اہم نکات
جسٹس امین الدین خان کے بعد جسٹس جمال مندوخیل نے بھی انتخابات ملتوی ہونے سے متعلق کیس سننے سے انکار کر دیا ہے۔
انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل ہوا تھا۔
گزشتہ روز جسٹس امین الدین خان کے کیس سننے سے معذرت کے بعد پانچ رکنی لارجر بینچ ٹوٹ گیا تھا۔
تشکیل ہونے والے لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جمال مندوخیل اور جسٹس امین الدین خان شامل تھے۔
سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کے نوے روز میں انتخابات نہ کروانے پر از خود نوٹس لیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف نے بھی اس کیس میں فریق بننے کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔ اس کیس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی بھی فریق ہیں۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز، اٹارنی جنرل کی سماعت مؤخر کرنے کی استدعا
انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو پاکستان بار کونسل کے نمائندے نے بینچ سے کہا کہ سیاسی معاملے کی وجہ سے ایک صورتحال پیدا ہو گئی ہے لہٰذا وکلا کو بھی سنا جائے۔
اس کے بعد اٹارنی جنرل منصور عثمان نے بھی استدعا کی کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ چکا ہے اس لیے کیس کو کچھ دیر کے لیے موخر کیا جائے، آئندہ 48 گھنٹوں میں شاید صورتحال کچھ بہتری ہو جائے ۔
اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ صورتحال بہتر کرنے کی ضرورت ہے تو کیا اقدامات کیے گئے۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اسی لیے وہ مہلت مانگ رہے ہیں۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت سے فل کورٹ تشکیل دینے کی بھی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بات ان کے ذہن میں بھی ہے لیکن کچھ معاملات کو دیکھنا ہے جیسا کہ فل کورٹ کے باعث معمول کے دیگر مقدمات نہ متاثر ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اگر دیگر ججوں کو شامل کر بھی دیں تو ایک موقع پر پوچھا جائے گا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو کیوں شامل کیا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا ’ہمیں سزا دی گئی، ہمارے ساتھی ججز کو سزا دی گئی اور اس کے زخم ابھی تک تازہ ہیں۔ افواہوں کی بنیاد پر میرے دو ساتھی ججز پر باتیں کی گئیں اور دو سال تک یہ ٹرائل چلتا رہا جس کا ہم نے سامنا کیا۔‘
انہوں نے کہا ’میرے بھی احساسات ہیں۔ ہماری بھی فیملیز ہیں، یہ باتیں نہ کریں، قانون کی باتیں کریں۔ میرے ساتھی ججز کے بارے میں جو باتیں کی گئیں ان کی بیگمات اور بچوں کے بارے میں کی گئیں، ہم بھی انسان ہیں اور حساس انسان ہیں۔ ہم دو سال سے یہ سب ’برداشت کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے انتخابات کی تاریخ لے کر دیں اور حکومت جو بھی تاریخ دے گی اس پر قائم رہنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دی گئی تاریخ سے حکومت کو آگے پیچھے نہیں ہونے دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا ’اگر وسائل نہیں ہیں تو منگوا دیں گے۔ اور مسلح افواج نہیں ہیں تو انہیں بھی بلا لیں گے۔‘
اٹارنی جنرل کو ہدایت کے بعد سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔
سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کیس میں جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ’ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کیس کا فیصلہ فل کورٹ کرے۔‘
اسلام آباد میں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ کا فیصلہ ہی مانا جائے گا۔
سپریم کورٹ کا تین رکنی نیا بینچ تشکیل
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے تین رکنی نیا بینچ تشکیل دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تین رکنی بینچ کی کاز لسٹ جاری کر دی ہے۔
نئے بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔