آپامنزہ جاویدکالمز

مہنگائی پر کیسے قابو پائیں …منزہ جاوید. اسلام آباد

زنانہ جو کپڑے پرانے ہو جاتے وہ کچن میں صافی بن جاتی جھاڑ پونچھ کا کپڑا بن جاتا مردانہ کپڑے تکیے کے اندر کے کرور بن جاتے اگر سفید ھوتے تو گدے (تلائ) کے استر بنا لے جاتے

دن بدن مہنگائی بڑھتی جارہی ہے اور ہم مہنگائی کو کم کرنے کی بجاۓ اسکو اور زیادہ بڑھاوا ہم خود دیے رہے ہیں. سوچیے دیکھیے اپنی روز مرہ کی زندگی کو جج کیجیے کیا ہماری زندگی کے معاملات ٹھیک ہیں اپنی روز مرہ کے معمولات کو جب تک ہم نہیں بدلیں گے مہنگائی کا جن ہمیں پریشان کرتا رہے گا. پہلے جوتی گھر پہننے کی چپل ھوتی تھی باہر کے لیے ایک یا دوجوتیاں. گھر پہننے کے لیے تین چار سوٹ باہر کے لیے دوسوٹ
زنانہ جو کپڑے پرانے ہو جاتے وہ کچن میں صافی بن جاتی جھاڑ پونچھ کا کپڑا بن جاتا مردانہ کپڑے تکیے کے اندر کے کرور بن جاتے اگر سفید ھوتے تو گدے (تلائ) کے استر بنا لے جاتے
گو کہ گھر کے پرانے کپڑے بھی کہیں نہ کہیں استعمال میں آ جاتے. مرد جوتی چمڑے کی بنواتے تھے جو سالہا سال ٹوٹتی ہی نہیں پالش کرو تو نئ نظر آتی
سفید بالوں کو رنگنے کے لیے مہندی لگائ جاتی مہندی کو نۓ رنگ دینے کے لیے پیاز لونگ دارچینی ڈال کر مہندی کے رنگ تبدیل کر لیے جاتے دانت صاف کرنے کے لیے کوئلہ اور نمک باریک پیس کر اس سے دانت صاف بلکہ بہترین صاف ھوتے گھر میں کھانا بنانے کے لیے جو لکڑی جلائی جاتی اسکی راکھ سے یا اسی کے کوئلے کی کوئلے کو پیس کر برتن مانجے جاتے تھے ایک سیٹ برتنوں کا مہمانوں کے لیے باقی گھر والے عام جو برتن گھر میں ھوتے اسی میں کھانا کھاتے سادی خوراک تھی صبح پراٹھے اور دوپہر میں سبزی دال.. گوشت. میں ہانڈی بنائ جاتی . اچار چٹنی کا بھی سالن کی جگہ استعمال کیا جاتا تھا. کوئی زیادہ فضول خرچی نہیں تھی نۓ کپڑے عید پر یا شادی پے بناۓ جاتے تھے جسکی وجہ سے نۓ کپڑوں کی بہت خوشی ھوتی تھی اسی طرح خاص کھانے عید شب برات یا کسی مہمان کی آمد پے بنتے تھے تو رزق میں برکت اور کھانوں میں لزت تھی اب ایک دن میں دو دو کھانے بنتے ہیں باہر سے علیحدہ آڈر پے منگواۓ جاتے ہیں
اسی وجہ سے نہ کھانوں میں وہ لزت رہی نہ رزق میں برکت. اسی طرح آۓ دن کپڑوں کی خریداری کرنا اور اوپر سے برانڈ اتنے آ گے ہیں کہ نام یاد کرنا مشکل وہ اپنے من پسند ریٹ لگاتے ہیں اور ہم لوگ جو مہنگائی مہنگائی کا رونا روتے ہیں خریداری کرتے ہیں.گرمیوں گرمیوں کے بیس بیس سوٹ الماریوں کی زینت بنے لٹک رہے ہیں سردیوں کے علیحدہ پرس کے رواج نے بھی انتہا کر رکھی ہے ہزاروں کے پرس خریدے جاتے ہیں
تو مہنگائی ایسے ہی جن کی شکل نہیں اختیار کر رہی اسکے پیچھے ہماری عادتیں ہیں قناعت پسند بنیں جب تک ہم اپنے گھریلو بےجا خرچے کم نہیں کریں گے یہ مہنگائی کا طوفان بڑھتا ہی رہے گا
مارکیٹ میں جو سبزی. دال مرغی گوشت جسکا ریٹ زیادہ ہو کچھ دن نہ خریدیں یہ برانڈ برانڈ کے کپڑے جوتے پرس خریدنا چھوڑ دیں اگر چھوڑ نہیں سکتے تو کم کر دیں باہر سے کھانے منگوانے کم کریں گھر کے بنے کھانے کھائیں.
اگر واقعی آپ مہنگائی سے تنگ ہیں خرچے پورے کرنے کے لیے حلال حرام کی تمیز بھی پس پست ڈال دی ہے تو آپ سب کو آہستہ آہستہ اپنے پرانے دور کی طرف پلٹنا ہو گا پھر دیکھنا کیسے رزق میں برکت آۓ گی اور دل میں سکون آۓ گا
آہیے ملکر کر عہد کریں بجا خرچے سے ہاتھ کھینچ کر چلیں گے حلال رزق کمائیں اور کھائیں گے
اللہ ہم سب کا حامی ومدد گار ہو

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button