
عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہا کہ ’کل رات 12:30 پر رانا ثنااللہ نے پریس کانفرنس کی اور اس پریس کانفرنس کے بعد مجھے کوئی شک نہیں رہا کہ تحریک انصاف کی خواتین کو انہوں (حکومت) نے جس طرح پکڑا اور جس طرح انہیں جیلوں میں ڈالا، اور ہمیں خبریں آ رہی تھیں کہ ان کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا گیا، ان کے ساتھ ریپ کا بھی ہم نے سنا۔ تو جب اس نے پریس کانفرنس کی میرے سارے شک دور ہو گئے۔‘
’کیونکہ جو (رانا ثنااللہ) اس نے باتیں کیں اس کا مطلب دو ہی چیزیں ہیں، یا ان کو ڈر لگ رہا ہے کہ وہ خواتین جب جیلوں سے نکلیں گیں تو بتائیں گی کہ ان کے ساتھ کیا ہوا یا ان کو خوف ہے کہ کوئی چیز ایسی ہو گی جو ان سے اب سنبھالی نہیں جا رہی اور ان کو ڈر لگا ہوا ہے کہ وہ بات نکل آئی تو پہلے سے ہی تیاری کر لو کہ یہ کوئی بہت بڑی سازش تھی اور تحریک انصاف نے یہ سب کچھ خود ہی کروایا۔‘
انہوں نے دعویٰ کہا کہ ’خواتین کے ساتھ یہ سلوک گزشتہ برس 25 مئی سے شروع ہوا اور اس سے قبل میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں خواتین کے ساتھ ایسا سلوک نہیں دیکھا۔ 25 مئی کو (پولیس) دروازوں کو توڑ کر گھروں میں گھس گئی، چادر اور چار دیواری کی فکر نہیں کی گئی، کئی عورتوں کو اٹھا کر لے گئے، بچوں کو اٹھا کر لے گئے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ جب ہمیں آہستہ آہستہ خبریں ملیں میں مانوں ہی نا کہ یہ ہوا ہے۔ جب ہم اپنی خواتین ایم پی ایز کو ملے، ہماری خواتین کی تنظیموں کو ملے اور مرد ایم پی ایز کو ملے، ان سب نے ایک ہی کہانی سنائی کہ یہ سب خوف پھیلانے کے لیے پلان کر کے کیا گیا تھا۔ اور انہوں نے زبردستی بدتمیزی کی یعنی پلان کر کے کہ دہشت پھیلے۔ اس طرح انہوں نے لوگوں کے گھر توڑے ہیں اور گھروں میں گھسے ہیں۔ تب بھی انہوں نے گاڑیاں توڑیں، ڈاکٹر یاسمین راشد کی تصویر ہے وہ گاڑی میں بیٹھی ہے اور پولیس اس کی گاڑی توڑ رہی ہے۔
’تو یہ ایک پلان تھا، اس وقت مجھے نہیں پتہ تھا کہ یہ پلان ہے لیکن اب مجھے کوئی شک نہیں کہ یہ پلان ہے کہ عورتوں کو غیرسیاسی کیا جائے۔ پاکستان کی جو آدھی آبادی ہے اسے کسی طرح سیاست سے باہر رکھا جائے۔ اس کو دیکھ کر جو مرد ہیں، جو خاوند ہیں، جو باپ ہیں، جو بھائی ہیں وہ اتنے خوف زدہ ہو جائیں کہ وہ عورتوں سے کہیں کہ آپ نے گھر بیٹھنا ہے آپ نے سیاست میں شرکت نہیں کرنی۔ اور اس سے بڑا ظلم کسی معاشرے میں ہو ہی نہیں سکتا کہ آپ اپنی 50 فیصد آبادی کو سیاست سے ہی باہر رکھ دیں۔‘
عمران خان نے اپنی جماعت کے رہنماؤں کے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کے حوالے سے کہا کہ ’ہمارے جو لوگوں کو اب یہ توڑ رہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں میں فوج سے بڑا پیار کرتا ہوں، ذرا چپ کر کے ان سے بیٹھ کر پوچھیں کہ ان سے کیا کِیا گیا ہے۔ انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں کہ ہم تمہارے خاندان کو نہیں چھوڑیں گے، تمہارے کاروبار ختم کر دیں گے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کب ہوا تھا۔‘
’ان کے رشتے داروں کو پکڑ لیتے ہیں۔ باہر بیٹھیں پاکستانی ٹویٹ کر دیں تو یہاں پاکستان میں ان کے رشتے داروں کو پکڑ لیتے ہیں۔ یعنی جس طرح کی چیزیں اب ہو رہی ہیں اس کا تو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا تھا۔ تو پاکستان میں جمہوریت تو ختم ہو گئی ہے۔‘