جیا خان کی ’پُراسرار‘ موت: عدالت نے سورج پنچولی کو بری کر دیا
فیصلے میں جج اے ایس سید نے کہا ہے کہ ’شواہد میں کمی کے باوجود یہ عدالت سورج پنچولی آپ کو قصور وار نہیں ٹھہرا سکتی، اس وجہ سے آپ کو بری کیا جاتا ہے۔‘
انڈین اداکارہ جیا خان کی موت کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد اس کے بارے میں فیصلہ سنا دیا گیا ہے جس میں عدالت نے ملزم سورج پنچولی کو بری کر دیا ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے جمعے کو اداکار ادتیہ پنچولی کے بیٹے سورج پنچولی کو مقدمے سے بری کر دیا۔
خصوصی جج اے ایس سید نے 20 اپریل کو حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
فیصلے میں جج اے ایس سید نے کہا ہے کہ ’شواہد میں کمی کے باوجود یہ عدالت سورج پنچولی آپ کو قصور وار نہیں ٹھہرا سکتی، اس وجہ سے آپ کو بری کیا جاتا ہے۔‘
جیا خان 3 جون 2013 کو اپنے گھر میں مُردہ پائی گئی تھیں اور اس واقعے میں اداکار سورج پنچولی کے ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
جیا خان کی موت کیسے ہوئی؟
3 جون 2013 کے دن اداکارہ جیا خان نے ممبئی کے مضافات میں واقع اپنے گھر میں گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی تھی۔ جس وقت انہوں نے خودکشی کی تھی اس وقت وہ گھر میں اکیلی تھیں۔
اداکارہ کی موت کے بعد اُن کی بہن کو کمرے سے چھ صفحات پر مشتمل ایک خط ملا تھا جس میں جیا اور ان کے بوائے فرینڈ سورج پنچولی کے درمیان تلخی کا ذکر تھا۔
اس خط کی بنیاد پر سورج پنچولی کو اداکارہ کو خودکشی پر اُکسانے کے الزام میں ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد وہ یکم جولائی 2013 کو ممبئی کی ہائی کورٹ سے ضمانت پر رہا ہو گئے تھے۔
اِس کے بعد جیا خان کی والدہ رابعہ خان نے ممبئی ہائی کورٹ سے کیس سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ ’ان کی بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ ان کا قتل ہوا ہے۔‘
اسی سلسلے میں 2014 میں ممبئی ہائی کورٹ نے تحقیقات کے لیے کیس سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔
دسمبر 2015 میں پیش کی جانے والی چارج شیٹ کے تحت سی بی آئی نے سورج پنچولی پر سیکشن 306 کے تحت خود کشی پر اُبھارنے کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔
رابعہ خان نے سی بی آئی عدالت کو بتایا تھا کہ ’سورج پنچولی جیا خان کو جسمانی اور زبانی تشدد کا نشانہ بناتے تھے۔‘
دوسری جانب سورج پنچولی نے عدالت کے سامنے 313 صفحات پر مبنی بیان جمع کروایا تھا جس میں اُن کا موقف تھا کہ ’ان کے خلاف تحقیقات اور چارج شیٹ من گھڑت تھی۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’پراسکیوشن کے گواہان نے اُن کے خلاف شکایت کنندہ رابعہ خان، پولیس اور سی بی آئی کی ایما پر گواہی دی۔‘
خصوصی عدالت کے فیصلے پر رابعہ خان نے کہا ہے کہ ’میں اس سے ہایئر کورٹ یا سپریم کورٹ جاؤں گی۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں زیادہ محنت کروں۔ میں زیادہ محنت کروں گی۔ میں نے 10 سال لڑائی کی ہے۔ میں مزید لڑائی کروں گی۔ جیا کو انصاف ملے گا۔‘
انڈین میڈیا کے مطابق جیا خان کی والدہ فیصلہ آنے سے ایک دن قبل کچھ زیادہ پرامید نہیں نظر آئی تھیں تاہم انہوں نے نرم لہجے میں بات کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ’میں اپنی بچی کے ساتھ روحانی طور پر موجود ہوں، مجھے نہیں معلوم کہ فیصلہ کیا ہوگا، ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
اُدھر سورج پنچولی کی والدہ زرینہ وہاب نے کہا کہ ’ہم نے فیصلے کے لیے 10 برس انتظار کیا۔ یہ وقت میرے بیٹے کے لیے ایک عذاب تھا۔ اس پورے وقت کے دوران ہمیں یقین تھا کہ خدا ہمارے بیٹے کے ساتھ انصاف کرے گا۔‘
جیا خان نے 2007 میں ریلیز ہونے والی فلم ’نیشبد‘ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس فلم میں ان کے ساتھ امیتابھ بچن بھی شامل تھے۔
اس کے بعد انہوں نے 2009 میں ریلیز ہونے والی عامر خان کی فلم ’گجنی‘ اور 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہاؤس فل‘ میں بھی اہم کردار نبھائے تھے۔