اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

”منظم پاک بھارت تعلقات”سیمینار کا اہتمام پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ تعلقات میں موجودہ تعطل کے پس منظر میں کیا گیا

سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری، باہمی احترام اور تصفیہ طلب مسائل، بالخصوص تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل اور ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم، بھارت کا کشمیر پر بامعنی بات چیت سے انکار اور اسکی جبری تسلط پسند پالیسیاں دونوں ممالک کے درمیان تنازعات اور تناؤ کا باعث بنتی رہی ہیں۔

اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، لاہور کی جانب سے آج ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا موضوع ”منظم پاک بھارت تعلقات” تھا۔ اس سیمینار کا اہتمام پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ تعلقات میں موجودہ تعطل کے پس منظر میں کیا گیا۔ سیمینار میں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ جناب خورشید محمود قصوری صاحب کا خطاب بھی شامل تھا۔ قصوری صاحب کو 2002 سے2007 کے درمیانی عرصے میں پاک بھارت تعلقات کے موضوع پر انکے وسیع تجربہ کے باعث بھارتی امور کا ماہر سمجھا جاتا ہے۔انکے خطاب کے بعد سوالات و جوابات کے ایک وسیع سیشن کا اہتمام بھی کیا گیا۔ صدر سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز، ایئر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ) نے تمام سفارشات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے اختتامی کلمات کہے۔
سیمینار میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ برابری، باہمی احترام اور تصفیہ طلب مسائل، بالخصوص تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل اور ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم، بھارت کا کشمیر پر بامعنی بات چیت سے انکار اور اسکی جبری تسلط پسند پالیسیاں دونوں ممالک کے درمیان تنازعات اور تناؤ کا باعث بنتی رہی ہیں۔
قصوری صاحب نے اس امر پر بھی زور دیا کہ کشیدگی اور دشمنی کا ماحول نہ تو پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی ہندوستان کو اس سے کوئی خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ دو طرفہ پر امن مذاکرات ہیں۔
نریندر مودی کے اس بیان کو رد کرتے ہوئے کہ "انہوں نے مسئلہ کشمیر حل کر دیا ہے”، قصوری صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ ”مسئلہ کشمیر زندہ ہے اور تاوقت تک رہے گا جبتک کشمیری عوام بھارتی ناجائز قبضے کو قبول کرنے سے انکار کرتی رہے گی "۔
سابق وزیر خارجہ نے امریکہ کی موجودہ انڈوپیسفک حکمت عملی کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی کا بنیادی مقصد چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کا مقابلہ کرنا اور بھارت کو چین کے مد مقابل لا کھڑا کرنا ہے۔ بھارت کو امریکہ کے ساتھ کئی دفاعی معاہدوں میں شریک کیا گیا ہے۔ ان حالات و واقعات کے پاکستان پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اپنے اختتامی کلمات میں سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز لاہور کے صدر، ائیر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ) نے پاکستان کی بھارت کے ساتھ برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی جدوجہد کرنے والی عوام کے حق خودارادیت پر بھی بات کی، جسے غیر قانونی بھارتی اقدامات سے دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں پاک بھارت تعلقات کو استوار کرنے کے اچھے مواقع گنوا دیئے گئے اور جنکی ایک لمبی تاریخ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات اب بھی بامعنی اور بلاتعطل بات چیت، اعتماد سازی اور لچک دکھا کر بہتر ہو سکتے ہیں۔ سیمینار کے اختتام پر صدر CASS نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button