انٹرٹینمینٹ

پاکستان کا مقبول ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ انڈین انٹرٹینمنٹ چینل پر نشر کرنے کا فیصلہ

جمعہ کے روز انڈین ٹی وی ’زی ٹی وی‘ کے چینل زندگی کی جانب سے ٹوئٹر پر بتایا گیا کہ مقبول ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ اب جلد انڈین ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔

سال 2019 میں دیگر پاکستانی ڈراموں کے درمیان جب ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ نشر ہوا تو اس نے مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے۔
یہ سلسلہ اتنا بڑھا کہ پہلی مرتبہ کسی ڈرامے کی آخری قسط کو سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
جمعہ کے روز انڈین ٹی وی ’زی ٹی وی‘ کے چینل زندگی کی جانب سے ٹوئٹر پر بتایا گیا کہ مقبول ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ اب جلد انڈین ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔
خلیل الرحمان قمر کے تحریر کردہ اس ڈرامے میں ہمایوں سعید، عائزہ خان، حرا مانی اور عدنان صدیقی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔
ڈرامے میں شہوار کا کردار ادا کرنے والے عدنان صدیقی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور ڈرامے کے حوالے سے گفتگو کی۔
ان کا ازراہ مذاق کا کہنا تھا کہ اگر مجھے علم ہوتا کہ ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ اتنا زیادہ کامیاب ہوگا تو وہ اس کا زیادہ معاوضہ طلب کرتا۔
عدنان صدیقی نے کہا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرامہ اتنا زیادہ ہٹ ہو جائے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا سارا کریڈٹ ہدایت کار ندیم بیگ اور ہمایوں سعید کو جاتا ہے۔
ڈرامے میں ہمایوں سعید اور عائزہ خان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا تھا، تاہم ڈرامے میں دانش کا کردار ادا کرنے والے ہمایوں سعید نے جمعہ کو انڈین نیوز ایجنسی سے گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ کی کہانی کئی ہدایت کاروں کو دکھائی تو انہوں نے دانش کے کردار کو بہت بورنگ قرار دیا۔‘
’لیکن ناجانے کیوں مجھے یہ ڈرامہ پسند آرہا تھا اور میرا دل کہہ رہا تھا کہ اس میں کچھ خاص ہے۔‘
اس موقع پر ہمایوں سعید نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بدقسمتی سے پاکستانیوں اور انڈینز کو ایک دوسرے کے ملک میں سفر کرنے کے لیے ویزا نہیں ملتا۔
’یہ تقریباً ناممکن ہوگیا ہے کہ دونوں ممالک کے شہری ایک دوسرے کے ملک کا سفر کرسکیں، یہ درست نہیں ہے کیونکہ محبت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اور ہمارے سیاست دانوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے۔‘

عینی جعفری بالی وڈ فلم ساز صارم مومن کی ہدایت کاری اور تحریر کردہ فلم ’کوک‘ میں کام کر رہی ہیں (فائل فوٹو: عینی جعفری انسٹاگرام)

ہمایوں سعید کا مزید کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک کے عوام کا لہجہ اور زبان ایک جیسی ہے اور دونوں کے رشتہ دار ایک دوسرے کے ملک میں رہتے ہیں اس لیے ان کے آنے جانے کی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’ان کے والد انڈیا جا کر اپنی جائے پیدائش دیکھنا چاہتے تھے لیکن ان کی خواہش پوری نہ ہوسکی اور وہ انتقال کرگئے۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button