بین الاقوامی

بھارت کے ’جارحانہ اقدامات‘ خطے کے امن کے لیے خطرہ، پاکستان

"میں نے پانی کو ہتھیار بنانے سمیت بھارت کے لاپرواہ اقدامات کی مذمت کی اور اس بات کی توثیق کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے

سید عاطف ندیم نیوز ایجنسیوں کے ساتھ
پاکستانی وفد نے بھارت کی مبینہ جارحیت کو اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں چین اور روس کے سفیروں سمیت سلامتی کونسل کے اراکین سے ملاقات کی۔ وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل بہت ضروری ہے۔
پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز نیویارک پہنچا تھا، جہاں اس نے پیر کو اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مستقل نمائندوں سمیت سلامتی کونسل کے دس اراکین سے بھی ملاقات کی اور انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں اسلام آباد کے موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ملک کے سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے چین کے سفیر فو کانگ سے ملاقات کی اور جنوبی ایشیا میں سکیورٹی کی ابھرتی ہوئی صورتحال، بالخصوص "بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات” کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔
پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے دوران خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی اور بلاول بھٹو زرداری نے بھارت اور پاکستان کی حالیہ کشیدگی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے چینی وفد کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا اور کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پاکستان کی آزاد، غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
اس ملاقات کے تعلق سے بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک تفصیلی بیان پوسٹ کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ ملک کے سابق وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا،”جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔”
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ "تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن” ہو سکے۔
بیان کے مطابق وفد نے "بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، دانستہ عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور آبی معاہدہ ‘انڈس واٹرز ٹریٹی’ کو معطل رکھنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات” بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔
پاکستانی وفد نے ہند طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے کے "اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے سے تعبیر کرتے ہوئے، اسے بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی” قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلاول نے کہا کہ "میں نے پانی کو ہتھیار بنانے سمیت بھارت کے لاپرواہ اقدامات کی مذمت کی اور اس بات کی توثیق کی بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک حل طلب تنازعہ ہے اور یہ علاقائی امن کے لیے ایک فالٹ لائن ہے۔”
اس موقع پر پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ "جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔” فریقین نے پرامن طریقے سے "تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔”
پیر کے روز ہی پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے مستقل نمائندے سے ملاقات کی اور انہیں "بھارت کی بلا اشتعال جارحیت” کے تناظر میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر بلاول نے پاکستان کے ذمہ دارانہ اور نپے تلے انداز کو اجاگر کیا اور دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے "بھارت کے ذریعے پانی کو خطرناک ہتھیار بنانے” کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
روسی مندوبین سے ملاقات کے دوران بھی پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے جامع مذاکرات کے مطالبے کو دہرایا۔
بلاول نے روس پر زور دیا کہ وہ علاقائی استحکام اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم کی کوششوں کی حمایت کرے۔
پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین (ای 10) کے سفیروں کے ساتھ بھی اس مسئلے پر اہم تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزیوں کے حوالے سے پاکستان کے اصولی اور ذمہ دارانہ موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے تحمل، سفارت کاری، مکالمے اور قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظم کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ کیا۔
پاکستانی وفد نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے سے لاحق خطرات پر مزید روشنی ڈالی اور جموں و کشمیر کے تنازع کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا، "پاکستان دہشت گردی کی تمام شکلوں کی واضح طور پر مذمت کرتا ہے اور وہ خود بھی اس دہشت گردی کا شکار ہے، جس کی اس کی سرحدوں سے باہر سے منصوبہ بندی اور حمایت کی جاتی ہے۔ پاکستان تنازعات کا خواہاں نہیں ہے، تاہم وہ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ جنوبی ایشیا ایک اور بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button