پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کے اس نوٹیفکیشن کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس میں فوج کو کمرشل زرعی مقاصد کے لیے زمین دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
جمعے کو لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد حسین چھٹہ نے اس حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے دو روز قبل 29 مارچ کو زبانی حکم سے اس نوٹیفیکشن کو معطل کیا تھا۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ ’درخواست گزار نے عدالت میں دلائل دیے کہ گورنر پنجاب کو اس وقت سرکاری زمین کو لیز پر دینے کا قانونی حق نہیں کیونکہ صوبے میں نگراں حکومت قائم ہے۔ گورنر پنجاب نے حکومت کی منظوری کے بعد فوج کو کمرشل مقاصد کے لیے زرعی زمین لیز پر دینے کا نوٹفیکیشن جاری کیا۔‘
اپنے دلائل میں درخواست گزار نے مزید کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف اور صرف روز مرہ کے امور کو نمٹانا ہے۔
’حکومتی پالیسی بنانا یا ایسے فیصلے دینا جن کا براہ راست تعلق پالیسی سازی سے ہو یہ نگران حکومت کا کام نہیں ہے۔ لیز پر زمین دینے کے نوٹفیکیشن کے مطابق فوج کو یہ لیز 30 سال کے لیے دی گئی ہے جبکہ وہ حکومت جو صرف تین مہینے کے لیے آئی ہے وہ کیسے یہ فیصلہ کر سکتی ہے۔‘
فیصلے میں درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کی مزید تفصیل بھی لکھی گئی ہے کہ ’وکیل کا موقف ہے کہ فوج کے ڈائریکٹر جنرل برائے سٹریٹیجک پراجیکٹس نے سرکاری زمین لینے کے لیے پنجاب حکومت کو خط لکھا تھا جس میں کاروباری مقاصد کے لیے زمین مانگی گئی تھی۔ جو کہ فوج کے آئینی کردار سے باہر کا عمل ہے۔‘
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ’فوج کی آئینی ذمہ داری ملک کے اندر باہر سکیورٹی کو بحال رکھنا ہے نہ کہ کاروباری مقاصد کے لیے زراعت کرنا۔ جبکہ پنجاب حکومت کو سرکاری زمین ان افراد کو دینی چاہیے جو وسائل سے عاری ہیں جس سے پنجاب کے عوام کے حقوق مجروح ہوئے ہیں۔‘
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’درخواست کے وکیل کے تمام نقاط توجہ طلب ہیں لہذا فریقین کو اس بابت نوٹس کیا جاتا ہے کہ پیٹیشن کے نقطہ وار تحریری جواب 9 مئی تک عدالت میں جمع کروائے جائے۔ چونکہ درخواست گزار نے زمین لیز پر دیے جانے کے نوٹیفکیشن کو عدالتی حکم آںے تک معطل کرنے کی بھی استدعا کی ہے لہذا اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس کو بھی نوٹس کیا جاتا ہے۔‘
بعد ازاں عدالت نے اگلے پیرا گراف میں فوج کے زمین لیز پر دیے جانے کے نوٹیفکیشن کو کیس آئندہ سماعت تک کے لیے معطل کر دیا۔ اب اس کیس کی مزید سماعت 9 مئی کو ہو گی۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ہزاروں ایکڑ اراضی فوج کو کاروباری زرعی مقاصد کے لیے دی تھی۔