اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

مشترکہ مفادات کونسل نے ساتویں مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

ایم کیوایم کے علاوہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور دیگر ارکان نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔

وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِصدرات سنیچر کو اسلام آباد میں کونسل کے پچاسویں اجلاس میں نتائج کی متفقہ منظوری دی گئی۔
اجلاس میں چاروں وزرائے اعلٰی اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج سے مکمل اتفاق کیا۔
ایم کیوایم کے علاوہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، پاکستان پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ اور دیگر ارکان نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طریقے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے۔‘
شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔‘
وزارتِ منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے مردم شماری کے نتائج پر اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ’ساتویں مردم شماری کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔‘
’ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی، بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو سب سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی اور گذشتہ 6 برسوں کے دوران ملکی آبادی میں ساڑھے 3 کروڑ افراد کا اضافہ ہوا۔‘
مردم شماری کے مطابق ’پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 80 ہزار ہے جبکہ سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 90 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔‘
’صوبہ خیبر پختونخوا کی آبادی 4 کروڑ 80 لاکھ 50 ہزار ہے، بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 48 لاکھ 90 ہزار جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 60 ہزار ہے۔‘
نئی مردم شماری کے مطابق ’سندھ میں آبادی کی شرح نمو 2.57، پنجاب میں 2.53 فیصد جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا میں 2.38 فیصد رہی۔‘
’گذشتہ 6 برسوں کے دوران آبادی میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا جو باعث فکر ہے۔ پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافہ کئی مشکلات پیدا کرتا ہے۔یہ پاکستان میں آئندہ منتخب حکومت اور مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
’ہمیں نہ صرف آبادی میں اضافے کو روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button