اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

جہانگیر ترین، ڈیمو کریٹس یا کوئی اور: پی ٹی آئی متبادل کے دعویدار متزلزل کیوں؟

اگرچہ پی ٹی آئی کے 100 سے زیادہ رہنما اور الیکٹیبلز عمران خان کو چھوڑ گئے ہیں لیکن وہ کہاں جا کر نیا ٹھکانہ تلاش کرتے ہیں یہ ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف چھوڑ کے جانے والوں کا سلسلہ ابھی تھما نہیں اور یہاں سے ٹوٹ کر کہیں اور جا کر جڑنے والوں کا سلسلہ ابھی مکمل طور پر شروع نہیں ہوا۔
اگرچہ پی ٹی آئی کے 100 سے زیادہ رہنما اور الیکٹیبلز عمران خان کو چھوڑ گئے ہیں لیکن وہ کہاں جا کر نیا ٹھکانہ تلاش کرتے ہیں یہ ابھی مکمل طور پر واضح نہیں ہوا۔
نو مئی کے بعد کے پاکستان کے قومی منظر نامے پر پی ٹی آئی کے متبادل کے طور پر ابھرنے والے سیاسی گروہوں میں سب سے نمایاں عمران خان کے سابقہ ساتھی جہانگیر ترین کا گروہ ہے، لیکن وہ بھی ابھی مکمل طور پر اپنے خدوخال واضح نہیں کر سکے اور گذشتہ ایک ہفتے سے اپنی مجوزہ نئی سیاسی جماعت کے نام اور عہدوں کو حتمی شکل دینے کے مرحلے میں ہیں۔
توقع تھی کہ پیر تک وہ اس کی کوئی واضح شکل سامنے رکھیں گے لیکن ابھی تک ایسا نہیں ہو سکا۔
اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وہ اپنی مجوزہ جماعت کے نام کا فیصلہ کرنے کے قریب ہیں اور اس کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی، عوام دوست پارٹی اور پاکستان انصاف پارٹی کے ناموں پر غورکر رہے ہیں۔
جہانگیر ترین نے گذشتہ تین ہفتوں میں متعدد سیاستدانوں سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں فواد چوہدری، فیاض الحسن چوہان اور دیگر کئی لوگ شامل ہیں تاہم ابھی ان کے گروپ میں سے کسی نے اس بارے میں کھل کر اظہار نہیں کیا اور ان کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ کسی بڑے نام کی طرف سے واضح یقین دہانی کا انتظار کر رہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے تحریک انصاف کے ایک اور منحرف رہنما علیم خان نے بھی جہانگیر ترین سے ملاقات کی تھی لیکن اس کے بارے میں بھی دونوں شخصیات کی جانب سے کوئی واضح اعلان نہیں کیا گیا۔
فواد چوہدری جو جہانگیر ترین کے علاوہ اڈیالہ جیل میں شاہ محمود قریشی سے بھی ملے ہیں نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ وہ 25 کروڑ لوگوں کو پی ڈی ایم کے سہارے نہیں چھوڑیں گے اور اس سے بچنے کے لیے ہم خیال لوگوں کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔
تاہم اس کے بعد سے وہ بھی خاموش ہیں اور رابطہ کرنے والوں سے کہتے ہیں کہ وہ ابھی چند روز مزید صورتحال کے واضح ہونے کا انتظار کریں گے۔
دوسری طرف پی ٹی آئی سے جانے والے پنجاب کے صوبائی رہنماؤں مراد راس اور کرنل ہاشم ڈوگر نے ڈیمو کریٹ کے نام سے اپنے ایک باضابطہ گروپ کا اعلان کر دیا ہے۔
مراد راس نے اس گروپ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ فی الحال جہانگیر ترین یا کسی دوسری سیاسی قوت کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے تاہم پی ڈی ایم کے خلاف سیاست ان کی جدوجہد کا منبع ہو گی۔
پاکستانی سیاست کی نبض پر ہاتھ رکھنے والے سینیئر صحافی سہیل وڑائچ کے مطابق جتنے بھی نئے گروپ بن رہے ہیں یہ واضح شکل اختیار کرنے میں ابھی مزید وقت لیں گے۔
’ان کی نظر پی ٹی آئی کے ووٹ بنک پر ہے۔ جب تک عمران خان کے مستقبل کا حتمی فیصلہ نہیں ہو جاتا، اور یہ پتہ نہیں چل جاتا کہ ان کا ووٹ بنک کدھر جائے گا تب تک یہ گروپ بھی کوئی واضح رستہ نہیں لیں گے۔ اور اس میں کافی وقت لگے گا۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button