آپامنزہ جاویدکالمز

ماں …. منزہ جاوید

مان دیجئیے انکو جب بھی ملیں انکا بچہ بچی بنکر ملا کیجیے۔ ماں محبت کی علامت ہے جب بھی ہم ماں پکارتے ہیں ہماری پکار میں محبت اور عزت اور امید بندھی ہوتی ہے بچہ جب بھی روتا ہے ماں لفظ ہی پکارتا ہے اللہ تعالی کی ماں سے محبت ہے کہ بچہ پہلا لفظ ماں ہی بولتا ہے

سب کو محبتوں کا ساتھ ماؤں کا ساتھ مبارک ہو اللہ تعالیٰ سب کو والدین کا فرما بردار بناۓ اور انکی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے جب آپ ماؤں کا دن منا رہے ہیں تو کیا خالی دن ہی منایا ہے یا ماں کو بھی منایا ہے ماں کو کیا تحفہ دیا ہے محبت اظہار مانگتی ہے ماں سے محبت کا اظہار کیجیۓ ماں تو محبت بھری ایک جپھی سے ہی خوش ہو جاتی ہے اس سے محبت کا اظہار کرتے رہا کیجیے ماں کو عزت دیجئیے. مان دیجئیے انکو جب بھی ملیں انکا بچہ بچی بنکر ملا کیجیے۔ ماں محبت کی علامت ہے جب بھی ہم ماں پکارتے ہیں ہماری پکار میں محبت اور عزت اور امید بندھی ہوتی ہے بچہ جب بھی روتا ہے ماں لفظ ہی پکارتا ہے اللہ تعالی کی ماں سے محبت ہے کہ بچہ پہلا لفظ ماں ہی بولتا ہے جب ہمیں کوئ تکلیف پہنچتی ہے تو عموماً ہم لوگ او ماں کا لفظ منہ سے ادا کرتے ہیں ہم عمر کے کسی بھی حصے میں پہنچ جائیں اٹھتے بیٹھتے اگر تکلیف محسوس ہو تو آؤ ماں یا او میری ماں ہی منہ سے نکلتا ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے ماں کا لمس درد کی شدت میں دوا کا کام کرتا ہے اسکا لمس سکون کا باعث بنتا ہے اسکی آواز ہماری ذہنی ٹینشن میں کمی کا باعث بنتی ہے دکھ تکلیف میں ماں کا پاس ہونا دکھ کی کمی کا باعث بنتا ہے. اللہ تعالی کو ماں کا اولاد کے لیے تڑپنا اسکے لیے مانگنا بہت پسند ہے اسی پسندیدگی میں اللہ تعالی نے محترمہ جنابہ بی بی حاجرہ کو اولاد کی پیاس بجھانے کے لیے پتھروں سے زم زم نکالا انکی ممتا انکی تڑپ پے قربان جائیں کہ اللہ تعالی انکی تڑپ کو ساری امت مسلمہ کے لیے انکی تڑپ کو اپنے گھر میں حاضری کا حصہ ہی بنا دیا جب تک ہم صفاء مروا کے سات چکر نہیـــــں لگاتے ہمارا عمرہ مکمل نہیـــــں ہوتا اللہ اکبر قربان جائیں ماں بنانے والے کے اس نے ماں کو محبت کی علامت بنا دیا. ہم اپنے گھروں میں ماں کی محبت تڑپ اور اپنے آپ سے محبت کو دیکھ سکتے ہیں اگر کسی بچے کو بھوک لگی ہو تو ماں کی طبعیت ٹھیک نہ بھی ہو وہ اس کے لیے کھانا بنانے لگے گی اور بچوں کو کھانا کھلا کر اس کی طبیعت میں سکون آ جاتا ہے تکلیف ہمیں ہوتی ہے روتی وہ ہے دکھی ہم ہوتے ہیں رب سے ہمارے لیے مانگتی وہ ہے ایک دعا کی محفل میں میں نے ایک ماں سے پوچھا کیا دعا مانگ رہی ہیں آپ کو کیا پریشانی ہے اتنی لمبی دعا اور روتے ہوۓ مانگنا پیاری ماں نے کہا میں تو بس بچوں کے لیے ہی رب العزت سے مانگ رہی ہوں میرے بچے خوش رہیں تاکہ میرا دم سکون سے نکلے مجھے تو بچوں کی پریشانیاں مرنے بھی نہیـــں دیتیں اور پھر وہ دوپٹے سے آنسو صاف کرتے کہنے لگیں میرا رب غفور الرحیم ہے میری کوتاہیاں معاف کردے گا میری تو بس یہی دعا ہے مرنے سے پہلے اپنے بچوں کو اپنے اپنے گھروں میں ہنستا بستا دیکھ لوں تو پھر مجھے کوئی غم نہیـــں. سلام ہے ممتا تجھے تو مانگتی بھی ہے تو بچوں کے لیے اور اپنے بخشش کی امید تجھے رب العالمین سے ہے کہ وہ بخش دے گا ماں کی دعا ہمارے دکھوں اور تکلیفوں کے آگے شیلڈ کا کام کرتی ہے نجانے کون کون سی تکلیفیں ان کی دعاؤں کی وجہ سے ہم سے ٹل جاتی ہیں ہم خود بال بچوں والے بھی ہو جائیں تو دل چاہتا ہے ماں کی گود میں سر رکھیں ماں کی باہنوں میں لپٹ کر خود کو دنیا سے چھپا لیں نجانے ماں کے لمس میں رب تعالیٰ نے کون سی سکونیت رکھی ہے کہ کتنے بھی دکھ ہوں یاد ماں ہی آتی ہے اس سے پیار کی جپھی لگا کر اس کے سینے سے لگ کر کچھ دیر کے لیے دنیا بھول جاتے ہیں غم اسے بتا کر خود کو ہلکا محسوس کرتے ہیں ماں نہ ہی حکیم ہوتی ہے نہ وکیل لیکن پھر بھی تکلیف کی شدت میں کمی اس کے لمس سے ملتی ہے مسئلے اسے بتا کر لگتا ہے اب کوئی حل نکل آۓ گا. اب جن لوگوں نے اپنی ماؤں اور اپنے درمیاں ایک دیوار بنا لی ہے ان کے سامنے سمجھ دار اور بڑے ہو گٸے ہیں وہ اس سکون سے محروم ہیں اور اس تسلی سے محروم ہیں کہ فکر نہ کر سب ٹھیک ہو جاۓ گا ہونا تو وہی ہے تو ہماری تقدیر ہے لیکن ماں کے الفاظ سب ٹھیک ہو جاۓ گا سے بـے قراری بے سکونی کم ضرور ہوجاتی ہے اور کبھی کھبی جنابہ بی بی حاجرہ کی طرح ماں کی دعائیں ایسے قبول ہوتی ہیں کہ ناممکن ممکن ہو جاتا ہے ۔کوئی بھی ماں چاہے وہ معاشرے کی نظر میں اچھی ہے یا نہیں وہ ممتا میں ڈنڈی نہیــں مارتی اسکی محبت میں ملاوٹ نہیــں ہوتی دنیا کے وسائل کی مجبوریاں اپنی جگہ مگر ماں کی ممتا پے شک نہیں کیا جا سکتا آج کے دور میں جہاں لوگ کہتے ہیں وہ پہلے والی ممتا نہیــں رہی کسی ماں کو اگر کہا جاۓ تو آگ میں کود جا تیرے بچے کو لمبی زندگی اور خوشیاں ملیں گی تو ایک پل سوچے بغیر اس آگ میں کود جاۓ گی سارے رشتے بناوٹی ہو سکتے ہیں لیکن واحد والدین …

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button