
پی آئی اے کی کار کو بڑا حادثہ ڈرائیور سمیت پی آئی اے کی دو خواتین فضائی میزبان شدید زخمی
تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب آٹھ بجے پی آئی اے کی کار دوخواتین فضائی میزبانوں کو لاہور سے سیالکوٹ موٹروے پر لے کر جا رہی تھی اسی دوران تیز رفتار کار کا ڈرائیور کار پر قابو نہ رکھ سکا تیز رفتاری کے باعث رات کے اندھیرے میں کار سائیڈ لین پر کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی
لاہور پاکستان (منصور بخاری نمائندہ وائس آف جرمنی):لاہور اور سیالکوٹ کے درمیان پی ائی اے کے فضائی کرو کو لے جانے والی پی آئی اے کی کار کو بڑا حادثہ ڈرائیور سمیت پی آئی اے کی دو خواتین فضائی میزبان شدید زخمی تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب آٹھ بجے پی آئی اے کی کار دوخواتین فضائی میزبانوں کو لاہور سے سیالکوٹ موٹروے پر لے کر جا رہی تھی اسی دوران تیز رفتار کار کا ڈرائیور کار پر قابو نہ رکھ سکا تیز رفتاری کے باعث رات کے اندھیرے میں کار سائیڈ لین پر کھڑے ٹرک سے ٹکرا گئی جسکے نتیجہ میں ڈرائیور محمد علی سمیت دونوں خواتین فضائی میزبان سینئر پر سر راشدہ مجید اور آمینہ اورنگ زیب بری طرح زخمی ہو گئیں جبکہ کار مکمل طور پر تباہ ہو گئی.
زخمیوں کو فوری کامو نکی قریبی ہسپتال لے جاکر طبعی امداد فراہم کرنے کے بعد میو ہسپتال لاہور منتقل کردیا گیا جبکہ سینئر پر سر راشدہ مجید شدید زخمی ہیں انکی حالت خطرے میں ہے جبکہ ائیر ہوسٹس آمینہ اورنگ زیب کی حالت خطرے سے باہر ہے ڈرائیور محمد علی کو طبعی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا ہے با خبر زرائع کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین فضائی میزبانوں کا تعلق اسلام آباد بیس سے ہے انکو سیالکوٹ سے پی کے 179 سے دبئی کے لئے اڑان بھرنا تھی لیکن رات کے اندھیرے اور تیز رفتاری کے باعث کار حادثے کا شکار ہو گئی جبکہ پی آئی اے کے اعلی افسران کی بے حسی کا عالم ہے کہ جی ایم فلائیٹ سروس عامر بشیر سمیت جی ایم شیڈولنگ علی عباس اور قدرت اللہ بیس منیجر۔ سید رضا کاظمی بیس منیجر لاہور۔لبنی سہیل اسسٹنٹ منیجر بیس انچارج کسی نے بھی زخمی عملہ کی عیادت نہ کی جبکہ فلائیٹ سروس کے کچھ سیورڈز اور ائر ہوسٹسز ہسپتال پہنچے انہوں نے زخمیوں کو خون دینے کے ساتھ زخمیوں کی دیکھ بھال اور عیادت بھی کی اس حوالے سے پی آئی اے کے اعلی افسر نے نام نہ بتاتے کہا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ کا رات کے وقت خواتین کو سڑک کے ذریعے ٹریو لنگ کروانا سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی اور انتہائی غیر انسانی فعل ہے۔
پی ائی اے انتظامیہ کیبن کریو سے سرفیس ٹریولنگ کروا کر انتہائی مجرمانہ فعل کی مرتکب ہو رہی ہے کیبن کریو کے سیفٹی مینول میں صاف اور واضح لکھا ہے کہ رات میں سرفیس ٹریولنگ نہیں ہوگی سرفیس ٹریولنگ کے دوران کیبن کریو یونیفارم میں نہیں ہوگا جس گاڑی میں ٹریولنگ کی جا رہی ہے وہ یا تو پی آئی اے کی ہونی چاہیے یا رجسٹرڈ کمپنی کی ہو کیبن کریو کو جدہ میں سلپ دے کر پیسہ وقت اور کریو کی سیفٹی پہ کمپرومائز سے بچا جا سکتا ہے سر فیس ٹریولنگ صرف اور صرف بہت زیادہ ضرورت کے تحت ہی کرائی جا سکتی ہے یہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن کے ANO910012 کی خلاف ورزی ہے۔