1947 سے اب تک رجسٹریوں اور انتقالات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے محفوظ بنایا جائے گا
اس موقع پر سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلس پائیلٹ پراجیکٹ کے ذریعے 1947 سے اب تک رجسٹریوں اور انتقالات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے محفوظ بنایا جائے گا اور پہلے مرحلے میں بچ جانے موضع جات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): ورلڈ بینک نے نمائندوں کا سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب نبیل جاوید کی زیرصدارت پلس پراجیکٹ پر منعقدہ اجلاس میں شرکت۔ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سائرہ عمر، ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ پنجاب محمد عاصم سمیت دیگر سنیئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ ورلڈ بینک کے نمائندوں نے پنجاب اربن لینڈ سٹم انہیسمنٹ(پلس) پراجیکٹ بارے اجلاس کوبریفنگ دی۔ایس ایم بی آر کو بتایا گیا کہ ضلع حافظ آباد اور لودھراں سے پلس پائیلٹ پراجیکٹ کا آغاز ہو چکا ہے اور ورلڈ بینک کے تعاون سے پلس پراجیکٹ کو 5 سال کے عرصہ میں مکمل کیا جائے گا۔
اس موقع پر سنیئر ممبر بورڈ آف ریونیو نبیل جاوید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلس پائیلٹ پراجیکٹ کے ذریعے 1947 سے اب تک رجسٹریوں اور انتقالات کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرکے محفوظ بنایا جائے گا اور پہلے مرحلے میں بچ جانے موضع جات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ فیلڈ سروے، موبائل اپلیکیشن اور پارسل میپ بھی تیار کیا جائے گا، سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی اور ڈرون کیمروں کے ذریعے پنجاب بھر کے رقبے اور گھروں کی تصاویر بھی لی جائیں گی اور شہری گھر بیٹھے اپنی جائیداد کی تفصیلات اور نقشہ بھی دیکھ سکیں گے۔
ایس ایم بی آر نے کہا کہ پلس پائیلٹ پراجیکٹ کے تحت اسٹیٹ لینڈ کو محفوظ بنانے کے لیے پورٹل قائم کیا جائے گا اور شہریوں کو پراجیکٹ کے ذریعے جائیداد کا یونیک پارسل نمبر الاٹ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں ریونیو ریکارڈ کا ایک ہی اسٹینڈرڈ ہو گا اور پلس پائیلٹ پراجیکٹ کے تحت شہریوں کے پراپرٹی رائٹس کو مزید محفوظ بنایا جائے گا۔ایس ایم بی آر نے ہدایت کہ موثر حکمت عملی تیار کی جائے اور پراجیکٹ میں کسی قسم کا کمیونیکیشن گیپ نہ آنے دیا جائے، پلس پائیلٹ منصوبہ شہریوں کی جائیداد کو محفوظ بنانے کے لیے سود مند ثابت ہو گا۔ اس اہم پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔