امید ہے وزیراعظم جلد تحفظات کو دور کریں گے: مصطفیٰ کمال
جمعرات کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سید مصطفی کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو اسلام آباد میں ایک اعلٰی سطح کے وفد نے ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی ہے اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کہا ہے کہ اس نے وفاق میں اتحادی حکومت کے قیام کے لیے طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سندھ کی حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جمعرات کو ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سید مصطفی کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو اسلام آباد میں ایک اعلٰی سطح کے وفد نے ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں وزیراعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی ہے اور اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
مصطفٰی کمال نے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ گفتگو میں ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ ’سندھ میں مردم شماری کے پہلے مرحلے میں گھروں کے اندراج کے لیے تین دن کا وقت ناکافی ہے۔ اس کا دورانیہ بڑھایا جائے تاکہ صوبے میں گھروں کی گنتی کا عمل درست انداز میں مکمل ہوسکے۔‘
’ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ ہر گھر کا اندراج الگ الگ ہو، ایک عمارت میں موجود تمام فلیٹس کا اندراج الگ ہونا چاہیے۔ گھر میں رہنے والوں کے خاندان کے حساب سے گنتی ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم کے مطالبے کی حمایت کی ہے اور امید ہے کہ اس ضمن میں جلد ہی نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔
مصطفٰی کمال نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے کسی ایک نقطے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے۔
’ہم نے وزیراعظم پاکستان کو اس بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا ہے۔ سندھ حکومت نے کراچی کو نظرانداز کیا ہوا ہے۔ معاہدے کے تحت سندھ حکومت کو بلدیاتی نظام سمیت صوبے کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے اور دیگر معاملات حل کرنے تھے جو نہیں کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم سمجھتی ہے کہ سیاسی دائرے میں رہتے ہوئے جدو جہد کے ذریعے ہی عوام کے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔
’اس ضمن میں وزیراعظم کا ایم کیو ایم کے تحفظات درست قرار دینا بھی ایک کامیابی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم جلد ہی ایم کیو ایم کے تحفظات کو دور کریں گے اور مردم شماری سمیت دیگر معاملات میں ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے معاہدے پر عمل درآمد میں اپنا کردار ادا کریں گے۔‘
یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اس سے قبل بھی معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے دو بار وزارتوں سے الگ ہونے اور اتحادی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دے چکی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری سے رابطوں کے بعد دونوں بار یہ فیصلہ واپس لیا جا چکا ہے۔