کراچی پولیس آفس پر حملہ، تحقیقات کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم
سندھ پولیس کے مطابق کمیٹی کے دیگر ممبران میں ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ، ڈی آئی جی سی آئی اے محمد کریم خان، ایس ایس پی آپریشن سی ٹی ڈی طارق نواز اور انچارج انوسٹی گیشن سی ٹی ڈی ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کو شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر حملے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی ذوالفقار علی لارک کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
سندھ پولیس کے مطابق کمیٹی کے دیگر ممبران میں ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ، ڈی آئی جی سی آئی اے محمد کریم خان، ایس ایس پی آپریشن سی ٹی ڈی طارق نواز اور انچارج انوسٹی گیشن سی ٹی ڈی ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کو شامل کیا گیا ہے۔
17 فروری جمعے کی شام کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے میں رینجرز اور پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔
حملہ آوروں کی شناخت
پولیس چیف کے دفتر پر حملہ کرنے والوں کی شناخت کر لی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آوروں کا تعلق وزیرستان اور لکی مروت سے تھا۔
کراچی پولیس کے ایک سینیئر افسر نے بتایا کہ 17 فروری جمعے کی شام تین مسلح افراد کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ آور ہوئے۔ ’گیٹ پر موجود سکیورٹی اہلکاروں کے روکنے پر انہوں نے دستی بموں سے حملہ کیا اور کے پی او کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔‘
پولیس افسر کے مطابق مسلح ملزمان نے عمارت میں موجود افراد کو یرغمال بنانے کی کوشش کی لیکن ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنایا۔
بعد ازاں پولیس اور رینجرز سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے آپریشن کیا اور تینوں مسلح حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ دو حملہ آور پولیس سے مقابلے میں ہلاک ہوئے اور ایک نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ کے پی او میں حملہ کرنے والے تین مسلح ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے۔ مبینہ حملہ آوروں کی شناخت کفایت اللہ، مجید اور زالا نور کے نام سے ہوئی ہے۔
’خودکش دھماکہ کرنے والا زالا نور، شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھتا تھا، سکیورٹی فورسز سے مقابلے میں مارے گئے حملہ آور کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت اور مجید کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے تھا۔‘
پولیس افسر کا کہنا ہے کے پی او دفتر کے باہر سے ایک مشکوک گاڑی بھی ملی ہے جس کی نمبر پلیٹس جعلی ہیں۔ خدشہ ہے کہ حملہ آور اسی گاڑی میں آئے تھے۔ اس حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔
جمعے کی شام کو کراچی شارع فیصل سے متصل پولیس چیف کے آفس میں تین مسلح ملزمان نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار تیمور، دو پولیس اہلکار سعید اور عباس سمیت ایک خاکروب اجمل مسیح ہلاک ہوئے تھے۔
اس کے علاوہ پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں سمیت 19 افراد کراچی پولیس آفس حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد کے لیے جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔