اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

کل ڈالر کے ساتھ کیا ہوا مجھے نہیں معلوم: اسحاق ڈار کا اظہارِ لاعلمی

اس سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’مانیٹری پالیسی اور ایکسچینج ریٹ کی مینجمنٹ سٹیٹ بینک کے پاس ہے۔ کل ڈالر کے ساتھ کیا ہوا مجھے معلوم نہیں ہے۔ جب میں لندن سے نکلا تو لوگوں نے مہربانی کی اور ڈالر خود 217 پر آگیا۔ پھر جب میں واشنگٹن سالانہ میٹنگ پر گیا تو پیچھے کسی نے جادو چلایا تو ڈالر پھر اوپر جانا شروع ہو گیا۔ آج کیا ہوا، ڈالر پھر آٹھ دس روپے بہتر ہو گیا۔‘

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ’کل ڈالر کے ساتھ کیا ہوا مجھے معلوم نہیں ہے۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ جب وہ لندن سے پاکستان واپس آئے تو ڈالر کا ریٹ 20 روپے نیچے چلا گیا تو کل کیا ہوا کہ ڈالر کا ریٹ پھر 19 روپے زیادہ ہو گیا؟
اس سوال پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’مانیٹری پالیسی اور ایکسچینج ریٹ کی مینجمنٹ سٹیٹ بینک کے پاس ہے۔ کل ڈالر کے ساتھ کیا ہوا مجھے معلوم نہیں ہے۔ جب میں لندن سے نکلا تو لوگوں نے مہربانی کی اور ڈالر خود 217 پر آگیا۔ پھر جب میں واشنگٹن سالانہ میٹنگ پر گیا تو پیچھے کسی نے جادو چلایا تو ڈالر پھر اوپر جانا شروع ہو گیا۔ آج کیا ہوا، ڈالر پھر آٹھ دس روپے بہتر ہو گیا۔‘
’حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاست کو بچانا ہے یا سیاست کو۔ عمران خان نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ سیاست پر ریاست کو ترجیح دی۔ عمران خان کا رویہ خودغرضانہ ہے۔ عمران خان حقائق سے ہٹ کر باتیں کر رہے ہیں۔ ان کے بیانات سے مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے۔‘
اسحاق ڈار نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اپنا ماضی دیکھیں کہ آپ نے کیا کام کیا۔ آپ نے ڈیفالٹ، ڈیفالٹ کی رٹ لگا رکھی ہے۔ اپوزیشن کرائسز میں مل کر چلتی ہے لیکن ان کا عجیب رویہ ہے۔‘
’ہر وقت یہ کہنا ہے کہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے یہ ٹھیک نہیں، پاکستان ڈیفالٹ نہ ہوا ہے اور نہ ہی ہو گا۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ ’عمران خان کو لانے والوں نے کہا تھا کہ اگر یہ رہتے تو ملک خطرے سے خالی نہیں تھا کیونکہ انہوں نے تو کچھ کیا ہی نہیں تھا۔‘
’ان کو لانے ولے لوگ تو یہ بھی کہہ رہے تھے کہ پاکستان ختم ہوجائے گا ٹوٹ جائے گا، ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی صورت حال کیا ہے اور کیا مہنگائی صرف پاکستان میں ہورہی ہے یا کہیں اور بھی۔‘
پاکستان کے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ’کچھ لوگ تو کہہ رہے تھے کہ پاکستان ختم ہوجائے گا، ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے کہ عالمی صورتحال کیا ہے اور پاکستان کے حالات کیا ہیں۔‘
اسحاق ڈار کے مطابق ’ہماری جی ڈی پی گروتھ 5.4 فیصد تھی اور عمران خان نے 3.5 فیصد پر چھوڑی۔ اس وقت ہم 2018 سے ہونے والی تباہی سے گزر رہے ہیں۔‘
’سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ پوری دنیا میں مہنگائی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح جولائی 2022 سے فروری 2023 تک 26.2 فیصد ہے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button