5 اگست یوم استحصال کشمیر ….پیر مشتاق رضوی
ڈوگرا راج نے ایک کروڑ کی مسلم آبادی کو اپنا غلام بنا لیا اور مسلم جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما لیا 1846ء کے دوران کشمیر مجاہدین نے ڈوگرا راج کے خلاف آزادی کا علم بلند کیا اور کشمیر کو ڈوگر اج سے آزادی دلانے کے لیے کشمیری مجاہدین سر پر کفن باندھ کر اٹھ کھڑے ہو ئے
گزشتہ دو صدیوں سے جاری کشمیریوں کی جدوجہد میں متعدد بار سنگین موڑ ائے انگریزوں نے جب برصغیر پاک و ہند پر قبضہ کیا تو ریاست جموں کشمیر پر بھی اپنا تسلط قائم کیا بعد ازاں انگریزوں نے ریاست جموں و کشمیر کو ڈوگرا راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں انتہائی سستے داموں فروخت کر دیا یوں ڈوگرا راج نے ایک کروڑ کی مسلم آبادی کو اپنا غلام بنا لیا اور مسلم جموں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما لیا 1846ء کے دوران کشمیر مجاہدین نے ڈوگرا راج کے خلاف آزادی کا علم بلند کیا اور کشمیر کو ڈوگر اج سے آزادی دلانے کے لیے کشمیری مجاہدین سر پر کفن باندھ کر اٹھ کھڑے ہو ئے ظالم ڈوگرا راج نے کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد حریت کو کچلنے کے لیے تقریبا اڑھائی لاکھ سے زیادہ معصوم کشمیریوں کا قتل عام کیا ڈوگرا راج کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد آزادی تقریبا ایک سو سال تک جاری رہی.
انیسویں صدی میں برصغیر پاک و ہند میں انگریزوں کے خلاف تحریک آزادی کا اغاز ہوا اس سلسلے آل انڈیا مسلم لیگ نے الگ وطن کی جدوجہد شروع کی اس کا خواب مفکر پاکستان علامہ اقبال نے دیکھا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں یہ تحریک 14 اگست 1947ء کو کامیابی سے ہمکنار ہوئی تین جون 1947ء کے تقسیم ہند کے منصوبہ کے مطابق ہندوستان کی 600 سے زیادہ چھوٹی بڑی ریاستوں سمیت ریاست جموں و کشمیر کو بھی اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہوا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کی مسلمانوں کی نمائندہ جماعت مسلم کانفرنس نے 29 جولائی 1947ء کو الحاق پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی اور کشمیریوں کو آزادی کی امید بر آئی کہ ایک سو سال سے آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو یقین ہو گیا کہ وہ پاکستان میں شامل ہوں گے لیکن سرحدوں کے تعین کے سلسلے میں انگریزجج سر ریڈ کلف نے انتہائی بددیانتی کا مظاہرہ کیا اور گورداس پور کا مسلم ضلع بھارت میں شامل کر دیا ہندوستان کا کشمیر کے ساتھ کوئی زمینی اور نظریاتی رابطہ اور تعلق نہ تھا بھارت کو کشمیر تک زمینی رسائی دینے کے لیے ریڈ کلف ایوارڈ نے یہ سازش کی اور مسلم علاقہ گورداس پور بھارت میں شامل کر دیا گیا جس پر کشمیریوں میں انتہائی تشویش کی لہر دوڑ گئی
ہندو بنیا نے انگریزوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر کے ریاست جموں کشمیر کے راجہ کو بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کی سازش تیار کی اور اس وقت ریاست جموں کشمیر کے راجہ ہری سنگھ نے راتوں رات کشمیریوں کی قومی امنگوں کی برخلاف بھارت سے الحاق کر لیا اسی کے ساتھ رات کے اندھیرے میں بھارت نے کشمیر میں اپنی فوجیں اتار دیں بانی پاکستان قائد اعظم نے بھی اس وقت کے پاکستان کے
آرمی کی سربراہ جنرل گریسی کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی پاکستانی فوجیں کشمیر میں داخل کریں لیکن جنرل گریسی نے بھارت کے گورنر جنرل لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے ساتھ سازبازکر کے پاکستانی فوجیں کشمیری میں نہ اتاری قائد اعظم کے حکم کی نافرمانی کی لیکن پاکستان کی قبائلی عوام کشمیریوں کے ازادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کشمیریوں کا ساتھ دیا 1948ء میں پاک بھارت جنگ ہوئی اس دوران جموں و کشمیر کی تقریبا آدھی ریاست کو آزاد کرا لیا گیا اس دوران بھارت ناکامی اور شکست بچنے کے لیے اقوام متحدہ میں میں جا پہنچا اور جنگ بندی کروائی بھارت نے اقوام متحدہ میں یہ تسلیم کیا کہ وہ کشمیر میں استصواب رائے کرائے گا اور کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا لیکن تقریبا 75 سال گزرنے کے باوجود بھارت نے کشمیری کے حق
خود ارادیت کو آج تک تسلیم نہ کیا ہے اور ریاست جموں و کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرام رکھا بھارت کی تقریبا نو لاکھ فوج اب بھی مقبوضہ کشمیر میں قابض ہے کشمیر کی 200 سالہ آزادی کے تحریک کے دوران تقریبا 10 لاکھ سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں کے نزرانے پیش کر چکے ہیں اور کشمیر کا کوئی ایسا گھرانہ ایسانہیں ہے جہاں کوئی شہید اور یا زخمی موجود نہ ہو بھارت نے ماضی میں متعدد بار پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی آڑ میں کشمیریوں کی نسل کشی کی اور ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے لیکن کشمیری مجاہدین بھارت کے ہر زوم ستم کا مردانہ وار مقابلہ کر رہے ہیں اور تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں وہ سینے پر گولیاں کھاتے ہیں لیکن پاکستان کا پرچم لہراتے ہیں اور ببانگ دھل نعرے لگاتے ہیں کہ” کشمیر بنے گا پاکستان”, کشمیر سے پاکستان کا رشتہ کیا لا الہ الا اللہ اور ہر کشمیری کی زبان پر یہی نعرہ گونجتا رہتا ہے کہ تیری جان میری جان پاکستان، پاکستان۔۔
بھارت کے آئین میں ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی حیثیت حاصل رہی ہے اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر آج تک موجود ہے اقوام متحدہ نے تین بار کشمیر کے حق استصواب رائے کے لیے متفقہ قراردادیں منظور کیں لیکن بھارت نے آج تک ان قراردادوں کی پاسداری نہ کی بلکہ ریاست جموں و کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے جبکہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے معصوم کشمیریوں کے قتل عام کے علاوہ بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے جس پر مغرب نے بھی اپنی انکھیں بند کی ہوئی ہیں اور ترقی یافتہ قومیں جو انسانی حقوق کی علمبردار کہلاتی ہیں وہ چشم پوشی کرتے ہوئے مجرمانہ کردار ادا کر رہی ہیں پانچ اگست 2019ء کو کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے بھارت نے ریاست جموں کشمیر کو مکمل طور پر ہڑپ کرنے کے لیے مودی سرکار نے ایک انتہائی قدم اٹھایا اور مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی آئینی اور قانونی حیثیت کو ختم کر کے کشمیر کو مکمل طور پر بھارتی ریاست میں ضم کرنے کا اقدام کیا بھارتی وزیراعظم مودی نے منتخب ہونے سے پہلے اپنے انتخابی منشور میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل طور پر بھارتی ریاست بنانے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس وقت ہمارے حکمران مودی کی کامیابی کے لیے دعائیں مانگ رہے تھے مودی نے بھارتی وزیراعظم بنتے ہیں کشمیریوں پر ظلم و ستم میں اضافہ کر دیا نسل کشی کے بازار کو گرم کیا اور پانچ اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے بھارتی ریاست بنانے کا اعلان کر دیا بھارتی وزیر مودی کے اس انتہائی اقدام کے 1460 دن مکمل ہو چکے ہیں اور چار سال کے دوران مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے بھارتی فوج حریت پسندوں کو چن چن کر شہید کر رہی ہے اور پیلٹ گنوں سے کشمیری نوجوان کو اندھا کیا جا رہا ہے حریت پسندوں کی آواز کو دبانے کے لیے چار سال سے انٹرنیٹ پر بھی پابندی برقرار ہے کشمیری مجاہد کا نام لینے والوں پر بھی دہشت گردی کا الزام لگا دیا جاتا ہے کشمیریوں کی جدوجہد ازادی کو بھارت دنیا کے سامنے دہشت گردی اور بغاوت کے طور پر پیش کر رہا ہے اور اسلام فوبیا کی آڑ میں اس پروپگنڈے میں بھارت کافی حد تک کامیاب دکھائی دیتا ہے اسی حوالے سے پاکستان پر بھی دباؤ بڑھاتا رہا ہے کہ پاکستان کے اندر کشمیری مجاہدین کے عسکری کیمپ موجود ہیں اور اسی بہانے بھارتی فوج سینکڑوں بار انٹرنیشنل بارڈر کی خلاف ورزی کر چکی ہے اور آزاد کشمیر کی آبادی پر ائے روز بمباری کی جاتی ہے اور معصوم کشمیریوں کو لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف زخمی اور شہید کیا جارہا ہے ایک طرف بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہیں اور بڑے پیمانے پر قتل عام کیا جا رہا ہے دوسری طرف کشمیر میں مسلمانوں کی ابادی کے تناسب کو کم کرنے کی بھی بھرپور مذموم کوششیں کی جا رہی ہیں مقبوضہ کشمیر میں مسلم آبادی کی تناسب کو تبدیل کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ہندوستان سے ہندو کمیونٹی کو لا کر بسایا جا رہا ہے اور کشمیروں کی زمینیں انہیں الاٹ کی جا رہی ہیں اسی حوالے سے حال ہی میں بھارت سرکار نے 50 لاکھ سے زیادہ ہندوؤں کو کشمیری علاقے کے ڈومیسائل جاری کیے ہیں
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کر رہی ہے اور مسلم تشخص کو ختم کرنے کے لیے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر پامالی کر رہی ہے گزشتہ ماہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کر کے بھارت نے یہ عالمی سطح پر تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے بھارت شروع سے لے کر اب تک اٹوٹ انگ کا راگ الاپ رہا ہے جبکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے مطابق "کشمیر پاکستان کی شہ ر گ ہے” اور کشمیریوں کا ہر رشتہ اور تعلق خواہ وہ جغرافیائی ہو زمینی ہو نظریاتی ہو ثقافتی ہو یا سماجی اور انسانی ہو پاکستان سے جڑا ہے دنیا بھر میں کشمیری اور پاکستانی پانچ اگست کو یوم استحصال کشمیر مناتے ہیں اس موقع پر پاکستان کے وفاقی وزیر برائے عامور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے پاکستان کےاس عزم کو دہرایا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی ہر سطح پر سفارتی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا اور پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں وہ دن دور نہیں جب انشاءاللہ کشمیر پاکستان بنے گا