عید قرباں کیسے گزری….منزہ جاوید
یعنی یہ ایسی عید ہے جس میں سب ہی بہت خوش اور مصروف نظر آتے ہیں. ہر عید قربان کی طرح اس عید پر بھی گاۓ کو ہی قربانی کے لیے پسند کیا گیا ہفتے بھر کی دوڑ دھوپ کے بعد گولڈن براؤن گاۓ تشریف لائ جسے رنگ برنگی ڈوریاں نقلی پھولوں کے ساتھ سجی ہوئی پہنائی گی تھیں پاؤں میں چھانچھریں پہن کر تو گاۓ نئ نویلی دولہن لگ رہی تھی.
عید کا نام سنتے ہی خوشی اور مسرت محسوس ہوتی ہے ایسے اس لفظ میں ہزاروں خوشیاں پنہاں ہیں اور عید الاضحیٰ جسے بڑی عید’ عید قرباں’ بکرا عید ‘ بھی کہا جاتا ہے بے بہا رونقیں سمیٹے جلوہ گر ہوتی ہے عید سے پہلے ہی قربانی کے لیے جانور خریدنے کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں بچے جوان بزرگ سب ہی اس خریداری میں شوق سے حصہ لیتے نظر آتے ہیں ہر گلی محلے جہاں سے گزریں بکروں اور دنبوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں.
کسی گلی میں گاۓ کے گلے میں رسی ڈالے پاؤں میں چھانچھر ڈالے چھن چھن کی آواز کے ساتھ بچوں کا شور انکے چہرے پر خوشی قابل دید ہوتی ہے اور کسی کے گھر اگر اونٹ آجا ۓ تو پھر تو سمجھیں رش لگ گیا ہے سارا شریف اونٹ کو گھماتے رہتے ہیں
یعنی یہ ایسی عید ہے جس میں سب ہی بہت خوش اور مصروف نظر آتے ہیں. ہر عید قربان کی طرح اس عید پر بھی گاۓ کو ہی قربانی کے لیے پسند کیا گیا ہفتے بھر کی دوڑ دھوپ کے بعد گولڈن براؤن گاۓ تشریف لائی جسے رنگ برنگی ڈوریاں نقلی پھولوں کے ساتھ سجی ہوئی پہنائی گی تھیں پاؤں میں چھانچھریں پہن کر تو گاۓ نئی نویلی دولہن لگ رہی تھی. چارے کا بندوبست کیا گیا اسکو کہاں باندھنا ہے وہان پنکھے کا انتظام کیا گیا دن چڑھتے ہی بچے اکٹھے ہو جاتے اور اسے کبھی کوئی پیار کرتا کبھی کوئی بڑے بچوں کو بار بار منع کرتے کہ جانور ہے کہیں مارے نہ بار بار مت تنگ کرو پر بچے کہاں منع ہونے والے تھے عید تک ہمارے گھر کے باہرچہل پہل رہی قربانی ہم ہمیشہ پہلے دن ہی کرتے ہیں الحمدللہ رب العالمين اللہ کا شکر ہے اس مرتبہ بھی آسانی رہی قصائی سات بجے ہی پہنچ گے تھے
لڑکوں نے اور آدمیوں نے اور ہم سب عورتوں نے بھی نماز عید مسجد میں عید ادا کی. مسجد میں ماشاءاللہ بہت رش تھا سب نے نماز عید ادا کرنے کے بعد امام مسجد نے دعا بھی کی. نماز اور دعا سے فارغ ہونے کے بعد سب نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا گلے ملے ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دی.
گھر آۓ کچھ دیر میں ہی قصائی پہنچ گے. مردوں نے عید کے کپڑے تبدیل کیے اور گاۓ ذبح کروانے کے لیے سب تیار تھے. ماشاءاللہ ایسا پرمسرت وقت ہوتا ہے جب بندہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے قربانی کر رہا ہوتا ہے. دعا مانگی گی گاۓ کو پیار کیا اللہ سے دعا کی یارب تیری رضا تیری خوشنودی کے لیے گاۓ کی قربانی کر رہے ہیں اسے قبول فرما اسے ہمارے لیے یوم آخرت میں جہنم سے نجات کا ذریعہ بنانا آمین ذبح کے وقت خوشی کے ساتھ نجانے کہاں آنسو ٹپک پڑتے ہیں یہ آنسو بھی کمال ہیں غمی خوشی دونوں میں ہی ساتھ دیتے ہیں
بہرحال گاۓ کو تکبیر پھیر دی گی سب بچے رشتے دار پاس کھڑے تھے. خوب گہماگہمی تھی
ہمیں یہ جلدی تھی کہ گوشت اور کلیجی کاٹ کر ہمیں دیں ہم کھانا تیار کریں کیونکہ کسی نے بھی ناشتہ نہیں کیا تھا. قصائی نے نہایت مہارت کے ساتھ ہمیں کچھ گوشت اور کلیجی کاٹ کر دی پس پھر عورتوں کے کچن کام شروع سالن اور پلاؤ پکانے کی تیاری شروع کی گئی کیونکہ ہم ہمیشہ قصائیوں کو بھی کھانا کھاتے ہیں اس لیے کھانا جلدی تیار کرتے ہیں تاکہ گھر والے بھی جلد کھانا ملیں اور مہمان بھی
شکر الحمدللہ
کھانا پریشر ککر کی مدد لے کر جلد تیار کیا اور سب نے ملکر کھانا کھایا اللہ کا بار بار شکر ادا کرتے رہے اسکی نعمتوں کا شکر کہ اس نے توفیق دی کہ ہم قربانی کر سکیں کھانا کھاتے ہی سارے گوشت کے تین حصے کیے گے
ایک حصہ فقیروں کا فقیر تو جیسے ہی ذبح کرنے کا کام شروع ہوتا ہے آنے شروع ہو جاتے ہیں انکا رش لگ جاتا ہے.. دوسرا حصہ رشتہ داروں کا ‘ایک حصہ اپنا (تین حصوں میں گوشت بٹ جاۓ تو آسانی رہتی ہے) اپنے حصے سے بھی اکثر بانٹنا ہی پڑتا ہے کیونکہ ماشاءاللہ خاندان بڑا ہے تو سب کے گھر گوشت لازمی دینا ہوتا ہے.
گوشت بانٹا بھی تھکا دینے والا ہوتا ہے مردوں کی سارا دن پریڈ لگی رہتی ہے. اب اسکے گھر گوشت دیے آؤ تو اب اسکے گھر.
یہ بھی عید قربان کا ایک حسن ہے کہ سب ایک دوسرے کے گھر گلی محلے میں گوشت بانٹ رہے ہوتے ہیں. ماشاءاللہ بہت خوشی محسوس ہوتی ہے جب کوئ کہتا ہے مجھے قیمے کا گوشت دینا. کوئ چھانپ کا کہتا ہے. شادی والے گھر کی طرح رونق لگی ہوتی ہے. دعوتوں کے انتظام کیے جاتے ہیں سب باری باری ایک دوسرے کی دعوت کرتے ہیں تکہ پارٹی بچوں کی پسندیدہ پارٹی ہوتی ہے. اور سونے پے سہاگہ کہ یہ عید بھی تو تین دن کی ہوتی ہے. اس لیے اسکی رونقیں تین دن تک زوروں پر ہوتی ہیں.( ہاں یہ تو بتانا ہی رہ گیا کہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کسی کی گاۓ رسا چھڑوا کر بھاگ جاتی ہے تو پھر لڑکوں کا شور قابل دید ہوتا ہے سب ہی گاۓ کے پیچھے بھاگ رہے ہوتے ہیں. کہیں ذبح کے وقت جانور گرانا مشکل ہوتا ہے تو بچوں کو تماشا مل جاتا ہے پھر تو گلی میں جتنی قربانیاں ہوتی ہیں جب تک بچے ساری قربانیاں ہوتے دیکھ نہ لیں انکو سکون کہاں)
بہرحال عید قربان اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ اپنے تین دنوں کو یادگار بنا دیتی ہے عید کہنے کو تو تین دن کی ہوتی ہے پھر چلتی یہ دس پندرہ دن تک ہے اسکی دعوتیں پارٹیاں شاندار ہوتی ہیں. خوب کھانوں سے سجی ہوتی ہیں اللہ کی خاص مہربانی ہےکہ روز گوشت کھایا جاتا ہے لیکن سب ہی شوق سے کھاتے ہیں. ویسے عام دنوں میں کبھی اتنے گوشت کے پکوان پکائیں تو کبھی اتنا نہ کھا سکیں.. قربانی کے گوشت میں ماشاء اللہ اتنی برکتیں رحمتیں ہوتی ہیں کہ ہر نوالا ہی نیاء مزہ دیتا ہے.
اللہ تعالی سے ُدعا ہے اللہ تعالی ہمارے سمیت جہنوں نے اللہ کی رضا کے لیے قربانی کی ہے سب کی قربانی اللہ تعالی اپنی بارگاہ میں قبول فرماۓ. اسے ہم سب کے لیے بخشش کا ذریعہ بنا دیے. اور جو قربانی کسی بھی وجہ سے نہیں کر سکے اللہ انکو بھی توفیق دیے کہ اگلے سال وہ بھی قربانی کر سکیں.
اللہ ہمارے دستر خوان وسیع رکھے خوشیوں اور صحت تندرستی کے ساتھ ہر سال قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے.