مشرق وسطیٰ

بجٹ سازی کے عمل میں عوام کے اشتراک پر ینگ سٹار ڈیویلپمنٹ آرگنایزیشن دروش کی جانب سے آگاہی سیمنار۔

اس سیمنار کا بنیادی مقصد عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے اور حکومتی اداروں پر زور دیناہے کہ وہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی شمولیت بھی یقینی بنایے

چترال(گل حماد فاروقی) ضلع لوییر چترال میں ینگ سٹار ڈیویلپمنٹ آرگنایزیشن (وای ایس ڈی او) نے سی پی ڈی آی اور سی این بی اے کے اشتراک سے لویر چترال دروش میں ایک روزہ سیمنارکا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ظاہر خان مہمان حصوصی تھے۔ پروگرام منیجر عبدالقادر نے اس سیمنار کے اعراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہویے کہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کا شمولیت اور ان کی رایے لینا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیمنار کا بنیادی مقصد عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے اور حکومتی اداروں پر زور دیناہے کہ وہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی شمولیت بھی یقینی بنایے کیونکہ بجٹ عوام ہی کیلیے بنتی ہے اسلیے اس میں عوام کا اشترال اور ان کی رایے شامل کرنا نہایت ضروری ہے۔
پراجیٹ منیجر انعام اللہ نے کہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی رایے لینا اور ان کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اہلکاروں کی تنخواہیں اور تمام تر ترقیاتی اور غیر ترقیاتی کاموں کیلیے عوام کی خون پسینے کی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی فنڈ سے بجٹ بنتی ہے مگر بدقسمتی سے اس میں عوام کی رایے نہیں لی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہت سارے ایسے مد کیلیے بجٹ میں رقم محتص کیا جاتا ہے جو عوام کے فایدے کیلیے نہیں ہوتی یا اس میں عوام کا کوی دلچسپی نہیں ہوتی مگر اسے عوام پر زبردستی ٹھوس دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیمنار اور آگاہی ورکشاپ کا بنیادی مقصد حکومت کے متعلقہ اداروں پر پریشر بھی ڈالنا ہے کہ وہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی رایے ضرور شامل کرے۔
ینگ سٹار ڈیویلپمنٹ آرگنایزین (وای ایس ڈی او) کے چییرمین اسفندیار خان نے کہا کہ پاکستان میں بجٹ شفافیت کے صورت حال، عالمی بہترین طرز عمل کے سلسلے میں سنٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ انیشیٹیو (سی پی ڈی آی) اور سٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلیٹی (سی این بی اے) کے تعاون سے وای ایس ڈی او نے ضلع اپر اور لویر چترال میں آگاہی پروگرام اور سیمنار کا سلسلہ شروع کیا ہے جس کا بنیادی مقصد عوام میں یہ شعور بیدار کرنا ہے کہ وہ اپنے حق یعنی بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی شمولیت پر زور ڈالے اور ان میں بجٹ سازی کے تمام مراحل کے بارے میں آگاہی پیدا کیا جایے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی رایے کو شامل نہیں کی جاتی ہے تب تک اس کی شفافیت پر انگلی اٹھتی رہے گی اور عوام کبھی بھی بجٹ سازی کے عمل سے مطمن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے عوام کی فلاح وبہبود کیلیے کوشاں ہیں اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ حکومت کیلیے کوی ایس پریشر گروپ پیدا کیا جایے تاکہ وہ بجٹ سازی کے عمل یا دیگر ترقیاتی منصوبوں میں عوام کی رایے کو بھی شامل کرے۔ اسفندیار نے بجٹ کے شفافیت پر بات کرتے ہویے کہا کہ بجٹ سازی میں شفافیت کا عمل نہایت ضروری ہے۔
یونایڈ نیشن( یو این ) کے اہلکار کمال عبد الجمیل نے بھی سیمنار سے اظہار حیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا بھی یہی منشاٰ اور مقصد ہے کہ وہ دنیا بھر کے عوام کی حقوق کیلیے آواز اٹھایے اور ان کو سہولیات فراہم کرے۔
فاروق علی شاہ ناظم ویلیج کونسل نے بھی اس موقع پر اظہار حیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت نہایت ضروری ہے کیونکہ ہمارے ملک میں اکثر بجٹ کا بڑا حصہ غیر ضروری کاموں پرخرچ نہیں بلکہ ضایع ہوتا ہے اگر اس فنڈ کو عوام کی فلاح و بہبود پر لگایا جایے تو اس سے ان کی زندگی میں کافی حد تک مثبت تبدیلی آسکتی ہے۔
اعجازاحمد جو این جی او سیکٹر کا ماہر سمجھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہر کام ہم حکومت پر نہیں ڈال سکتے اور یہ حکومت کی بس کی بات نہیں کہ عوام کے سو فی صد مسایل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسی بھی کام، منصوبے یا ترقیاتی عمل میں عوام کی شمولیت اور اشتراک کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس میں عوام کو اپناییت کا احساس نہیں ہوتا اور جس چیز کو ہم اپنا نہیں سمجھتے اس کا حیال بھی نہیں رکھتے۔ جب تک عوام میں اونر شپ یعنی اپناییت کا احساس پیدا نہیں ہوتا تب تک کوی بھی چیز محفوظ نہیں رہتا نہ ہی کوی کام پایہ داری کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے
مہمان حصوصی ظاہر خان نے وای ایس ڈی او کے خدمات کو سراہتے ہوہیے کہا کہ یہ واحد ادارہ ہے جو عرصہ دراز سے دروش کے علاوہ لوییر اور اپر چترال کے دونوں اضلاع میں محتلف سیکٹر میں کام کرتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ دروش ہسپتال میں نادار اور غریب مریضوں کا مفت علاج، ضرورت مند مریضوں کو مفت خون کی فراہمی اور لاوارث لاشوں کو دفنانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ انہو ں نےکہا کہ بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی شمولیت اور ان کی رایے کو شامل کرنا نہایت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی جیسے عمل میں عوام کی رایے لینا اور ان کی اشتراک اسلیے بھی ضروری ہے کہ اس میں ایسے مد کیلیے بجٹ محتص کیا جاتا ہے جو عوام کی دلچسپی کا باعث ہو اور اس میں ان لوگوں کا فلاح و بہبود کے حامل عوامل بھی شامل کیے جاتے ہیں جن کی ٹیکسوں کے پیسے سے بجٹ منظور ہوکر محتلف کاموں پر خرچ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیمنار سے علاقے بھر بلکہ پورے ملک کے عوام کو بہت فایدہ ہوگا اور بجٹ سازی کے عمل میں عوام کی رایے شامل کرنے کے بابت مقتدرہ اداروں پر دباو بھی بڑھے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button