پانچ برس قبل 24 فروری 2018 کو اداکارہ سری دیوی کی دبئی میں پراسرار موت نے انڈیا بالخصوص بالی وُڈ کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا تھا۔
اداکارہ دبئی کے جمیرا ایمریٹس ٹاورز ہوٹل میں مردہ پائی گئیں جس کے بعد اُن کی موت کے حوالے سے کئی سوالات اٹھے۔
اُن کی موت کے بعد عوامی حلقوں کی جانب سے بھرپور تحفظات کا اظہار کیا گیا جن میں سب سے اہم سوال یہ تھا کہ آیا سری دیوی کی موت ایک طبعی تھی یا انہیں قتل کیا گیا؟
سری دیوی کی موت کب اور کہاں ہوئی؟
لیجنڈری انڈین اداکارہ 20 فروری 2018 کو اپنی سب سے چھوٹی بیٹی خوشی کے ساتھ اپنے بھتیجے موہت مروہ کی شادی میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات گئیں۔
شادی کے بعد اُنہوں نے اپنی بیٹی جھانوی کپور کی سالگرہ کے لیے شاپنگ کی غرض سے کچھ روز مزید دبئی میں رکنے کا فیصلہ کیا۔
اس سفر میں ان کے ساتھ ان کے شوہر بونی کپور موجود نہیں تھے تاہم بونی کپور نے 24 فروری کو اپنی اہلیہ کو سرپرائز دینے کا سوچتے ہوئے دبئی جانے کا فیصلہ کیا۔
بونی کپور کے مطابق ’وہ دبئی کے جیمرا ایمریٹس ٹاورز ہوٹل کے کمرہ نمبر 2201 پہنچے جہاں اُن کی اہلیہ رہائش پذیر تھیں۔ انہوں نے وہاں 30 منٹ ملاقات کی اور پھر ڈِنر کے لیے تیار ہونے لگے۔‘
’ڈِنر کے لیے تیاری کے سلسلے میں سری دیوی باتھ رُوم نہانے گئیں اور پھر وہیں ان کی باتھ ٹب میں موت ہو گئی۔‘
سری دیوی کی موت کی خبر انڈین میڈیا کو سب سے پہلے اُن کے دیور سنجے کپور نے دی اور یہ بتایا کہ ’ان کی موت دل کے دورے کے باعث ہوئی ہے۔‘
اس کے بعد یہ کیس دبئی پولیس نے دبئی پبلک پراسیکیوشن کو بھیجا جہاں فرانزک رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ’سری دیوی کی موت حادثاتی طور پر باتھ ٹب میں ڈوبنے سے ہوئی ہے۔‘
فرانزک رپورٹ کے بعد آنے والی ایک اور رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ان کے جسم میں شراب کی علامات موجود تھیں اور پھیپھڑوں میں پانی جمع ہو گیا تھا۔
سری دیوی کی موت کے بعد ہونے والی تحقیقات کو تین روز بعد یعنی 27 فروری 2018 کو کیس بند کر کے ختم کر دیا گیا جس کے بعد اُسی روز ہی ان کی نعش کو دبئی سے خصوصی نجی طیارے کے ذریعے ممبئی واپس لایا گیا۔
اس حوالے سے دبئی کی حکومت کے میڈیا آفس نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وضاحت دی تھی کہ ’پوسٹ مارٹم کے جائزے کے مکمل ہونے کے بعد دبئی پولیس کا کہنا ہے کہ انڈین اداکارہ سری دیوی کی موت ان کے ہوٹل اپارٹمنٹ کے باتھ ٹب میں بے ہوشی کے باعث ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی۔‘
ایک اور ٹویٹ میں کیس بند کرنے کے حوالے کے کہا گیا کہ ’دبئی پبلک پراسیکیوشن نے زور دیا ہے کہ ایسے کیسز میں ہونے والی تمام طرح کی تحقیقات کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق انڈین اداکارہ کی موت بے ہوشی کے باعث حادثاتی طور پر ڈوبنے کے باعث ہوئی۔ یہ کیس اب بند کر دیا گیا ہے۔‘
آنجہانی اداکارہ کی موت کے بعد جب کیس بند کیا گیا تو اس وقت عوامی حلقوں کی جانب سے ٹوئٹر پر تشویش اور شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔
26 فروری 2018 کو انشل نے اپنی ٹویٹ میں سری دیوی کی موت پر شبہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کچھ گڑبڑ ہے۔ کچھ تو ہے۔ میں سری دیوی کی موت کو ہضم نہیں کر پا رہی۔ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ یہ قدرتی موت نہیں ہے، بات کچھ اور ہے۔‘
سمیت کاڈیل نے سری دیوی کی موت باتھ ٹب میں ہونے پر سوالیہ نشان اُٹھائے کہ ’کوئی باتھ ٹب میں ڈوب کر کیسے مر سکتا ہے؟ سچ بتاؤں تو مجھے یقین نہیں آرہا۔‘
جگا نے اُن کی شراب نوشی کی عادت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹویٹ کی تھا کہ ’سری دیوی کے بارے میں 80 کی دہائی میں مشہور تھا کہ وہ شراب پیتی تھیں لیکن شراب کے نشے میں ڈوب (باتھ ٹب میں) کر مرنا شکوک پیدا کر رہا ہے۔‘