لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی نیب کے دو کیسز سمیت دیگر چار مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔ عدالت نے عمران خان کو متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
منگل کو عمران خان مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔
لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کے دو مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی، جبکہ نیب کیسز میں سات روز کی حفاظتی ضمانت منظور کی گئی۔
اسلام آباد میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات کی سماعت جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے کی۔
عمران خان نے ضمانت کی درخواست گزشتہ روز دائر کی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے انہیں منگل کے روز بذات خود پیش ہونے کی ہدایت جاری کی تھی۔
دوران سماعت عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے، عدالت نے عمران خان کو درخواستوں پر دستخط کرنے کی ہدایت کی اور ان کی سات روز تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے انہیں اس بات کا پابند بھی کیا تھا وہ سہ پہر دو بج کر 15 منٹ پر عدالت کے اندر موجود ہوں گے تو ان کی درخواست ضمانت سنی جائے گی۔
عمران خان منگل کو قافلے کی صورت میں زمان پارک سے نکلے تو ضرور لیکن ان کے ساتھ اس طرح کا جم غفیر نہیں تھا جو وہ گزشتہ پیشیوں پر اپنے ساتھ لاتے تھے۔
نیب کیسز میں حفاظتی ضمانت کی منظوری
سابق وزیراعظم عمران نے نیب کے دو کیسز میں بھی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت وکیل نے موقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ کیس میں پہلے ہی ایک ادارہ تحقیقات کر رہا ہے اور ٹرائل بھی چل رہا ہے، لیکن اب نیب نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
عدالت نے سات روز تک حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کی تو عمران خان خود روسٹرم پر آ گئے اور بیان دیا کہ الیکشن 30 اپریل کو ہونے ہیں، لیکن ساری الیکشن مہم عدالتوں میں چل رہی ہے، ٹکٹس تک دینے کا وقت نہیں مل رہا ہے، کیسز کی سنچری ہونے والی ہے، کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا کرنا ہے۔
عمران خان کی ضمانت کی معیاد بڑھائی جائے جس پر عدالت نے نیب کیسز میں 31 مارچ تک حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔
عمران خان عدالتی کارروائی مکمل ہونے پر سخت سکیورٹی میں ہائیکورٹ سے روانہ ہو گئے۔
’زمان پارک میں آپریشن کے خلاف دائر درخواست پر سماعت‘
منگل کو پہلے عمران خان جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیش ہوئے۔
سابق وزیراعظم نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود ان کے گھر پر آپریشن کیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت اسلام آباد میں تھے جب پولیس نے آپریشن شروع کر دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔‘
وفاقی وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان پر درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے مہلت دے۔
عدالت نے سرکاری وکلاء سے بیان حلفی کے ساتھ کل ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
وفاقی وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان پر درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے مہلت دے۔
عدالت نے سرکاری وکلاء سے بیان حلفی کے ساتھ کل ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے سماعت منگل تک سماعت ملتوی کر دی۔
اقدام قتل کیس میں عبوری ضمانت
مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی محسن شاہ نواز رانجھا کی مدعیت میں اقدام قتل کے کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت میں چھ اپریل تک توسیع کر دی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ عمران خان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے انہیں دو بار بلایا گیا۔ عدالت نے عمران خان کے بیان کے لیے وکیل فیصل چوہدری کو کوآرڈینیٹ کرنے کی ہدایت کی۔