اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

میرے ’اغوا‘ پر لوگوں نے جی ایچ کیو کے سامنے ہی احتجاج کرنا تھا: عمران خان

انہوں نے کہا کہ ’اس وقت آپ کو کھڑا ہونا پڑے گا ورنہ تاریخ یہ یاد رکھے گی جب ایک فاشٹ حکومت جمہوریت کو پیچھے دھکیل رہی تھی اور جب وہ یہ کر رہی تھی تو پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔‘

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ’فوج مجھے غیرقانونی طریقے سے اغوا‘ کر کے لے جا رہی تھی تو کیا لوگوں کو پُرامن احتجاج کا حق نہیں تھا؟
اتوار کو اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں آج اپنی سپریم کورٹ، اس کے 15 ججز سے اپنی ساری قوم کی طرف سے، جو پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی (پی ٹی آئی) ہے اس کی طرف سے بلکہ اپنی عوام کی طرف سے اپیل کرتا ہوں کہ سارا ملک آپ کی طرف دیکھ رہا ہے، تاریخ آپ کا کردار یاد رکھے گی۔ اب تک ہمیں ایسے نظر آ رہا ہے کہ طاقتور کے سامنے آپ آہستہ آہستہ اپنی طاقت کھو رہے ہیں، اپنی آزادی کھوئی جا رہے ہیں۔‘
’ہمیں نہیں نظر آ رہا ہے کہ ان طاقتوروں کے سامنے آپ کھڑے ہونے کے قابل ہیں کیونکہ جس طرح ہر روز ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اور پھر اس وقت ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنے والی عدلیہ ہمیں نظر نہیں آ رہی، تو اس لیے میں آپ سے اپیل کر رہا ہوں کہ بڑی مشکل سے ہم یہاں تک جمہوریت کا سفر طے کر کے پہنچے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت آپ کو کھڑا ہونا پڑے گا ورنہ تاریخ یہ یاد رکھے گی جب ایک فاشٹ حکومت جمہوریت کو پیچھے دھکیل رہی تھی اور جب وہ یہ کر رہی تھی تو پاکستان کی سپریم کورٹ نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔‘
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بڑے ادب سے آج آپ سے اپیل کر رہا ہوں کہ سب سے پہلے تو یہ کام کریں کہ ’ہماری جو عورتیں جیلوں میں ہیں، آئین جن کو پرامن احتجاج کا حق دیتا ہے اور وہ جدھر بھی کر سکتی ہیں۔ اگر ہمارے لوگوں نے دیکھا کہ مجھے رینجرز جو پاکستانی فوج ہے، غیرقانونی طریقے سے اغوا کر کے لے جا رہی ہے اور لوگوں کو ڈنڈے مارے، مجھے مارا، جس طرح مجھے لے کر جا رہے تھے تو کیا انہیں پرُامن احتجاج کا حق نہیں تھا۔‘
’اور انہوں نے کدھر احتجاج کرنا تھا جی ایچ کیو کے سامنے کرنا تھا۔ جدھر فوج ہو گی ادھر ہی (احتجاج) کرنا تھا، کنٹونمنٹ میں جا کر ہی کرنا تھا اور کدھر جا کر وہ احتجاج کرتے، پُرامن احتجاج ان کا حق تھا۔ جن لوگوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا، توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیے۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’میں جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے سامنے گیا تو مجھے پتہ چلا کہ ہوا کیا ہے۔ میں نے تو تب مذمت کی تھی اور میں نے کہا کہ ان پر ایکشن لو کیونکہ غیرقانونی چیز پر ایکشن لو۔ لیکن اس کی آڑ میں جو ہو رہا ہے جس طرح ملک میں ساری جمہوریت کو لپیٹا جا رہا ہے، ایک سب سے بڑی پارٹی کے ہر بندے کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے تو یہ پی ٹی آئی کے خلاف نہیں ہے یہ جمہوریت کے خلاف ایکشن ہو رہا ہے۔ یہ ملک کی آزادی کے خلاف (ایکشن) ہو رہا ہے۔ یہ تو ہمیں غلام بنایا جا رہا ہے۔‘
’تو سپریم کورٹ سب سے پہلے وہ عورتیں جو کسی طرح کے جلاؤ گھیراؤ میں شامل نہیں تھیں اور صرف اپنے پرامن احتجاج کے آئینی حق کی وجہ سے جیلوں میں ہیں، اور میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ ان سے زیادتیاں ہو رہی ہیں، ہر جگہ نہیں۔ میں نے اڈیالہ جیل کے متعلق ایسا نہیں سنا بس وہاں کی کنڈیشن بری ہے۔ لیکن اور جگہوں سے خبریں آ رہی ہیں تو سب سے پہلے میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ سوموٹو لیتے ہوئے انہیں تو باہر نکالیں۔‘
عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ دوسرا کام یہ کرے کہ جیوڈیشل انکوائری کرائے کہ یہ جلاؤ گھیراؤ کس نے کیا ہے۔
’ساری دنیا میں اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو اس پر ایک آزادانہ انکوائری ہوتی ہے۔ حکومت نے تو سیدھا یہ الزام (پی ٹی آئی پر) لگا دیا ہے کیونکہ یہ تو پہلے سے ہی تیاری کر کے بیٹھے ہوئے تھے، ان کے آپ پہلے کے بیانات سن لیں۔ یہ تو انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ موقع ملے اور تحریک انصاف کو کسی طرح میچ سے باہر نکالا جائے کیونکہ میچ یہ کھیل ہی نہیں سکتے۔‘
انہوں نے کہا ’لیکن عدلیہ کا تو یہ کام ہے کہ اس پر کم از کم ایک انویسٹیگیشن تو کروائیں، پتہ تو چلوائیں کہ اس کا کون ذمہ دار ہے اور ہم آپ کی پوری مدد کریں گے، جو ذمہ دار ہے میں آپ کو کہوں گا اسے سزائیں دوں، لیکن ساتھ ساتھ ہمارے مطابق 25 لوگ شہید کیے گئے ہیں۔ سیدھی گولیاں مار کر مارا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کئی سو لوگوں کو گولیاں لگیں ہیں۔ تو کم از کم ایک جیوڈیشل انکوائری میں دونوں چیزیں ہوں جنہوں نے جور کمانڈر کا گھر جلایا ہے ان کے خلاف ایکشن لیں اور جنہوں نے پرامن احتجاج کرتے لوگوں کو گولیاں ماری ہیں ان کے متعلق بھی قوم کا حق ہے یہ جاننا کہ کون ذمہ دار ہے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button