خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات میاں فیروز جمال شاہ نے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے جاتے جاتے پانچ ہزار میرٹ کے خلاف بھرتیاں کیں۔
خیبر پختونخوا کی نگراں کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے کابینہ نے 10 ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کرنے کی منظوری دے دی جبکہ پالیسی بورڈ بھی ختم کر دیا ہے۔
گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ نے بتایا کہ ’ہم نے الیکشن کمیشن کی ہدایات کے مطابق سیاسی تعیناتیوں کو ختم کیا ہے اب بہت جلد بورڈ آف گورنرز میں شفاف لوگ تعینات کیے جائیں گے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’ڈاکٹر نوشیروان برکی ایک دن کے لیے بیرون ملک سے آتے تھے اور لاکھوں روپے تنخواہ لیتے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈاکٹر نوشیروان کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں فائیو سٹار دفتر بنایا گیا تھا۔
فیروز جمال شاہ کے مطابق ’پی ٹی آئی نے آخری سال پانچ ہزار بھرتیاں کیں جس میں 1200 محکمہ اطلاعات اور 3800 بھرتیاں دیگر محکموں میں کیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر ملازمین دفتر نہیں آتے اور گھر بیٹھ کر تنخواہیں لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بغیر اشتہار دیے بھرتیوں پر ایف آئی اے کو تحقیقات کرنی چاہیے۔
نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ ’کرپشن کے خلاف انکوائری کرنا ہمارا کام نہیں اس کے لیے ادارے موجود ہیں اور میرے خیال میں انکوائری چل بھی رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہمارا کام الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے تاکہ صاف شفاف انتخابات منعقد ہو سکیں۔‘
’اگر الیکشن کمیشن نے تاریخ دے دی تو ہم مدد کے لیے تیار ہیں یہی ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔‘
نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال شاہ نے کہا کہ ’تھوڑی بہت سیاسی وابستگی ہر شخص کی ہوتی ہے اب ہم نے نگراں حکومت کی حیثیت سے حلف لیا ہے اس لیے ہم ایمانداری سے اپنا فرض نبھائیں گے۔‘
سابق وزیر صحت کا موقف
خیبر پختونخوا کے سابق وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے اردو نیوز کو بتایا کہ نگراں سیٹ اپ کا بورڈ آف گورنرز کو ہٹانا الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ الیکشن ایکٹ سیکشن 230 کے مطابق نگراں حکومت کوئی پالیسی سے متعلق فیصلہ نہیں لے سکتی تو پھر یہ کیسے پالیسی بورڈ کو تحلیل کرسکتی ہے جس کا اختیار محکمہ صحت کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا نگراں وزیر کاکام روزمرہ کے معاملات دیکھنا ہے۔
سابق وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے موقف اپنایا کہ بورڈز کو تشکیل دینے میں کوئی سیاسی سفارش استعمال نہیں ہوئی تھی۔
ڈاکٹر نوشیروان برکی کی تنخواہ کتنی تھی؟
لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ایک ذمہ دار انتظامی افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر نوشیروان بورڈز میٹنگ کے لیے امریکہ سے اپنے خرچے پر پاکستان آتے تھے انہوں نے کبھی ہسپتال کے خرچے پر رہائش اختیار نہیں کی۔
’ڈاکٹر نوشیروان برکی کا ایک معمولی سا دفتر تھا جس میں ایک میز اور تین کرسیاں موجود ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر نوشیروان نے کبھی غیرقانونی کام کی حمایت نہیں کی اور نہ کسی کی سفارش مانی تھی۔