
پی ایچ اے میں ملازمین کی حاضری کا بائیومیٹرک سسٹم نہ ہونے کے باعث گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف
ماضی میں بائیو میٹرک حاضری کے لیے نجی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کا کام بھی صرف ورکنگ پیپر کی حد تک محدود رہا، بزدار کے ساڑھے تین سال میں ٹینڈر پراسیس بھی شروع نہ ہو سکا، حمزہ شہباز اور پرویز الہٰی کے دور میں بھی منصوبہ فائلوں میں بند رہا۔
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی کے حکام کی مبینہ غفلت کا ایک اور کارنامہ سامنے آگیا، پی ایچ اے ملازمین کی حاضری کی مانیٹرنگ کا میکنزم نہ بنایا جاسکا۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ اے میں ملازمین کی حاضری کا بائیومیٹرک سسٹم نہ ہونے کے باعث گھوسٹ ملازمین کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، گھوسٹ تنخواہیں ہڑپ کرنے سے خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے، گریٹر اقبال پارک اور خورشید پارک میں بھی گھوسٹ ملازمین کی تحقیقات جاری ہیں۔
ماضی میں بائیو میٹرک حاضری کے لیے نجی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کا کام بھی صرف ورکنگ پیپر کی حد تک محدود رہا، بزدار کے ساڑھے تین سال میں ٹینڈر پراسیس بھی شروع نہ ہو سکا، حمزہ شہباز اور پرویز الہٰی کے دور میں بھی منصوبہ فائلوں میں بند رہا۔
دوسری جانب پی ایچ اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملازمین کی مینول طریقے سے حاضری چیک کی جارہی ہے، بائیو میٹرک اور جیو ٹیگ سے حاضری کی چیکنگ کا میکنزم بنا رہے ہیں، پارکس کی بہتری اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔