پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز سے متعلق بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
جمعرات کو پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے متعدد مرتبہ یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ ججز سے متعلق براہ راست یا ریکارڈڈ مواد نشر کرنے سے گریز کیا جائے۔
ہدایت نامے کے مطابق متعدد یاد ہانیوں کے باوجود ٹی وی چینلز اعلٰی عدلیہ کے ججوں کے کنڈکٹ سے متعلق مواد نشر کر کے توہین آمیز مہم کا حصہ بن رہے ہیں۔ اگر کسی جگہ پر ججز کا کوئی کنڈکٹ زِیر بحث آئے تو اسے نشر کرنا پیمرا ایکٹ کی متعدد دفعات کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
پیمرا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے دو فیصلوں میں بھی یہ قرار دے چکی ہے کہ ججوں کے کنڈکٹ کو پارلیمنٹ میں بھی زِیربحث نہیں لایا جا سکتا ہے۔
ہدایت نامے کے ذریعے پیمرا نے کہا ہے کہ ’چیئرمین پیمرا نے ایکٹ کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال میں لاتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز سے متعلق کسی بھی قسم کے بیانات چاہے وہ خبروں میں ہوں یا ٹاک شوز میں، ان کے نشر کرنے پر پابند عائد کر دی ہے۔‘
’اس کی خلاف ورزی کرنے والے ٹی وی چینلوں کا شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر لائسنس معطل کر دیا جائے گا۔‘
اس سے قبل پیمرا سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی تقاریر قومی اداروں کو بدنام کرنے کی مہم قرار دے کر نشر کرنے پر پابندی عائد کر چکا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز کی جانب سے بھی ان کی تقریروں میں گزشتہ کئی روز سے سپریم کورٹ کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججز کے خلاف الزامات لگائے جا رہے ہیں۔
سرگودھا میں 23 فروری کو ہونے والے ورکرز کنونشن میں مریم نواز نے دو ریٹائرڈ چیف جسٹس صاحبان کے ساتھ دو حاضر سروس ججز کی تصاویر سکرین پر دکھا کر انھیں پانچ کا ٹولہ قرار دیا تھا۔
مریم نواز نے الزام عائد کیا تھا کہ ’جنرل فیض کی سربراہی میں اس پانچ کے ٹولے نے نواز شریف کی حکومت کے خلاف سازش کی تھی۔‘