یومِ دفاعِ پاکستان: 1965 کے غازیوں کا وطن سے تجدیدِ وفاداری، قربانیوں کی یاد تازہ سید
ہمیں جیسے ہی دشمن کی نقل و حرکت کی اطلاع ملی، پوری یونٹ نے فوراً تیاریاں مکمل کر لیں
یومِ دفاعِ پاکستان کے موقع پر 1965 کی جنگ میں دشمن کے خلاف سینہ سپر ہونے والے غازیوں نے اپنی لازوال قربانیوں، شجاعت، اور حب الوطنی کے جذبے کو یاد کرتے ہوئے ایک بار پھر وطنِ عزیز کے لیے اپنی غیر متزلزل وفاداری کا اظہار کیا۔ ان غازیوں کا کہنا ہے کہ 6 ستمبر 1965 صرف ایک دن نہیں، بلکہ ایک زندہ تاریخ ہے، جو قوم کے اتحاد، قربانی، اور جذبۂ دفاعِ وطن کا عکاس ہے۔
"جب دشمن بڑھا، تو ہم نے پیچھے ہٹنے کا تصور بھی نہ کیا” — صوبیدار (ر) میجر علی شان
1965 کی جنگ کے چشم دید گواہ، صوبیدار (ریٹائرڈ) میجر علی شان نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب بھارتی افواج نے لاہور اور سیالکوٹ کے محاذ پر پیش قدمی شروع کی، تو انہیں فوری طور پر رائے ونڈ کے مقام پر واپس بلا لیا گیا۔
"ہمیں جیسے ہی دشمن کی نقل و حرکت کی اطلاع ملی، پوری یونٹ نے فوراً تیاریاں مکمل کر لیں۔ ہم جانتے تھے کہ ہمیں اپنی مٹی، اپنے لوگوں، اور اپنے پرچم کے لیے لڑنا ہے۔ ہم نے پیچھے ہٹنے کا تصور تک نہ کیا۔”
انہوں نے بتایا کہ فوجی قیادت، سپاہیوں اور عوام کے درمیان بے مثال ہم آہنگی تھی، جس نے پاکستان کو دشمن کے خلاف کامیاب دفاع کرنے کے قابل بنایا۔
"چھمب جوڑیاں میں دشمن کے دانت کھٹے کیے” — نائب رسالدار (ر) غیاث محمد
نائب رسالدار (ریٹائرڈ) غیاث محمد نے چھمب جوڑیاں کے محاذ کی داستان سناتے ہوئے کہا:
"دشمن عددی طور پر ہم سے کہیں بڑا تھا، لیکن ہمارے جذبے بلند تھے۔ ہم نے چھمب کے میدان میں دشمن کے دانت کھٹے کیے، اور وہاں کامیابی کے ساتھ پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اُس وقت نہ صرف فوج، بلکہ ہر پاکستانی شہری، ہر مرد، عورت اور بچہ بھی جنگ کا حصہ تھا۔
"یہ صرف ایک فوجی جنگ نہیں تھی، یہ پوری قوم کی جنگ تھی۔ قوم نے ہمیں دعاؤں سے، خوراک سے، اور جذبے سے مضبوط کیا۔”
"جہلم میں تعیناتی، اور فوراً دفاعی اقدامات” — نائب صوبیدار (ر) عبدالحفیظ
نائب صوبیدار (ریٹائرڈ) عبدالحفیظ نے بتایا کہ وہ جنگ کے دوران جہلم کے مقام پر تعینات تھے۔
"جیسے ہی ہمیں الرٹ کیا گیا، ہم نے دفاعی اقدامات شروع کر دیے۔ پوری قوم کا جذبہ ہمارے ساتھ تھا۔ ایک عام شہری بھی فوجی کی طرح تیار تھا۔ یہی اتحاد ہماری فتح کی کنجی بنا۔”
انہوں نے کہا کہ 1965 کی جنگ نے پوری دنیا کو بتا دیا کہ پاکستانی قوم اپنی آزادی کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔
"ہم نے دشمن کے ٹینکوں کو روکا، قربانی کی نئی تاریخ رقم کی” — سپاہی (ر) عبدالوحید
سپاہی (ریٹائرڈ) عبدالوحید نے بتایا کہ انہوں نے جنگ کے دوران دشمن کے ٹینکوں کا راستہ روکا۔
"ہمارے کچھ ساتھی دشمن کے ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے، اور انہوں نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر دشمن کی پیش قدمی روک دی۔ اس قربانی نے دشمن کے حوصلے پست کر دیے اور پاک فوج نے ان کے تمام ٹینک تباہ کر کے شجاعت کی نئی تاریخ رقم کی۔”
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن اُن ساتھیوں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے اپنے لہو سے وطن کے چمن کو سرسبز کیا۔
غازیانِ وطن کا پیغام
ان تمام غازیوں نے قوم کو یہ پیغام دیا کہ:
"ہم آج بھی زندہ ہیں، اور اگر وطن کو ہماری ضرورت پڑی تو ہم پھر سے محاذ پر جانے کے لیے تیار ہیں۔ نئی نسل کو چاہیے کہ وہ اپنی افواج پر اعتماد رکھے، اور ملک کی سلامتی اور ترقی کے لیے متحد رہے۔”
انہوں نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ ملکی سالمیت کے لیے تعلیم، نظم و ضبط اور حب الوطنی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔
یومِ دفاع: قربانی، اتحاد اور فخر کا دن
6 ستمبر 1965 کو بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے جب پاکستانی افواج نے دشمن کو پسپا کیا، تو اس دن نے قوم کو ایک نئی پہچان دی — ایک ایسی قوم جو تعداد میں کم ہو سکتی ہے، مگر جذبے میں دنیا کی کسی بھی قوم سے کم نہیں۔ غازیوں کی یہ داستانیں آج بھی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہیں، اور ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ وطن کی حفاظت محض افواج کی ذمہ داری نہیں، بلکہ پوری قوم کا فریضہ ہے۔
یومِ دفاع کے موقع پر ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا، شہداء کی قبروں پر پھول چڑھائے گئے، فاتحہ خوانی کی گئی، اور دفاعِ وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے سپوتوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
پاکستان زندہ باد۔
افواجِ پاکستان پائندہ باد۔



