-
عمران خان کے دستخط سے ان کی گاڑی میں ہی حاضری لگانے کی درخواست منظور کر لی گئی۔ جج ظفر اقبال نے گاڑی میں جا کر عمران خان کے دستخط لینے کی ہدایت کر دی۔
عمران خان کو دستخط کرنے کے بعد واپس جانے کی اجازت دے دی گئی۔
بابر اعوان کی جانب سے عمران خان کی آج عدالت سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
-
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پولیس نے زمان پارک میں نو گو ایریا کو کلیئر کیا۔ عمران خان کے گھر کے رہائشی ایریا کی تلاشی نہیں لی گئی جہاں ان کی اہلیہ موجود تھیں۔
’لیکن کہا جائے گا اس ایریا کی بھی سرچ ہو کیونکہ ہمیں خدشہ ہے کہ وہاں بھی اسلحہ اور غیر ممنوعہ چیزوں کا ذخیرہ ملے گا۔‘
ان کے مطابق جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے اور ان ریکارڈ مشکوک ہے۔ وہاں سے کلاشنکوف، غلیلیں اور پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے۔
’ایسا شخص جو بدقسمتی سے وزیراعظم رہا ہے قوم دیکھے کہ اس کا کردار کیا ہے۔ آج جو کچھ برآمد ہوا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کا مقصد اس میں میں انارکی پھیلانا ہے۔ یہی اس کا ایجنڈا ہے اور دس سال سے اس پر گامزن ہے۔‘
اب اس نے عدالتوں میں جانے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کو پتا کہ اسے کیسز میں سزا ہونی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عدالت میں پیش ہونے سے ایک دن پہلے تمام کیسز میں ضمانت قبل از گرفتاری دی گئی۔ اس قسم کا سلوک اسے مزید بدمعاش بنانے کے لیے معاون ثابت ہو رہا ہے۔‘
’عمران خان مسلح جتھے کے ساتھ عدالت پہنچے اور کہا کہ میں جتھے کے ساتھ عدالت میں جاوں گا۔ عدالت کو حکم دینا چاہیے تھا کہ گاڑی سے نکلو اور عدالت میں پیش ہو۔ ایسا ہونا ضروری تھا تاکہ اس قسم کے فتنے کی حوصلہ افزائی نہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انتہائی افسوس سے کہتا ہوں کہ انہیں گاڑی میں ہی حاضری لگانے کی سہولت دی گئی۔ جس فائل پر حاضری لگائی گئی وہ بھی غائب ہو گئی ہے۔ میں معذرت سے کہوں گا کہ اس رویے نے اس کی سرکشی کو حوصلہ دیا۔‘
-
توشہ خانہ کیس
توشہ خانہ کیس کی سماعت 30 مارچ تک ملتوی، عمران خان کے وارنٹ بھی منسوخ کر دیے گئے
-
ایک شخص بضد ہے کہ قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا: وزیر قانون
لاہور میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف ریفرنس بھیجا کہ انہوں نے کرپٹ پریکٹس کی ہے۔ عمران خان نے ڈکلیئریشن میں غلط بیانی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’مستقل ایک شخص ایک بات پر بضد ہے کہ اس نے قانون کے سامنے سرنڈر نہیں کرنا۔ عدالتوں نے شام کو عدالتیں کھول کر حفاظتی ضمانتیں دیں۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ ’ان پر آج فرد جرم عائد ہونی تھی۔ آج املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔ آپ جتھوں کو لا کر عدالتی فیصلے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
’کیا نواز شریف کے ساتھ عوامی سپورٹ نہیں تھی۔ کیا وہ عدالتوں پر حملہ نہیں ہو سکتے تھے۔ کیا آصف زرداری نے سندھ میں اپنے گرد حصار قائم کیا تھا۔ ایسا نہیں ہوا کیونکہ جو لوگ سیاست کو سمجھتے ہیں وہ فسطائیت پر یقین نہیں رکھتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان اپنے ورکروں کے ساتھ بغاوت کی دعوت دے رہے ہیں۔ آپ انارکی کا پیغام دے رہے ہیں۔ قانون کو اپنا راستہ لینا چاہیے۔‘
’آج وہ عدالت کے دروازے پر پہنچ کر اندر نہیں گئے۔ یہ بھی ابھی واضح نہیں ہے کہ ان کی حاضری لگی کہ نہیں۔‘
-
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری لگ گئی، لاہور کے لیے روانہ
توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری لگ گئی۔ عمران خان نے عدالتی دستاویزات پر دستخط کر دیے ہیں اور عدالتی عملے نے جج ظفراقبال کو آگاہ کر دیا ہے۔
عمران خان جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہو گئے ہیں۔
عمران خان کی روانگی کے بعد سری نگر ہائی وے پر دوبارہ شیلنگ شروع ہو گئی۔ عمران خان لاہور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
-
جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ متعدد کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
کارکنان پولیس کی متعدد گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا۔ پولیس کی موبائل جیمر سے لیس قیمتی گاڑی کے شیشے بھی توڑ دیے گئے۔ کارکنان نے ایک نجی گاڑی بھی الٹا دی۔
-
عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس سے واپس
عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس سے واپس ہو گئی ہے۔ کارکنان کی جانب سے پتھراؤ کی وجہ سے پولیس پیچھے ہٹ گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کئی رہنما زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی عدالت میں حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کر دی۔
-
عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے اندر داخل ہو چکی ہے۔
پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے پر موجود کارکنان کو لاٹھی چارج کر کے ہٹایا۔ لاٹھی چارج سے کچھ کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔
-
یہ چاہتے ہی نہیں کہ میں عدالت پہنچوں: عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’مجھے پانچ گھنٹے ہو گئے ٹال پلازہ سے عدالت پہنچنے میں۔ اب میں پندرہ منٹ سے دروازے کے باہر کھڑا ہوں۔ پوری کوشش کر رہا ہوں، لیکن یہاں آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے اور جگہ جگہ ناکے لگائے ہیں۔
’ایسا لگ رہا ہے کہ یہ چاہتے ہی نہیں کہ میں عدالت پہنچوں۔ اس کے باوجود میں اندر جانے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘
-
عمران خان کارکنوں کو اداروں کے خلاف اکسا رہے ہیں: عطا تارڑ
اسلام آباد میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جوڈیشل کمپلیکس کے باہر عمران خان گاڑی میں بیٹھ کر کارکنوں کو اداروں کے خلاف اکسا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس کے باہر عمران خان کی ہدایت پر مسلح جتھوں نے پولیس پر حملہ کیا۔ عمران خان سوچے سمجھے منصوبے کے تحت آج پھرعدالت سے بھاگنے کی کوشش میں ہیں۔‘
’اسلام آباد پولیس پر عمران خان کے ساتھ آئے جتھوں کی جانب سے آنسو گیس پھینکی جا رہی ہے۔‘
-
توشہ خانہ کیس سماعت
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان گیٹ پر آئے ہوئے ہیں، پہلے ٹول پلازہ پر روکا گیا۔
جج نے کہا کہ ’جو آنا چاہ رہا ہے اسے کیوں روکا جا رہا ہے؟ وہ ہارڈ شپ فیس کر رہے ہیں، ہمیں ویٹ کرنا چاہیے۔ ایسا نہیں کہ ساڑھے تین بج گئے ہیں تو میں چلا جاؤں۔‘
عمران خان کے عدالت پہنچنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
-
اسلام آباد میں اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان جونہی جوڈیشل کمپلیکس کے سامنے جی الیون اشارے پر پہنچے تو کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا۔ پولیس نے کارکنان کو پیچھے ہٹانے اور راستہ بنانے کی کوشش کی لیکن کارکنان کی جانب سے مزاحمت سامنے آئی۔ جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔
تحریک انصاف کے کارکنان سری نگر ہائی وے پر دور دور تک پھیل گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ کارکنان نے پولیس کی ایک گاڑی کو مکمل طور پر توڑا جبکہ ایک ڈبل کیبن گاڑی اور ایک بس کو پھتراو کے ذریعے نقصان پہنچایا۔
اسلام آباد میں تیز ہوا کی وجہ سے پولیس کی شینگ کا دھواں واپس پولیس کی جانب جی الیون اور جی 12 آبادی کی طرف جاتا رہا جس سے کارکنان ست زیادہ پولیس اہلکار اور مقامی آبادی زیادہ متاثر ہوئی۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کے پتھراؤ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ ایک پولیس اہلکار کو پی ٹی آئی کارکنوں نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
پولیس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ کارکنان کی جانب سے بھی شیلنگ کی گئی ہے۔
-
اسلام آباد پولیس کے مطابق عمران خان کا قافلہ جوڈیشل کمپلیکس کے عین سامنے موجود ہے۔ سیاسی کارکنان سے گذارش ہے کہ راستہ صاف کریں تاکہ عمران خان عدالت پہنچ سکیں۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں اور پولیس کی جانب سے شیلنگ شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کہا گیا تھا کہ عمران خان امن و عامہ کی صورتحال کو یقینی بنائیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’پولیس چیئرمین عمران خان کی عدالت میں حاضری کو روک رہی ہے تاکہ عدالت ان کے خلاف کارروائی کر سکے۔ یہ مجرمانہ فعل ہے۔‘
-
زمان پارک سے اسلحہ برآمد ہوا، مزید بھی موجود ہے: آجی پنجاب
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ زمان پارک میں آپریشن کے دوران اسلحہ برآمد ہوا ہے اور مزید بھی وہاں موجود ہے۔
سنیچر کو پریس کانفرنس سے خطاب میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ مزاحمت کے باوجود پولیس نے علاقے کو کلیئر کیا اور وہاں موجود افراد کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جیو فینسنگ اور جیو ٹیگنگ کے ذریعے تمام افراد کی شناخت کی جائے گی اور شواہد عدالت میں پیش کیے جائیں گے، کسی بے گناہ کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ابھی بھی زمان پارک میں موجود ہے، اور کسی خاتون کو گرفتار کرنے نہیں گئے تھے۔
آئی جی پنجاب نے بشریٰ بی بی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ان کے خلاف کارروائی کے بارے میں سوچا بھی نہیں ہے۔
-
اسلام آباد کی پولیس نے کہا ہے عمران خان کا قافلہ ون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جی 13 سے گزر رہا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد سے باہر جانے والے افراد انتہائی احتیاط سے جائیں۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے حادثہ ہو سکتا ہے۔‘
پولیس کے مطابق ’سیاسی قافلے سے گذارش ہے کہ صحیح سمت کا انتخاب کریں۔‘
-
عمران خان کا قافلہ اسلام آباد میں داخل ہو گیا ہے۔
-
زمان پارک نو گو ایریا تھا کلیئر کر دیا ہے: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کا سوچ ہی رہے ہوتے ہیں کہ اُن کو عدالت سے ریلیف مل جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک میں آپریشن شر پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔ ’زمان پارک سے جو اسلحہ ملا ہے وہ پنجاب پولیس کے سربراہ میڈیا کے سامنے پیش کریں گے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور کا زمان پارک نو گو ایریا بنا ہوا تھا جس کو کلیئر کرا دیا گیا ہے۔ ’وہاں پیٹرول بم بنانے کی فیکٹری لگی ہوئی تھی۔‘
-
پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کہنا سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کی تذلیل ہو گی: مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کہنا یا عمران خان کو سیاسی لیڈر کہنا سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کی تذلیل ہوگی۔
’انہوں نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان میں سیاسی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ نہتے جدوجہد کی، قربانیاں دیں۔ پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کہنا یا عمران خان کو سیاسی لیڈر کہنا، کئی دہائیوں پر پھیلی سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کی تذلیل ہوگی۔‘
انہوں نے اس سے قبل ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کہا تھا نا کہ یہ ایک دہشت گرد جماعت ہے جس کے سرغنہ نے قانون اور سزا سے بچنے کے لیے شرپسند اور تربیت یافتہ دہشت گرد اپنے گھر میں رکھے ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ مناظر آج سے پہلے صرف دہشت گردی کے حوالے سے دیکھنے کو ملے۔ شرمناک!‘
-
عمران خان کو گرفتاری کا خدشہ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
عمران خان نے ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے کہ نیب سمیت کسی بھی ادارے کو گرفتاری سے روکا جائے۔
عمران خان نے آج ہی درخواست پر سماعت کی استدعا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے بھی کہا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف پٹیشن دائر ہوگئی ہے۔
-
سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے قافلے کو ٹول پلازہ پر روک لیا گیا ہے اور سکیورٹی کی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت نہیں جا رہی۔
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی ممکنہ گرفتاری
کے خلاف پٹیشن دائر ہوگئی ہے۔ -
اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پولیس نے عوام سے گذارش کی ہے کہ ’پرامن رہیں اور پولیس سے تعاون کریں۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس اور آگ بجھانے والی گاڑیوں کو راستہ دیں۔
پولیس کے مطابق جن افراد نے گاڑیاں سڑک پر پارک کی ہیں ان سے گذارش ہے کہ گاڑیاں محفوظ مقام پر کھڑی کریں۔ نجی املاک کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
-
عمران خان کیس کی سماعت انسداد دہشتگری عدالت میں ہوگی۔
جوڈیشل کمپلیکس کے اندر سکیورٹی اہلکاروں نے پوزیشنز سنبھال لیں۔
سکیورٹی اہلکاروں میں ایف سی، پولیس اور رینجرز شامل ہیں۔
-
اسلام آباد ٹول پلازہ پر پولیس نے عمران خان کے قافلے کو روک لیا ہے۔
-
مجھے گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے: عمران خان
عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اسلام آباد پیشی کے لیے آ رہے ہیں لیکن ان کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ گرفتار کر لیے جائیں گے۔
’میرے گھر پر حملے کا مقصد یہ تھا کہ مجھے جیل میں ڈال لیں۔ جیل میں ڈالنا لندن پلان کا حصہ ہے۔ نواز شریف کا مطالبہ ہے کہ مجھے جیل میں ڈال دیں اور الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور پتا ہوئے بھی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔‘
اس سے قبل عمران خان نے ٹویٹ کیا ہے کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک میں ان کے گھر پر حملہ کیا ہے جہاں ان کی ان اہلیہ بشریٰ بیگم اکیلی موجود ہیں۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کس قانون کے تحت یہ سب کیا جا رہا ہے؟
’یہ سب لندن پلان کا حصہ ہے جہاں ایک تعیناتی کے بدلے میں مفرور نواز شروف کو اقتدار میں واپس لانے کے وعدے کیے گئے۔‘
-
وزیر اطلاعات اور نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایک عدالت عمران خان آئین توڑنے سے نہیں ڈرتا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کو عدالت نے بار بار بلایا لیکن پیش نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو عدالتوں سے ریلیف ملتا رہا۔
ایک اور ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ تمام مقدمات میں ضمانت ملنے کے باوجود بھی پی ڈی ایم کی حکومت انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے۔
’ان کی بدنیتی کا علم ہوتے ہوئے بھی میں اسلام آباد کی عدالت جا رہا ہوں کیونکہ میں قانون پر یقین رکھتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا ’اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ پورے لاہور کا محاصرہ اس لیے نہیں کیا گیا تھا کہ میری عدالت میں پیشی کو یقینی بنایا جائے بلکہ مجھے جیل میں ڈالنے کے لیے کیا گیا تاکہ میں انتخابی مہم کی قیادت نہ کر سکوں۔‘ -
دفعہ 144 کی خلاف ورزی، پی ٹی آئی کے 14 اراکین گرفتار
اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس سے پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے 15 کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی۔
-
’اسلام آباد کو وار زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کو وار زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد اپنے احکامات پر عملدرآمد کروائیں۔
’اسلام آباد کو وار زون میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے عوام پر جبر اور ظلم ہو رہا ہے۔ عدالتیں خاموش نہ رہیں وکلاء اس ظلم کے مقابلے کے لیے نکلیں۔‘
اس سے قبل فواد چوہدری نے ٹویٹ کیا تھا کہ اسلام آباد کے اندرونی راستے فوری طور پر کھولے جائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری درخواست دائر کر رہے ہیں۔
’ملک میں آئین و قانون کی کوئی گنجائش رہنے دیں۔ عدالتی راستے کو غزہ بنا دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری رٹ فائل کر رہے ہیں۔ انتظامی انتظامات کے نام پر پولیس کی دہشت گردی قبول نہیں۔‘
-
’اسلحہ بردار کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی‘
اسلام آباد کی پولیس نے پنجاب کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی ریلی کے ساتھ آنے والے مسلح افراد کو اسلام آباد آنے سے روکا جائے۔
ٹوئٹر پر ایک بیان میں اسلام آباد کی پولیس نے کہا ہے کہ ’پنجاب حکومت سے گزارش ہے کہ ریلی کے ہمراہ مسلح افراد کو آنے سے روکا جائے۔‘
پولیس کے مطابق اسلحہ بردار کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔
-
لاہور پولیس کی بھاری نفری زمان پارک پہنچ گئی ہے۔
پولیس نے زمان پارک کا گھیراؤ کر لیا ہے۔
-
عمران خان کے قافلے میں شامل تین گاڑیوں کو کلر کہار کے قریب حادثہ
عمران خان کے قافلے میں شامل تین گاڑیوں کو کلر کہار کے قریب حادثہ پیش آیا ہے۔حادثے میں زخمی افراد کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
حادثہ ممکنہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔
متاثرہ گا��یوں میں پی ٹی آئی حافظ آباد کے کارکن بیٹھے ہوئے تھے۔
-
اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری درخواست دائر کر رہے ہیں: فواد چوہدریپاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے اندرونی راستے فوری طور پر کھولے جائیں۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں فوری درخواست دائر کر رہے ہیں۔’ملک میں آئین و قانون کی کوئی گنجائش رہنے دیں۔ عدالتی راستے کو غزہ بنا دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میںفوری رٹ فائل کر رہے ہیں۔ انتظامی انتظامات کے نام پر پولیس کی دہشت گردی قبول نہیں۔‘
-
عمران خان کی پیشی کے حوالے سے ایس او پیز جاری
اسلام آباد پولیس کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی کے حوالے سے ایس او پیز جاری کر دیے گئے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کی پابندی کرنا ہوگی۔
’عدالت، احاطہ یا قریب کوئی مسلح شخص موجود نہیں ہو گا، عدالت میں ساتھ جانے والے افراد اور گاڑیوں کی چیکنگ کروائی جائے گی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاٹھیاں یا دیگر نقصان پہنچنے والی کوئی چیز عدالتی احاطے میں لانے پر پابندی ہے۔ ریاست کے خلاف اور اشتعال انگیز نعرے یا مجمعے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان تمام ایس او پیز پر عمل در آمد کروانے کے پابند ہیں۔