پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

اسلام آباد کی 99 ہاؤسنگ سوسائٹیز غیر قانونی قرار، سی ڈی اے کی فہرست جاری، شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت

اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ غیر قانونی اسکیموں کی شرح میں بھی تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ

 وفاقی دارالحکومت میں جاری ہاؤسنگ منصوبوں سے متعلق ایک اہم پیش رفت میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کی 99 ہاؤسنگ سوسائٹیز کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ یہ اقدام شہر میں بے ضابطہ تعمیرات، قواعد کی خلاف ورزی، اور عوامی زمین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

سی ڈی اے کی تفصیلی رپورٹ جاری

سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق یہ 99 ہاؤسنگ سوسائٹیز وہ ہیں جو منصوبہ بندی، زمین کے کاغذات، نقشہ جات، اور دیگر منظوریوں کے بغیر تعمیر کی گئی ہیں، یا وہ ہاؤسنگ سوسائٹیز جو متعلقہ قوانین اور سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط پر پوری نہیں اترتیں۔

اتھارٹی نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل سی ڈی اے سے اس کی قانونی حیثیت ضرور معلوم کریں تاکہ دھوکہ دہی، زمین کے جھگڑوں اور مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

شہریوں کے لیے انتباہ اور قانونی کارروائی کا عندیہ

سی ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ:

"اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ غیر قانونی اسکیموں کی شرح میں بھی تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے۔ ان اسکیموں میں نہ تو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی ہوتی ہے اور نہ ہی انفراسٹرکچر کے لحاظ سے کوئی پائیدار منصوبہ بندی کی گئی ہوتی ہے۔”

اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ ان تمام غیر قانونی اسکیموں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، جن میں سیل اینڈ پرچیز پر پابندی، دفاتر کی سیلنگ، اور دیگر ضروری اقدامات شامل ہوں گے۔

اتھارٹی نے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی ہاؤسنگ اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے سے قبل سی ڈی اے سے اس کی قانونی حیثیت ضرور معلوم کریں

متاثرہ شہریوں کو احتیاط برتنے کی تلقین

سی ڈی اے نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ سوسائٹی کے دفتر، اشتہارات یا ایجنٹس کی باتوں پر بھروسا کرنے کے بجائے خود اتھارٹی کے دفتر یا ویب سائٹ سے ہاؤسنگ اسکیم کی قانونی حیثیت کی تحریری تصدیق حاصل کریں۔ خاص طور پر ان سوسائٹیز سے بچا جائے جو شہر کے زون 3، 4 اور 5 میں قائم کی گئی ہیں اور جن کے پاس نہ تو این او سی ہے اور نہ ہی زمین کی منظوری۔

فہرست میں شامل سوسائٹیز کی نوعیت

سی ڈی اے کے مطابق فہرست میں شامل بیشتر سوسائٹیز نے بغیر منظوری زمین کی خرید و فروخت شروع کر رکھی تھی۔ بعض نے جعلی نقشے پیش کیے، جبکہ کچھ نے شہریوں سے بھاری رقوم وصول کر کے پلاٹ دینے کا جھانسہ دیا۔

سی ڈی اے کی مہم جاری

سی ڈی اے کے شعبہ پلاننگ، لینڈ، اور انفورسمنٹ کی مشترکہ کارروائیوں کا مقصد اسلام آباد کے ماسٹر پلان کا تحفظ، اور شہر کی منظم ترقی کو یقینی بنانا ہے۔ حالیہ مہینوں میں متعدد غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کیا جا چکا ہے، اور دیگر خلاف ورزیوں پر جرمانے بھی عائد کیے جا رہے ہیں۔

قانونی سوسائٹیز کی فہرست بھی جاری

اتھارٹی نے اپنی ویب سائٹ پر ان ہاؤسنگ سوسائٹیز کی فہرست بھی اپ ڈیٹ کر دی ہے جو مکمل طور پر سی ڈی اے سے منظور شدہ ہیں۔ عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ صرف انہی اسکیموں میں سرمایہ کاری کریں جو سی ڈی اے کی شرائط پر پورا اترتی ہیں۔


قانونی ماہرین کا مشورہ

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو شدید قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، بشمول زمین کی ضبطی، الاٹمنٹ کی منسوخی اور قانونی چارہ جوئی۔ انہوں نے زور دیا کہ عوام کو کسی بھی پلاٹ کی خریداری سے پہلے تحقیقی چھان بین ضرور کرنی چاہیے۔


نتیجہ: شہریوں سے محتاط رویے کی اپیل

اسلام آباد جیسے حساس اور منصوبہ بند شہر میں غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام نہ صرف ایک قانونی تقاضہ ہے بلکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ سی ڈی اے نے ایک بار پھر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جلدی منافع کے جھانسے میں آ کر اپنی زندگی کی جمع پونجی داؤ پر نہ لگائیں، اور صرف قانونی، منظور شدہ اور شفاف سوسائٹیز کا انتخاب کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button