پاکستانتازہ ترین

پاکستان کا بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت، نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے قومی اتفاق رائے، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کا عزم

پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے بڑے ڈیمز زیر تعمیر ہیں جبکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں : بریفنگ

سید عاطف ندیم وائس آف جرمنی
وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو "آبی جارحیت” قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف مؤثر اور قومی سطح کے ردعمل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے 24 اپریل کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے بھارت کی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اس معرکہ کو بھی حق و سچ کی بنیاد پر لڑے گا اور کامیابی حاصل کرے گا، جیسے دیگر قومی چیلنجز کا سامنا کیا گیا۔
آبی ذخائر اور ڈیمز کی تعمیر: قومی حکمت عملی کی تشکیل
اجلاس میں ملک میں پانی کی گرتی ہوئی سطح، آبی وسائل کے تحفظ اور نئے آبی ذخائر کی تعمیر سے متعلق تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت اور تمام صوبے مل کر ایک متحدہ حکمت عملی کے تحت آبی ذخائر کی تعمیر کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ غیر متنازعہ ڈیمز کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، جبکہ دیگر بڑے منصوبے صوبوں کی مشاورت اور اتفاق رائے سے آگے بڑھائے جائیں۔
وزیراعظم نے نئے ڈیمز کی تعمیر اور ان کی مالی معاونت کے لیے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے۔ اس کمیٹی میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم، اور متعلقہ وفاقی وزراء شامل ہوں گے۔ کمیٹی مختلف مالی حکمت عملیوں کا جائزہ لے کر 72 گھنٹوں کے اندر وزیراعظم کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
بھارت کی آبی جارحیت کی متفقہ مذمت
اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے بھارت کی آبی جارحیت کی یک زبان ہو کر مذمت کی اور وفاقی حکومت کے مؤقف کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ تمام وفاقی اکائیوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی آبی سلامتی کے تحفظ کے لیے "بنیان مرصوص” بن کر کھڑا ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
جاری منصوبے اور آبی ذخائر پر بریفنگ
اجلاس کو ملک میں آبی وسائل، ڈیمز کی موجودہ صورتحال اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ:
دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر جاری ہے، اور یہ منصوبہ 2032 تک مکمل کر لیا جائے گا۔
مہند ڈیم 2027 تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اس وقت پاکستان میں 11 بڑے ڈیمز موجود ہیں جن کی پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔
PSDP کے تحت 32 چھوٹے بڑے ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 79 ڈیمز مختلف مراحل میں زیر تعمیر ہیں۔
اعلیٰ قیادت کی بھرپور شرکت
اس اہم اجلاس میں قومی اور صوبائی قیادت کی بھرپور شرکت دیکھنے میں آئی۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف دی آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وزیر پاور ڈویژن سردار اویس لغاری، وزیر آبی وسائل معین وٹو، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، وزیر مملکت برائے ریلوے بلال اظہر کیانی، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
قومی عزم اور مستقبل کا لائحہ عمل
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ پاکستان کو آبی سلامتی کے مسئلے پر یکجہتی اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "پانی زندگی ہے، اور اس کے تحفظ کے لیے ہم سب کو یکجا ہو کر جدوجہد کرنی ہے۔” انہوں نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم باتوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں۔
یہ اجلاس اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی آبی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ کرے گا، بلکہ ملکی ترقی اور عوام کی فلاح کے لیے پانی کے ہر قطرے کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button