اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

چترال میں طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے دریاے چترال میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، سیلاب نے تباہی مچادی

چترال میں گزشتہ رات طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے دریاے چترال میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب۔ سیلاب نے تباہی مچادی۔ بجلی گھر، دکانیں، سڑکیں، پل اور ضلع اپر چترال کا سڑک مکمل طور پر بند۔عوام پہاڑوں پر چڑھ کر سفر کرنے پر مجبور

چترال(گل حماد فاروقی) طوفانی بارشوں کے بعد چترال کے محتلف ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے دریائے چترال میں انتہائی اونچے درجے کی سیلاب نے تباہی مچادی۔ ان ندی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے بھاری پتھر، لکڑی اور ملبہ آکر دریائے چترال میں جمع ہوتا ہے جس سے دریا کا سطح بلند ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ چترال سے بونی تک سڑک کی کشادگی اور تعمیر کے دوران متعلقہ ٹھیکدار نے بھی سڑک کی کٹائی کا ملبہ دریائے چترال میں ڈال دیا۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق دریا ء میں ملبہ، پتھر یا کسی قسم کی گندگی ڈالنا قانوناً جرم ہے مگر لگتا ہے یہ اس ٹھیکدار کے بہت لمبے ہاتھ ہیں یہی وجہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے متعلقہ پراجیکٹ ڈایریکٹر، ضلعی انتظامیہ او ر حکام بالا کی معنی حیز خاموشی نے ان کو فری ہینڈ دیا تھا جس کی وجہ سے دریا کا سطح بلند ہوا۔ نیردیت گول نالے کے قریب بونی کا سڑک ایک کلومیٹر تک مکمل طور پر دریا برد ہوچکا ہے اور اب سڑک کی جگہہ دریا کا پانی بہتا ہے۔
سیلاب کی وجہ سے سینگو میں واپڈا کا ایک پن بجلی گھر بھی تباہ ہوا جس کی وجہ سے سینگور وغیرہ کے دیہات کو بجلی کی فراہمی معطل ہوچکی ہے۔ سیلاب کی وجہ سے بونی سڑک پر کئی پل بھی بہہ چکے ہیں جبکہ نو مکانوں کو بھی سیلاب کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے۔ پینے کی پانی کی پائپ لاین اور آبپاشی کی نہریں اور ندیاں بھی سیلاب کی نذر ہوچکے ہیں لوگ پینے کی پانی سے بھی محروم ہیں۔ دریا کے کنارے جتنے ہوٹل اور مکانات تھے ان کے پہلی منزل پر موجود کمروں میں بھی سیلاب کا پانی داحل ہوکر نقصان پہنچایا ہے۔ جبکہ دنین کے مقام پر گاڑیوں کے ورکشاپ والی مارکیٹ بھی سیلاب کی وجہ سے زیر آب آچکا ہے۔ وادی کیلاش میں بھی سیلاب نے تباہی مچادی ہے وہاں بھی سیلاب کی پانی کئی گھروں میں داحل ہوکر نقصان کا باعث بنا ہے۔ مقامی لوگوں نے ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے نہایت مایوسی کا اظہار کیا کہ ابھی تک این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے یا نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے ان سڑکوں کی بحالی اور متاثرہ لوگوں کو ریلیف پہنچانے کے کام پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ چترال کے عوام صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کو آفت زدہ قراردیکر ہنگامی بنیادوں پر بحالی کی کاموں کو تیز کیا جائے کیونکہ ضلع اپر چترال کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور چین تک جانے والا سڑک مکمل طور پر ایک کلومیٹر تک تباہ ہوچکا ہے اور اگر بین الاقوامی سطح پر چترال کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا تو یہ سڑک بحال کرنے پر کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع اپر چترال کو جانے والا واحد راستہ بونی سڑک سے گزرتا ہے جو اس وقت مکمل طور پر بند ہے اگر صورت حال یہی رہی تو وہاں کے لاکھوں لوگوں کے پاس آشیائے خوردنوش اور ادویات، و پینے کی صاف پانی کی شدید قلعت پیدا ہوکر لوگ فاقہ کشی کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع اپر چترال کے لاکھو ں لوگ آنے جانے میں نیر دیت گول نالے کے ملبے کے اوپر جاکر انتہائی حطرناک پہاڑی پر چڑھتے ہیں اور وہاں سے پیدل جاکر نیچے دوسرے علاقے میں پہنچ کر سڑک تک پہنچتے ہیں جس میں ان کی جان بھی جاسکتی ہے جبکہ آگے جاکر بھی سڑک پر کئی پُل سیلاب کی وجہ سے بہہ چکے ہیں اور لوگ دور دراز علاقوں سے پیدل سفرکرنے پر مجبور ہیں۔ پہاڑی پر چڑھنے والوں میں خواتین، بچے اور مریض بھی شامل ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button