
الیکشن فراڈ کیس: ’منصفانہ ٹرائل کا امکان نہیں، جج تبدیل کیا جائے‘
دو اگست کو امریکہ کے سابق صدر پر چار مہینوں میں تیسری بار مجرمانہ الزامات عائد کرتے ہوئے 2020 کے انتخابات کے نتائج کو بدلنے کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ 2020 کے الیکشن فراڈ کیس کی سماعت کے لیے جج تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا کہ ان کے کیس کو واشنگٹن سے منتقل کیا جائے کیونکہ اس کے رہائشیوں نے بڑی تعداد میں ان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے ججوں کو منتخب کیا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ جج کی موجودگی میں منصفانہ ٹرائل کا امکان نہیں۔
روئٹرز نے جب ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ڈسٹرکٹ آف کولمبیا سے رابطہ کیا تو فوری طور پر کوئی جواب نہیں ملا۔
دو اگست کو امریکہ کے سابق صدر پر چار مہینوں میں تیسری بار مجرمانہ الزامات عائد کرتے ہوئے 2020 کے انتخابات کے نتائج کو بدلنے کا مورد الزام ٹھہرایا گیا تھا۔
سابق صدر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مقدمے کا مقصد 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ان کی مہم کو نقصان پہنچانا ہے۔ مقدمے کی اگلی سماعت 28 اگست کو ہو گی۔
جج تانیا چتکین کو سابق امریکی صدر باراک اوباما نے مقرر کیا تھا۔
جج تانیا چتکین نے سابق صدر کے ان تمام 38 حامیوں کو سزا سنائی تھی جنہوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولا تھا۔
سابق صدر کے وکیل جان لارو نے اتوار کو کہا تھا کہ سابق صدر کو یقین ہے کہ 2020 کا الیکشن انہوں نے جیتا تھا۔
سابق صدر یہ کہہ چکے ہیں کہ فوجداری تحقیقات کے نتیجے میں سزا ہو بھی گئی تو اس کے باوجود وہ 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے اپنی انتخابی مہم جاری رکھیں گے۔
دو بار مواخذے کا سامنے کرنے والے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں پہلی بار فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ ان پر وائٹ ہاؤس سے نکلنے کے بعد اعلٰی خفیہ جوہری اور دفاعی معلومات اپنے پاس رکھ کر قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کا الزام ہے۔