مشرق وسطیٰ

نگران صوبائی وزیر صحت کی ڈینگی اور پنک آئی کے مرض بارے منعقدہ آگاہی سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت

سنگاپور، سوئٹزر لینڈ اور بھارت سمیت دنیا کے 139ممالک کو ڈینگی کے مرض کا سامنا ہے, پاکستان میں ڈینگی 72 فیصد نوجوان نسل کو متاثر کر رہا ہے, پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بچوں کو پنک آئی کے مرض سے بچانے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں۔ ڈاکٹرجاویداکرم

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے زیر اہتمام ڈینگی اور پنک آئی کے مرض بارے منعقدہ آگاہی سیمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز، ڈی جی ہیلتھ سروسز پنجاب ڈاکٹر الیاس گوندل، پروفیسر ڈاکٹر محمد معین، ڈاکٹر صومیہ اقتدار، ڈائریکٹر ای پی آئی پنجاب ڈاکٹر مختار اعوان، ڈائریکٹر سی بی سی ڈاکٹر یداللہ، پرنسپل ساہیوال میڈیکل کالج و چیئرمین ڈینگی ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ پروفیسر عمران حسن، عالمی ادارہ صحت سے یحییٰ گلزار، یونیسف سے ڈاکٹر صائمہ، واصف ناگی اور طلباء و طالبات نے کثیر تعدادمیں شرکت کی۔
نگران صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہاکہ سنگاپور، سوئٹزر لینڈ اور بھارت سمیت دنیا کے 139ممالک کو ڈینگی کے مرض کا سامنا ہے۔پاکستان میں ڈینگی 72 فیصد نوجوان نسل کو متاثر کر رہا ہے۔ ڈینگی کا پلیٹ لیٹس کے اتار چڑھاؤ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔نگران صوبائی وزیرصحت نے کہاکہ محکمہ صحت پنک آئی کے مرض پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بچوں کو پنک آئی کے مرض سے بچانے کیلئے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہئیں۔نگران صوبائی وزیرصحت ڈاکٹرجاویداکرم نے سیمینار کے انعقاد پر انتظامیہ کو شاباش دی۔وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز نے کہاکہ جب بھی ڈینگی کے مرض کا ذکر ہوگا پروفیسر فیصل مسعود مرحوم کی خدمات کو یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی بیماری کے بارے میں آگاہی اور شعور پیدا کرنا علاج سے پہلے ضروری ہوتا ہے۔ یہ بات بہت اہم ہے کہ کسی بھی وبا میں جانی نقصان نہیں ہونا چاہیئے۔پروفیسر محمود ایاز نے کہاکہ چند چھوٹی چھوٹی احتیاطیں اپنا کر مرض سے بچا جاسکتا ہے۔تربیتی ورکشاپس سے صلاحیتوں کو مزید نکھارا جاتا ہے۔ پروفیسر محمود ایاز نے کہاکہ جہاں تک بات کی جائے پنک آئی یا آشوب چشم کی تو وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایات پر محکمہ صحت کی جانب سے پنجاب بھر میں آگاہی مہم تیزی سے جاری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آشوب چشم میں اگر مستند معالج سے رجوع کیا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو آپ 3 سے 7 دنوں میں بہتر ہو جاتے ہیں۔ پروفیسر محمد معین نے کہاکہ آشوب چشم کی صورت میں آنکھ کو بار بار ملنے سے نظر خراب ہوسکتی ہے۔عام طور پر اس مرض کی وجہ سے بروقت علاج کے بعد نظر کو نقصان نہیں ہوتا۔ پروفیسر محمد معین نے کہاکہ کچھ نہ بھی کریں تو یہ مرض 8 سے 10 دنوں میں ٹھیک ہو جاتی ہے۔ مرض لاحق ہونے کی صورت میں گھر پر رہیں اور لوگوں سے رابطہ کم کر دیں۔ کنٹیکٹ لینز کے استعمال کو ترک کر دیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button