مشرق وسطیٰ

علاج کے پروگرام کو پنجاب کے 20 اضلاع کے171 دیہی مراکز صحت تک توسیع دے دی گئی ۔

وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے علاج کے پروگرام کا افتتاح کر دیا ۔ شوگر کے مریضوں کے پاؤں خراب ہونے یا خرابی کی صورت میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچاؤ ممکن ہو سکے گا۔ شوگر کے مریض پیروں (پاؤں) کی دیکھ بھال بھی اسی طرح کریں جیسے چہرے کی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر جمال ناصر

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ دیہی علاقوں میں متاثرہ پاؤں والے شوگر کے مریضوں کے لئے خوشخبری، علاج کے پروگرام کو پنجاب کے 20 اضلاع کے171 دیہی مراکز صحت تک توسیع دے دی گئی ۔
وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے علاج کے پروگرام کا افتتاح کر دیا ۔پروگرام پر عمل درآمد سے شوگر کے مریضوں کے پاؤں خراب ہونے یا خرابی کی صورت میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں سے بچاؤ ممکن ہو سکے گا۔ پروگرام کے تحت دیہی مراکز صحت پر مریضوں کے ابتدائی علاج کے بعد ضرورت پڑنے پر متاثرہ پاؤں والے شوگر کے مریضوں کے علاج کے لئے 20 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں خصوصی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ یہ سہولتیں این سی ڈی پروگرام، پرائمری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ اور ایسوسی ایشن فار سوشل ڈویلپمنٹ کے تعاون سے ان دیہی مراکز صحت میں مہیا کی جائیں گی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ شوگر کے مریض پیروں (پاؤں) کی دیکھ بھال بھی اسی طرح کریں جیسے چہرے کی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شوگر کے مریضوں کو پیروں کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لئے رہنمائی اور ضروری طبی سہولتیں مہیا کی جائے گی۔شوگر سے متاثرہ پیروں والے مریضوں کے لئے موزوں جوتوں کے سنٹر تک رسائی کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند طرز زندگی اختیار کر کے شوگر اور بلڈ پریشر کے امراض سے بچا جا سکتا ہے ۔شوگر کے مریض واک اور ایکسرسائز کر کے صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ پروگرام کے تحت اٹک، راولپنڈی ، گوجرانولہ ،نارووال، ملتان ،بہاولنگر، بہاولپور ،چنیوٹ، منڈی بہاوالدین ، جہلم، خوشاب ، سرگودھا ،شیخوپورہ، ننکانہ صاحب ،جھنگ، خانیوال ،مظفر گڑھ ، لیہ اور اوکاڑہ میں یہ علاج مہیا کیا جائے گا۔
تقریب میں ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر الیاس گوندل ، ایسوسی ایشن فار سوشل ڈویلپمنٹ کے ڈاکٹر شہیر الہی، ڈاکٹر عامر، ڈاکٹر عمر اعوان اور دیگر نے شرکت کی ۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button