پاکستاناہم خبریں

وزیراعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں بھارتی میڈیا کو کرارا جواب — ’’ہم بھارت کی سرحد پار دہشت گردی کو شکست دے رہے ہیں‘‘

"پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن یہ امن انصاف اور مساوات کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔"

نیویارک سے نمائندہ خصوصی

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک غیر متوقع لمحے نے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی، جب وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بھارتی صحافی کے اشتعال انگیز سوال پر نہ صرف رک کر جواب دیا بلکہ بھارتی بیانیے کو موثر انداز میں بے نقاب بھی کیا۔ ان کے اس دوٹوک ردعمل نے نہ صرف پاکستانی عوام کے دل جیت لیے بلکہ عالمی سطح پر بھی پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کر دیا۔


واقعے کی تفصیلات

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے بعد ہال سے باہر آ رہے تھے۔ اس دوران بھارتی نیوز چینل سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے بلند آواز میں سوال کیا:

"مسٹر پرائم منسٹر! کیا آپ سرحد پار دہشت گردی کے الزامات پر کچھ کہنا چاہیں گے؟”

سوال نہ صرف اشتعال انگیز تھا بلکہ روایتی بھارتی میڈیا کے اُس پراپیگنڈہ بیانیے کی عکاسی کرتا تھا جس کے تحت پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ تاہم، وزیراعظم شہباز شریف نے جانے کا ارادہ ترک کیا، چند لمحے رُکے، صحافی کی طرف مڑے اور نہایت پر اعتماد اور دو ٹوک انداز میں جواب دیا:

"ہم بھارت کی جانب سے کی جانے والی سرحد پار دہشت گردی کو شکست دے رہے ہیں۔”

وزیراعظم کے ان الفاظ نے نہ صرف بھارتی میڈیا کو خاموش کر دیا بلکہ وہاں موجود بین الاقوامی صحافیوں کے چہروں پر حیرت اور دلچسپی کے تاثرات نمایاں ہو گئے۔


پاکستان کا مؤقف: دفاعی نہیں، جارحانہ سفارتکاری

وزیراعظم شہباز شریف کا یہ ردعمل اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اب صرف دفاعی مؤقف اختیار کرنے کے بجائے حقائق پر مبنی، جارحانہ سفارتکاری کی راہ پر گامزن ہے۔ بھارت کی جانب سے بارہا سرحد پار دہشت گردی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں، لیکن پاکستان ہر فورم پر یہ مؤقف دہراتا آیا ہے کہ:

  • بھارت خود پاکستان کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔

  • بلوچستان، کراچی اور قبائلی علاقوں میں را (RAW) کے نیٹ ورکس کے ثبوت پاکستان دنیا کے سامنے لا چکا ہے۔

  • کلبھوشن یادیو جیسے واقعات اس حقیقت کو ثابت کرتے ہیں کہ بھارت خود دہشت گردی کے نیٹ ورکس میں ملوث ہے۔


اقوام متحدہ کا پلیٹ فارم: پاکستان کے مؤقف کی ترجمانی

اقوام متحدہ کا سالانہ اجلاس دنیا بھر کے رہنماؤں کے لیے عالمی معاملات پر مؤقف پیش کرنے کا اہم موقع ہوتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، خطے میں امن و سلامتی کی صورتحال، اور اسلامو فوبیا جیسے حساس مسائل پر مؤثر انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔

انہوں نے کہا:

"پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن یہ امن انصاف اور مساوات کے اصولوں پر مبنی ہونا چاہیے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ صرف اور صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔”


عالمی برادری کی توجہ کا مرکز

وزیراعظم کے بھارتی میڈیا کو دیے گئے جواب کے بعد سوشل میڈیا پر #ShehbazSharif ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، جہاں ہزاروں پاکستانیوں نے وزیراعظم کے اس مؤقف کو سراہا۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی اعصابی مضبوطی اور سفارتی سوجھ بوجھ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ پاکستان عالمی فورمز پر اپنا مؤقف مضبوطی سے پیش کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر وقار احمد کا کہنا تھا:

"یہ کوئی جذباتی بیان نہیں تھا، بلکہ ایک سوچا سمجھا سفارتی ردعمل تھا، جو بھارت کی منفی مہم کو مؤثر طریقے سے بے نقاب کرتا ہے۔”


بھارتی میڈیا کی مایوسی

وزیراعظم کے جواب کے بعد بھارتی میڈیا میں واضح مایوسی دیکھنے کو ملی۔ کئی بھارتی اینکرز اور تجزیہ نگار اس بات پر بحث کرتے نظر آئے کہ آخر کیوں پاکستان کا مؤقف بار بار عالمی توجہ حاصل کر لیتا ہے، جب کہ بھارت کے یک طرفہ دعوے اکثر تنقید کی زد میں آ جاتے ہیں۔


نتیجہ: پاکستان کا مؤقف، مضبوط اور باوقار

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران یہ واقعہ چھوٹا ضرور تھا، لیکن اس کی علامتی اہمیت بہت بڑی ہے۔ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان نہ صرف عالمی سطح پر متحرک سفارتکاری کر رہا ہے، بلکہ اب جھوٹے الزامات کے سامنے خاموش رہنے کے بجائے دو ٹوک موقف اپنانے کا فیصلہ کر چکا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے بھارتی میڈیا کو دیا گیا یہ جواب اس بات کا اعلان تھا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کے لیے تیار ہے، بلکہ سچ کو بلند آواز میں بیان کرنے کی جرأت بھی رکھتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button