کاروبار

ایک ہفتے کی بندش کے بعد طورخم بارڈر کھل گیا، پاکستان اور افغانستان میں تجارت بحال

طالبان کی جانب سے تقریباً ایک ہفتے کی بندش کے بعد طورخم بارڈر کو کھول دیا گیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان اس اہم سرحدی گزرگاہ کے کھلنے کے بعد خوراک اور ادویات لے جانے والے ٹرکوں نے سرحد پار کی ہے۔
اگست 2021 میں طالبان کے افغانستان میں برسراقتدار آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ اسلام آباد اپنے ہمسائے پر ان عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتا ہے جو اس کی سرزمین پر حملے کر رہے ہیں جبکہ کابل ان الزامات سے انکاری ہیں۔
دونوں ممالک کو تقسیم کرنے والی ڈیورنڈ لائن جسے کسی افغان حکومت نے کبھی تسلیم نہیں کیا، اکثر مسلح جھڑپوں کے بعد بند ہو جاتی ہے۔
افغانستان کے صوبے ننگرہار میں افغان کسٹمز کے عہدیدار مسلم خاکسار کے مطابق طورخم بارڈر سنیچر کو مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے کھلا ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’بارڈر اب دونوں اطراف کے شہریوں کے ساتھ ساتھ تاجروں کے لیے بھی کھلا ہے۔‘
پاکستانی کسٹم کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ ’چاول، سیمنٹ، تعمیراتی سامان، ادویات اور دیگر خوردنی سامان لے جانے والے ٹرک افغانستان بھیجے گئے جبکہ وہاں سے کوئلے، سبزیاں اور پھلوں سے لدی لاریاں پاکستان میں داخل ہوئیں تھیں۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے لگ بھگ 14 سو ٹرک اب بھی افغانستان میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔
اس سرحدی گزگاہ کو افغان حکام نے گزشتہ اتوار کو بند کر دیا تھا۔ انہوں نے اعتراض کیا تھا کہ دستاویزات کے حوالے سے نئے قوانین افغان مریضوں کے ساتھ موجود ان کے تیمارداروں کو پاکستان میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔
پاکستانی حکام نے کبھی بھی قوانین تبدیل کرنے کے الزامات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
اگلے دن پیر کی صبح دونوں ممالک کے سرحدی محافظوں کے درمیان فائرنگ شروع ہوئی، دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر تشدد شروع کرنے کا الزام عائد کیا۔
تاہم پاکستانی کسٹم اہلکار نے بتایا کہ سنیچر کو افغان مریضوں کے تیمارداروں کو ان کے افغان شناختی کارڈ دکھانے کے بعد پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دے دی گئی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button