جنگ زدہ سوڈان سے غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے آپریشنز
سوڈان میں متحارب گروپوں میں لڑائی میں شدت آرہی ہے جس کے بعد غیرملکی شہریوں کو ملک سے بحفاظت نکالنے کے لیے کئی ریسکیو آپریشن کیے جا چکے ہیں۔
سوڈان میں متحارب گروپوں میں لڑائی میں شدت آرہی ہے جس کے بعد غیرملکی شہریوں کو ملک سے بحفاظت نکالنے کے لیے کئی ریسکیو آپریشن کیے جا چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ آپریشن زمینی، فضائی اور بحری راستوں سے کیے گئے ہیں۔
دارالحکومت خرطوم کا مرکزی ایئرپورٹ ان شدید جھڑپوں کا مرکز ہے اور یہ نیم فوجی گروہ آر ایس ایف کے زیرِ قبضہ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انخلا کے لیے بحیرہ احمر میں بندرگاہِ سوڈان کا رخ کیا جا رہا ہے جو خرطوم سے 850 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
اس دوران متعدد ممالک نے اپنے شہریوں کو سوڈان سے نکالنے کے لیے آپریشنز کیے ہیں۔ سعودی عرب نے بحری جہاز کے ذریعے 150 افراد کا سوڈان سے انخلا ممکن بنایا جن میں غیر ملکی سفارتکار بھی شامل تھے۔
اس ریسکیو آپریشن میں متعدد پاکستانیوں کو بھی سعودی عرب کی جانب سے ریسکیو کیا گیا۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک فون کال کے ذریعے سعودی وزیرِ خارجہ فیصل بن فرحان کا پاکستانیوں کو ریسکیو کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کے مطابق ایک ہزار سے زائد یورپی ممالک کے شہریوں کو سوڈان سے بحفاطت نکال لیا گیا ہے۔
سوموار کو میڈیا سے گفتگو میں جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک پیچیدہ آپریشن تھا جو کہ کامیاب رہا۔‘
ان کے مطابق سوڈان میں موجود یورپی یونین کے مشن کے 20 سفارتکاروں کو سوڈان سے نکال لیا گیا ہے اور سوڈان میں یونین کے سفیر دارلحکومت باہر منتقل ہوگئے ہیں۔
’میں ہمارے لوگوں کو بحفاظت نکالنے پر فرانس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
دوسری جانب امریکہ، برطانیہ، کئی ایک یورپی، مشرق وسطیٰ، افریقی اور ایشیائی ممالک نے سوڈان میں پھنسے اپنے سفارتکار اور شہری بحفاظت نکالنے کے لیے زمینی، فضائی اور بحری آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔
اتوار کو امریکی فوج کے خصوصی دستوں نے چنیوک ہپلی کاپٹر کے ساتھ سفارت کاروں اور ان کے خاندانوں کو نکالنے کے لیے خصوصی آپریشن کیا۔ برطانیہ نے بھی ایک ہزار فوجی دستوں کے ساتھ اس طرح کا آپریشن رات کے وقت میں کیا تاکہ سفارت کاروں اور ان کے اہلخانہ کو بحفاظت سوڈان سے نکالا جاسکے۔