حکومت کی پی آئی اے کے مستقل سربراہ کی تقرری میں تاخیر
اس وقت ان کے ایڈوائزر ایئروائس مارشل عامر حیات کو ان کی جگہ پر قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا تھا اور اعلان کیا گیا تھا کہ وہ مستقل سربراہ کی تعیناتی تک اس عہدے پر ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
گذشتہ حکومت کی طرف سے تعینات کیے جانے والے پاکستان انٹرنیشنل ائر لائنز (پی آئی اے) کے سربراہ ایئر مارشل ارشد ملک اپنے عہدے کی مدت ختم ہو جانے کے بعد اپریل 2022 میں ریٹائر ہو گئے تھے۔
اس وقت ان کے ایڈوائزر ایئروائس مارشل عامر حیات کو ان کی جگہ پر قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر تعینات کیا گیا تھا اور اعلان کیا گیا تھا کہ وہ مستقل سربراہ کی تعیناتی تک اس عہدے پر ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود پاکستان کی وفاقی حکومت قومی ایئر لائن کے نئے سربراہ کا انتخاب نہیں کر سکی جو ماہرین کے نزدیک اس کی کارکردگی متاثر کرنے والی وجوہات میں سے ایک ہے۔
پی آئی اے حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے عرصے میں کم از کم دو مرتبہ نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے اہل افراد کے ناموں پر مشتمل تجویز حکومت کو بھجوائی جا چکی ہے لیکن حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کے مطابق ایئر لائن کے بورڈ نے حال ہی میں ایک تازہ سمری بھی وزارت ہوابازی کو بھیجی ہے جس میں مطلوبہ معیار پر پورا اترنے والے پانچ نام شامل کیے گیے ہیں لیکن اس پر کسی پیشرفت کے بارے میں تاحال آگاہ نہیں کیا گیا۔
وزارت ہوا بازی کے ترجمان حسین نقوی نے کہا کہ ابھی وہ اس بارے میں کوئی حتمی بات نہیں کر سکتے کیونکہ تازہ معلومات ان تک نہیں پہنچی ہیں۔
تاہم وزارت ہوابازی کے متعلقہ شعبے کے مطابق پی آئی اے کی طرف سے بھیجی جانے والی سمری میں پاکستان ایئر فورس کے چار سینیئر آفیسرز اور ایک امریکہ میں مقیم اوورسیز پاکستانی کا نام شامل ہے جو وہاں ایک کیپیٹل فرم چلاتے ہیں اور نیشنل بنک آف پاکستان کے ایک سابق صدر کے قریبی رشتہ دار ہیں۔