پاکستان

سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر کامحکمہ معدنیات میں سال ہا سال ہونے والی بدعنوانی اور کرپشن کا صدِ باب۔

سال 2001 سے پرانے پراسپیکٹنگ لائسنس کی زیر التواء درخواستیں جن پر مائنز کمیٹی نے کسی نہ کسی بہانے سے فیصلہ نہیں کر رہی تھی نتیجتاً، یہ زیرِ درخواست علاقوں سے سرکاری خزانے کو کوئی فائدہ نہ پہنچ رہا تھا

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر کی جانب سے مشاہدہ کیا گیا کہ پنجاب معدنی مراعاتی قوانین مجریہ 2002 کے سمال سکیل مائننگ چیپٹر کے تحت دیے گئے لائسنس/لیزز میں بڑے پیمانے پر کوئی بھاری سرمایہ داری لازم نہ ہے مزید اس بابت صنعت کی تنصیب بھی لازمی نہیں ہے۔
سال 2001 سے پرانے پراسپیکٹنگ لائسنس کی زیر التواء درخواستیں جن پر مائنز کمیٹی نے کسی نہ کسی بہانے سے فیصلہ نہیں کر رہی تھی نتیجتاً، یہ زیرِ درخواست علاقوں سے سرکاری خزانے کو کوئی فائدہ نہ پہنچ رہا تھا۔سب سے زیادہ قابل اعتراض طور پر، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ترجیح کے بنیاد یا پہلے آئیے پہلے پائیے کے اصول پر بھی اس کی حقیقی روح کے ساتھ عمل نہیں کیا جا رہا ہے جو بلاشبہ کرپٹ طرز عمل کے زمرے میں آتا ہے۔
سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر نےشفافیت، انصاف پسندی، مساوی مواقع کی فراہمی کو یقینی بنانے اور سرکاری خزانے کے مفاد میں، پنجاب معدنی مراعتی قوانین مجریہ 2002 کے رول 187 (1) کے تحت دیئے گئے اختیارات کے استعمال میں لاتے ہوئے ، سمال سکیل مائننگ کے تحت تمام معدنیات کو درخواست کی بنیاد پر گرانٹ کرنے کی بجائے نیلامی یا سیل شدہ ٹینڈر کے ذریعے پراسپیکٹنگ لائسنس / کان کنی کی لیز کے طور پر گرانٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔
اسطرح سے سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر نے سمال سکیل مائننگ میں من مرضی کے تحت پراسپکٹنگ لائسنگ گرانٹ کرنے کی بجائے نیلامی کے تحت گرانٹ کرنے کے آرڈر کر کے محکمے میں صوابدید اور بدعنوانی کی کمر توڑ دی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button