نئی پارٹی کی مثال ہسپتال میں ’ڈیڈ آن ارائیول‘ جیسی ہے: شاہ محمود
سنیچر کو عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر سیاسی شخصیت کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق ہے، نئی پارٹی میں بڑے وزنی سیاستدان شامل ہیں۔ انہوں نے اپنا حق استعمال کیا ہے۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کی نئی پارٹی استحکام پاکستان کے قیام کے حوالے سے کہا ہے کہ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی مریض ہسپتال لایا جائے تو ڈاکٹر معائنہ کرنے کے بعد اس کو مردہ قرار دے دیں۔
سنیچر کو عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد شاہ محمود قریشی نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر سیاسی شخصیت کو اپنے مستقبل کے فیصلے کرنے کا حق ہے، نئی پارٹی میں بڑے وزنی سیاستدان شامل ہیں۔ انہوں نے اپنا حق استعمال کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’نئی پارٹی کی مثال ایسی ہے کہ کوئی مریض ہسپتال لایا جائے تو ڈاکٹر معائنہ کرنے کے بعد مریض کو ڈیڈ آن ارائیول یعنی اس کو ہسپتال پہنچنے پر مردہ قرار دے دیتا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کے لانچ پر یہی کہوں گا کہ یہ ڈیڈ آن ارائیول ہے۔‘
شاہ محمود قریشی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے دوبارہ ملاقات بھی کی جس میں سیاسی صورتحال، تحریک انصاف کے مستقبل اور جیلوں میں قید کارکنوں کی رہائی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں، تاہم پی ٹی آئی ذرائع نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ شاہ محمود قریشی اس ملاقات میں عمران خان کو مائنس کرنے یا اُن کے ملک سے باہر جانے کا پیغام لے کر آئے تھے۔
قریبی ذرائع نے بتایا کہ یہ ملاقات سنجیدہ نوعیت کی تھی جو ایک اچھے انداز میں اختتام کو پہنچی۔
شاہ محمود قریشی پارٹی کو مزید نقصان سے بچانے اور کچھ عرصہ خاموشی اختیار کرنے کا پیغام لے کر گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے شاہ محمود قریشی سیاسی مصلحت اور مزید نقصان سے بچنے کا پیغام لے کر گئے تھے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ وہ مائنس پلس یا باہر جانے کا فارمولہ لے کر گئے تھے۔‘
اے ٹی سی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو
سنیچر کو عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کی۔ اس دوران وہ 9 مئی کے حوالے سے بات کرنے سے گریزاں نظر آئے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ نو مئی سے متعلق آپ کا کیا موقف ہے؟ جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں اپنی مرضی سے گفتگو کروں گا۔ اس وقت میں بجٹ پر بات کروں گا۔‘
انہوں نے بجٹ پر بات کرتے ہوئے کہ کہا کہ ’بجٹ میں بار بار ترمیم ہوتی رہے گی۔ 12 اگست کو موجودہ پارلیمنٹ کی مدت پوری ہو رہی ہے، نگراں حکومت کو اس بجٹ پر نظرثانی کرنا پڑے گی اور آنے والی منتخب حکومت بجٹ پر دوبارہ نظرثانی کرے گی۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے، بجٹ میں قوم کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے، غریب اور متوسط طبقے کو بجٹ میں کوئی رعایت نہیں دی گئی. اسحاق ڈار نے معیشت کو ڈیفالٹ کی طرف دھکیل دیا ہے۔‘
تنخواہوں میں اضافے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’خوشی ہوئی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا لیکن اس کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا؟‘
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی مستقبل کے حوالے اُن کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف ایک وفاقی جماعت ہے۔ اس کی سوچ اور حمایت چاروں صوبوں سمیت گلگت اور آزاد کشمیر میں موجود ہے۔ تحریک انصاف ایک حقیقت ہے جس کا ایک روشن مستقبل دکھائی دیتا ہے۔‘
انسداد دہشت گردی عدالت میں پیشی اور حفاظتی ضمانت
اس سے قبل شاہ محمود قریشی حفاظتی ضمانت کے حصول کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے ان کی تین مقدمات میں عبوری ضمانتیں 27 جون تک منظور کر لیں۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو تین مقدمات میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اُن کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج اعجاز احمد بٹر نے شاہ محمود قریشی کی تین مقدمات میں عبوری ضمانتوں پر سماعت کی۔ شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر ایڈوکیٹ نے مقدمہ نمبر 410/23 تھانہ ریس کورس، مقدمہ نمبر 1271 تھانہ گلبرگ اور مقدمہ نمبر 96/23 سرور روڈ میں عبوری ضمانتوں کی درخواستیں دائر کیں تھیں۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ’بے گناہ ہوں، بد نیتی کی بنیاد پر مقدمات میں ملوث کیا گیا، شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں، گرفتاری کا ڈر ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے۔‘
عدالت نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے 27 جون تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔