
مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام "حرمت مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ کی ذمہ داری” کے عنوان سے منعقدہ قومی اجتماع کا اعلامیہ جاری
سرائیل اور اہل فلسطین کے در میان موجودہ جنگ خالص اسلام کی بنیاد پر ایک عظیم الشان دفاعی جہاد ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے قبلہ اول اور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام معراج کو صیہونی تسلط سے آزاد کرانا ہے جس کی ہر ممکن مدد اہل اسلام کا دینی فریضہ ہے
اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):مجلس اتحاد امت پاکستان کے زیر اہتمام "حرمت مسجد اقصیٰ اور امت مسلمہ کی ذمہ داری” کے عنوان سے منعقدہ قومی اجتماع کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سرکردہ علمائے کرام، مفتیان عظام،زعماء اور دانشوران ملت کا یہ متحدہ اجتماع اعلان کرتا ہے کہ اسرائیل اور اہل فلسطین کے در میان موجودہ جنگ خالص اسلام کی بنیاد پر ایک عظیم الشان دفاعی جہاد ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے قبلہ اول اور خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام معراج کو صیہونی تسلط سے آزاد کرانا ہے جس کی ہر ممکن مدد اہل اسلام کا دینی فریضہ ہے۔یہ اجتماع یہ بات بھی واضح کرتا ہے کہ غزہ کا مسئلہ پوری امت کا اجتماعی مسئلہ ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے وقت سے فلسطین کے باشندوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑرہاہے اور خاص طور پر پچھلے دو مہینوں میں اس نے غزہ کے بے گناہ شہریوں اور عورتوں، بچوں پر وحشیانہ بمباری کر کے ان کا قتل عام شروع کر رکھا ہے۔ اس وقت تک اس مجنونانہ بمباری میں پندرہ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ہے جن میں تقریبا6 ہزار بچے اور ہزاروں خواتین شامل ہیں۔ اس طرح اس نے بین الاقوامی قوانین کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے مسجدوں، کلیساؤں اور ہسپتالوں، یہاں تک کہ ان کے خصوصی نگہداشت کے شعبوں کو براہ راست نشانہ بنایاہے جس میں سینکڑوں نومولود بچوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا ہے، ان وحشیانہ کارروائیوں میں بین الا قوامی صحافیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔اسرائیل کی ان حرکتوں سے واضح ہو تا ہے کہ اس میں انسانیت کی کوئی رمق باقی نہیں رہی۔ اس کے ان اقدامات نے بین الا قوامی قوانین کی ایک ایک قدر کو روند کر رکھ دیا ہے اور وہ مغربی طاقتیں جو اپنے آپ کو انسانی حقوق کی علمبر دار کہتی آئی ہیں، یہ خونریز تماشا کھلی آنکھوں دیکھنے کے باوجود اسرائیل کی ہمنوائی اور اس کی مالی، عملی اور عسکری امداد کر کے اس کے جرائم میں برابر کی شریک ہیں اور مغربی ممالک کے انصاف پسند عوام اس صورت حال پر جو قابل تعریف احتجاج کر رہے ہیں اس کو خاطر میں لانے کے بجائے مسلسل اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہیں یہ اجتماع اس ظالمانہ بمباری،جنگی جرائم اور اسرائیلی ظلم وستم کی روک تھام اور اس کی ہر قسم کی پشت پناہی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ پورافلسطین وہاں کے اصل باشندوں کا ہے اور ان کو بے گھر کر کے مختلف ممالک سے صیہونیوں کی جو بستیاں قائم کی گئی ہیں، وہ سراسر ظلم اور ناانصافی پر مبنی ہیں اور اہل فلسطین کو اس جارحیت کے خلاف ہرطرح کی جد و جہد کا پورا حق حاصل ہے ان بستیوں کاخاتمہ کرکے فلسطین کو اپنی اصلی حالت پر بحال کیا جائے اور مسجد اقصی ٰ اور فلسطین کی آزادی کا اعلان کیا جائے،یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اہل فلسطین کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق بنیادی حقو ق دئیے جائیں۔القدس،غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیل کی طرف سے عسکری مداخلت اور حصار کو ختم کیا جائے نیز رفح بارڈر مستقل طور پر کھولا جائے۔ فلسطین کے باشندوں کے قتل عام بلکہ ان کی نسل کشی کا جو گھناونا کھیل اسرائیل نے جاری رکھا ہوا ہے اور جس پر عالم اسلام کے ہر مسلمان کا دل بے چین ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پوراعالم اسلام جو انڈونیشیا سے مراکش تک پھیلا ہوا ہے اور قدرتی اور تزویراتی وسائل سے مالا مال ہے ایک مضبوط اور مشترکہ دفاعی موقف اختیار کر ے اور اس بات کا ثبوت دے کہ سپریم طاقت صرف اللہ تعالی کی ہے۔ اس وقت تمام مسلمانوں پر یہ فریضہ عائد ہو تا ہے کہ وہ فلسطین کے باشندوں کی جس طرح ممکن ہو مد د کریں اور فلسطین کے مصیبت زدہ افراد کی غذا، دوا اور علاج کی تمام تر سہولتیں جو اسرائیل کی طرف سے تباہ کر دی گئی ہیں، انہیں بحال کرنے کی پوری کوشش کریں۔ حکومت پاکستان نے غزہ کے لئے جو امدادی جہاز بھیجے ہیں، وہ قابل تعریف ہیں، لیکن ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عام مسلمانوں کے لئے بھی اپنے بھائیوں کو امداد پہنچانے کے لئے سہولتیں فراہم کریں ۔ ہم بین الاقوامی قوانین کے ماہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ اسرائیل نے اس جنگ کے دوران جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، ان کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف میں اس کے سر براہوں کے خلاف مقدمات دائر کریں۔ ہم مسلمانوں اور تمام انصاف پسند انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے پرامن مظاہرے دنیا بھر میں جاری رکھیں اور دنیا کو اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے باخبر کر کے اس کی غیر انسانی سرشت کو آشکارا کر یں ، ہم مسلمانوں اور تمام انصاف پسندانسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان میں سے جن کے سفارتی تعلقات اسرائیل سے قائم ہیں، اسرائیل سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کریں اور اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں نیز جن غیر اسرائیلی کمپنیوں کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اپنی آمدنی یا اس کا کوئی حصہ اسرائیل کی مدد پر خرچ کرتی ہیں ان کی مصنوعات کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جائے یہ اجتماع اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والے تاجروں،اداروں اور افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔یہ اجتماع 8دسمبر بروز جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں یوم مسجد اقصیٰ کے طور پر منانے کا اعلان کرتا ہے اور تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ بھرپور احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں،مساجد میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قراردادیں پاس کی جائیں اور مساجد کے ائمہ وخطباء عوام الناس کو قضیہ فلسطین اور اس کے حوالے سے عائد ہونے والی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔