
ڈیرہ غازی خان ڈویژ ن میں گزشتہ پانچ سالوں سے زائد اب کوئی ٹرین نہیں چلتی پنجاب سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں غریب مسافر ٹرین کی سفری سہولت سے محروم ہیں.
محکمہ ریلوے کو بھی ایک ٹرین کی بندش سے سوا 15 کروڑ روپے کا سالانہ خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے ریلوے کے اربوں روپے کے اراضی اور اثاثے لاوارث اور غیر محفوظ ہو چکے ہیں قبضہ مافیا نے ریلوے کی اراضی اور عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے.
راجن پور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی مشتاق رضوی):1997ء سے براستہ راجن پور اب تک چار ٹرینیں بند ہو چکی ہیں بتایا جاتا ہے ڈیرہ غازی خان ڈویژ ن میں گزشتہ پانچ سالوں سے زائد اب کوئی ٹرین نہیں چلتی پنجاب سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں غریب مسافر ٹرین کی سفری سہولت سے محروم ہیں بذریعہ ریلوے بین الصوبائی سماجی رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان ،راجن پور تا جیک آباد کا ریلوے ٹریک ملک کی دفاعی اور معاشی لحاظ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے محکمہ ریلوے کو بھی ایک ٹرین کی بندش سے سوا 15 کروڑ روپے کا سالانہ خسارہ برداشت کرنا پڑتا ہے ریلوے کے اربوں روپے کے اراضی اور اثاثے لاوارث اور غیر محفوظ ہو چکے ہیں قبضہ مافیا نے ریلوے کی اراضی اور عمارتوں پر قبضہ کر رکھا ہے راجن پور میں کمرشل مارکیٹیں بن چکی ہیں بتایا جاتا ہے کہ راجن پور ریلوے سٹیشن 1973ء میں قائم ہوا۔ 1997ء تک اس سٹیشن سے چار ریل گاڑیاں چلتن ایکسپریس (فیصل آباد تا کوئٹہ)، اباسین ایکسپریس (پشاور تا کوئٹہ)، خوشحال خان خٹک ایکسپریس (پشاور تا کراچی) اور پسنجر ایکسپریس (ملتان تا جیکب آباد) گزرتی تھیں اور چار مال گاڑیاں بھی چلتی تھیں ۔ 1997ء میں اباسین اور پسنجر بند کر دی گئیں۔ سلمان تونسوی ایکسپریس (راجن پورتا ملتان) کو ٹرانسپورٹ مافیا نے اپنے اغاز کے پہلے ہی دن بند کرادیا گیا تھا اس کے علاوہ انتہائی کامیاب سروس ہونے کے باوجود 20 جولائی 2010ء کو چلتن ایکسپریس بھی نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند ہو گئی۔ اس طرح راجن پور ریلوے سٹیشن ویرانی کی طرف بڑھنے لگا۔ راجن پور ریلوے اسٹیشن کے سٹیشن ماسٹر مہتاب شاہین کا کہنا ہے کہ کورونا کی وبا روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت 22 مارچ 2020ء کو خوشحال خان خٹک ٹرین بند کر دی گئی تھی۔ اس سٹیشن سے ہر ماہ ہزارون افراد مسافر ان ٹرینوں میں سفر کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے علاوہ راجن پور سٹیشن پر پانچ افراد پر مشتمل عملہ تعینات ہے۔ جب ٹرینیں زیادہ گزرتی تھیں تو عملہ بھی زیادہ تھا مہتاب شاہین کے مطابق 25 اگست 2022ء میں سیلاب سے راجن پور کے قصبے فاضل پور میں دھندی سٹیشن کی 2.7 کلومیٹر ریلوے لاین ٹوٹ گئی تھی۔ اس کی مرمتو بحالی تین ماہ قبل مکمل ہوئی ہے ڈی ایس ریلوے ملتان حماد حسن نے بتایا کہ خوشحال خان خٹک کوویڈ 19 کی وجہ سے بند ہوئی تھی۔ بعدازاں کوچز کی کمی ہو گئی جس کی وجہ سے ٹرین بحال نہ ہوسکی۔ سیلاب سے ٹوٹے ہوئے ٹریک کی مرمت میں بھی تاخیر ہوئی۔ چونکہ ٹریک مکمل ہو چکا ہے اس لیے امید ہے کہ خوشحال خان خٹک ٹرین جلد بحال کر دی جائے گی”۔ واضح رھے کہ راجن پور کے راستے ٹرینوں کی بندش سے جنوبی پنجاب اندرون سندھ اور بلوچستان کے لاکھوں غریب عوام ریل کی سستی اور محفوظ سفری سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں خصوصا مزدور طبقے اور غریب طلبہ کو کراچی کوئٹہ پشاور اور لاہور جانے کے لیے بھاری مالی بوجھ برداشت کرنا پڑتے ہیں ٹرانسپورٹ مافیا نے مختلف روٹوں پر اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور آئے روز کرائیوں میں من مانے اضافے کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے مزدور اور غریب لوگوں کا سفر کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے راجن پور سمیت ڈیرہ ڈویژن کے درجنوں خوبصورت تعمیر شدہ ریلوے اسٹیشن ویران اور کھنڈر بنے پڑے ہیں ریلوے اسٹیشن کی رہائشی کالونی میں جرائم پیشہ اور منشیات فروشوں _جرائم پیشہ عناصر نے اپنے اڈے قائم کر رکھے ہیں جبکہ چھوٹے مقامات پر متعدد ریلوے اسٹیشنز اور ریلوے کالونیوں کا نام و نشان مٹ گیا ہے لوگ اسٹیشن کی عمارت کے دروازے کھڑکیاں اور اینٹیں تک اٹھا کر لے گئے ہیں راجن پور میں ریلوے اسٹیشن کی ڈسپنسری اور ریسٹ ہاؤس اور ریلوے کوارٹرز پر بااثر افراد قابض ہیں ریلوے اسٹیشن کے ایک گیٹ پر ٹیکسی کاروں ریلوے کے مال گودام گیٹ پر ٹرک مافیا کا قبضہ ہے تو دوسرے مین گیٹ پر ٹرانسپورٹ مافیا نے قبضہ کر رکھا ہے ریلوے اسٹیشن کی چار دیواری گرا کر دکانیں تعمیر کر دی گئی ہیں چوک الہ اباد اور ریلوے پھاٹک تک ریلوے راضی پر عرصہ دراز سے باقاعدہ طور پر کمرشل مارکیٹیں بن چکی ہیں عاقل پور روڈ پر ریلوے مال گودام کی رابطہ سڑک کے گیٹ پر بھی قبضہ کر کے دکانیں تعمیر کر دی گئی ہیں ریلوے اسٹیشن پر محدود تعداد میں ملازمین تعینات ہیں ریلوے کے ذریعے اراضی کو ٹھیکہ پردے رکھا ہے اور قبضہ مافیا یہاں پر فصلیں کاشت کر کے لاکھوں روپے سالانہ کما رہے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق ایک ٹرین کی بندش سے ریلوے کے محکموں کو تقریبا سوا 15 کروڑ روپے کا سالانہ خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے سابق سٹی چیئرمین کنور کمال اختر ،”اواز دوست پاکستان” اور میڈیا کلب کے سیکٹری جنرل مشتاق رضوی ،مرکزی انجمن تاجران کے چیئرمین سید زاہد حسین بخاری ،سوشل سروس گروپ کے چیئرمین غازی ندیم چودری اور شبیر شاہد مروی نی وفاقی وزیر ریلوے جناب سعد رفیق سے پرزور مطالبہ کیا ہے راجن پور سے چلنے والی ٹرینیں بحال کی جائیں اور یہاں کے غریب عوام کو ٹرین کی سستی اور محفوظ سفری سہولیات بحال کی جائیں اور پاکستان ریلوے کے اربوں روپے کے اثاثوں کا تحفظ یقینی جائے .