
ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنا ہوگا، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود
ہم نے اپنی آسانی کی لئے پلاسٹک کا استعمال عام کیا جو دنیا کے لئے تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کے لئے منظم آگاہی مہم، قانون سازی اور پالیسی سازی کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر خالد محمود نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنا ہوگا۔ وہ پنجاب یونیورسٹی کالج آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کے زیر اہتمام جی آئی زیڈ پاکستان کے اشتراک سے ’ماحولیات کے عالمی دن‘ پر منعقدہ سیمینارسے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن پنجاب جاوید اختر، سیکریٹری محکمہ تحفظ ماحولیات ڈاکٹر ساجد محمود چوہان،ممبر بورڈ آف ریونیو سید مبشر حسین، پرنسپل کالج آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید احمد،جی آئی زیڈ سے دانیال منصور، فیکلٹی ممبران اور طلباؤطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اپنے خطاب میں پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے کالج آف ارتھ اینڈ انوائرنمنٹل سائنسز کی کارکردگی قابل ستائش ہے اور حالیہ کیو ایس رینکنگ میں بہتری نہ صرف کالج بلکہ پنجاب یونیورسٹی کے لئے فخر کا باعث ہے۔ انہوں نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر ڈاکٹر ساجد رشید اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی آسانی کی لئے پلاسٹک کا استعمال عام کیا جو دنیا کے لئے تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی پر قابو پانے کے لئے منظم آگاہی مہم، قانون سازی اور پالیسی سازی کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے سکول کی سطح پر ماحولیات کا مضمون متعارف کرانے پر حکومتی اداروں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہ پنجاب یونیورسٹی میں اے ڈی پی اور بی ایس پروگرامز میں بھی ماحولیات کے مضمون کو جلد متعارف کرانے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔ جاوید اختر نے کہا کہ پلاسٹک انڈسٹری سے لاکھوں افراد کا روزگار منسلک ہے جس کے لئے خاتمے کیلئے متبادل ذرائع تلاش کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کے استعمال میں اضافہ اوردرختوں کی کٹائی سے نہ صرف بنی نوع انسان کو خطرہ ہے بلکہ چرند، پرند، حشرات اور کئی نایاب نسل کے جانور بھی اس سے متاثر ہو کر معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ ساجد محمود چوہان نے کہاکہ حکومت موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بخوبی واقف اور ہر سطح پر اس کے سد باب کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچرے میں زیادہ تر حصہ پلاسٹک مصنوعات کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر طرح کی آلودگی سے بچنے کے لئے طلباؤ طالبات کوآگاہی مہم کیلئے بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ سید مبشر حسن نے کہا کہ مسائل کو جانے بغیر ان کا حل تلاش کرنا ممکن نہیں جس کے لئے تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کو مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موسم کی تبدیلی اور پلاسٹک کا استعمال بڑے خطر ات ہیں۔ ساجد رشید احمد نے کہا کہ پلاسٹک کے استعمال کو ترک کرنے کے لئے سکول، کالج اور جامعات سمیت ہر سطح پر آگاہی فراہم کرنا وقت کی اہم ضرور ت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمنٹنے کیلئے نصاب تعلیم میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ہمیشہ تعلیمی ادارے دیتے ہیں جبکہ حکومتی ادارارے اس کو عملی جامہ پہنچاتے ہیں۔ دانیال منصور نے جی آئی زیڈکی کارکردگی بیان کرتے ہوئے تحقیق کے فروغ پر زور دیا۔ تقریب میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی ڈاکیومنٹر یز پیش کی گئیں۔اس موقع پر طلباء کی جانب سے ماحولیاتی کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے آگاہی سٹالز بھی لگائے گئے تھے۔ بعد ازاں بہترین ڈاکیومنٹری اور پوسٹر مقابلوں میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباؤ طالبات میں تعریفی اسناد اورشیلڈز تقسیم کی گئیں۔