مشرق وسطیٰ

ایمر جنسی سروسز اکیڈمی میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے234 ریسکیورز کی پاسنگ آؤٹ کا انعقاد

پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیور ز میں 28 خواتین بھی شامل تھیں جن میں سے 25 کا تعلق پنجاب اور 3کا تعلق خیبرپختونخواہ سے تھا

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):‌ایمر جنسی سروس اکیڈمی میں گزشتہ روز صوبہ خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے 234 ریسکیورز کی پاسنگ آؤٹ تقریب کا انعقادکیا گیا جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ریسکیورز کی تعداد 197 اور خیبر پختونخواہ کے37 ریسکیورز شامل تھے۔پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیور ز میں 28 خواتین بھی شامل تھیں جن میں سے 25 کا تعلق پنجاب اور 3کا تعلق خیبرپختونخواہ سے تھا۔سیکرٹری ایمر جنسی سروسزڈاکٹر رضوان نصیر نے پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیور ز سے حلف لیااور انہیں پیشہ وارنہ تربیت کامیابی سے مکمل کر کے زندگی بچانے والی ایمر جنسی سروس کا باقاعدہ حصہ بننے پر مبارکباد دی۔اس پر و قارپاسنگ آؤٹ تقریب میں چیئر مین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدرملک ہلال امتیاز (ملٹری)بطور مہمان خصوصی شریک تھے جبکہ سیکرٹری ایمر جنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر، ایمر جنسی سروسز اکیڈمی اور ہیڈ کوارٹرز کے سینئر افسر ان،انسٹرکٹرزاور ریسکیورزکے علاوہ پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کے اہل خانہ کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئر مین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیورز اور ان کے اہل خانہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کہ دو صوبوں کے ریسکیورز پاس آؤٹ ہو رہے ہیں جبکہ سندھ اور گلگت بلتستان کے ریسکیورز ایمر جنسی سروسز اکیڈمی میں زیر تربیت ہیں علاوہ ازیں بلوچستان کے ریسکیورز کو بھی اس اکیڈمی سے تربیت دی گئی ہے۔بلوچستان کی شاہراہوں پر میڈیکل ایمر جنسی رسپانس سینٹرز قائم ہیں جہاں وہ اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں۔مہمان خصوصی نے کہا کہ میں ایمر جنسی سروسز اکیڈمی کو 23 ہزار سے زائد ریسکیورز کوایمرجنسی مینجمنٹ کی تربیت دینے اور جنوبی ایشیا میں اقوام متحدہ کی پہلی انسراگ سر ٹیفائیڈ ٹیم بننے پر مبارکباد دیتا ہوں کیونکہ یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چاہے کورونا کی آفت ہو یا سیلاب کی تباہی ہو، جب بھی شہریوں کو کسی مصیبت کا سامنا ہوا تو ریسکیو نے شہریوں کا ساتھ دیا. ہم بحیثیت قوم ایک دوسرے کی مدد کرنے والی قوم ہیں۔ایک دوسرے کے ساتھ پیار محبت کا رویہ ہماری اصل طاقت ہے۔آپ کو یہ جو تربیت اس اکیڈمی میں ملی یہ آپ کے لیئے نقطہ اعزاز ہے۔ریسکیو کا ادارہ نہ صرف تربیت یافتہ ادارہ ہے بلکہ دیگر اداروں میں تربیت دینے کا اختیار رکھتا ہے۔انسراگ کی صدارت دو ہزار چوبیس میں پاکستان کے لیئے منتخب کی گئی ہے جب انسراگ کی قیادت ملے گی تو ریسکیو اور دوسرے اداروں کا معیار دنیا کے سامنے رکھ سکیں گے۔ ہم آپ کے ٹریننگ کریکولم کو مزید اچھا بنائیں گے۔ تربیت یافتہ استادوں کو بھی دیکھ رہا ہوں جنہوں نے مزید لوگوں کو بھی تیار کرناہے۔ آج تربیت کا معیار جس مقام پر ہے اسے بھی مزید اچھا کرنا ہے۔ آپکو مستقل پڑھائی، ریہرسل اور مشق کی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ آپ اپنی تربیت کو مزید بہتر بنائیں گے۔ جو آپ کے پاس قابلیت ہے اسے دوسرے لوگوں کو بھی سکھائیں۔ ایسے کام کمیونٹی لیول پر سکھائے جائیں گے تو وہ بھی اپنے تئیں لوگوں کی مدد کر سکیں گے۔ہم تربیت یافتہ لوگوں کا ایک ڈیٹا بیس بنانے کا سوچ رہے ہیں تاکہ انکو دوبارہ بلا کر انکی استعداد کو اپ ٹو ڈیٹ رکھا جاسکے۔ جو ریٹائر ہو گئے وہ بطور استاد کام کر سکتے ہیں۔ آپ لوگ سرٹیفائیڈ لوگ ہیں۔ جو کام آپ کوبتایا گیا ہے آپ اسے اپنے ہنر اور تجربہ کے ساتھ ایک سٹیبل مقام پر لے جا سکتے ہیں۔آپ نے آنے والے وقت میں بنا تفریق رنگ و نسل لوگوں کی مدد کرنا ہے۔ ہم اپنے ملک کو محفوظ اور ہرقسم کی آفت کے رسپانس کیلئے تیار بنائیں گے تاکہ ہم اپنے آپ کو قومی تیاری کے اعتبار سے بھی دکھا سکیں۔
چیئر مین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمٹ اتھارٹی نے وزٹنگ بک میں اپنے تاثرات لکھتے ہوئے کہاکہ انہیں یہاں آ کر انتہائی فخر محسوس ہوا۔انھوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی ٹیم مصیبت زدہ لوگوں کو حقیقی عوامی خدمات فراہم کرنے میں ایک شاندار قومی انسانی ذمہ داری انجام دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی قربانیوں اور خدمات کی ایک مثالی تار یخ اور شاندار خدمات جو ڈاکٹر رضوان نصیرکو ہر ممکن تعاون فراہم کرتی ہے اور ریسکیو ٹیم نے پاکستان کو محفوظ، قابلِ فخراوررزیلینٹ بنا دیا۔
سیکرٹری ایمر جنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نے اپنے استقبالیہ خطاب میں مہمان خصوصی کو بتایا کہ ریسکیو 1122 نے اکتوبر 2004 میں اپنے قیام سے لیکر اب تک 1کروڑ19لاکھ سے زائد ایمر جنسی متاثرین کو ریسکیو کرنے کے ساتھ ساتھ فائر ریسکیو سروس نے 02 لاکھ سے زائد فائر ایمر جنسیزکوبھی ریسپانڈ کیا اور جدید خطوط پر پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کی بدولت آگ پر قابو پاتے ہوئے 5سو95ارب روپئے مالیت سے زائد کے ممکنہ نقصانات کو بھی ہونے سے بچایاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایمر جنسی سروسز اکیڈمی پاکستان کے تمام صوبوں اور دیگر ممالک سے ایمر جنسی سروسز کے اہلکاروں کو تربیت دے رہی ہے اور اب اکیڈمی کی پاکستان ریسکیو ٹیم جنوبی ایشیا میں اقوام متحدہ کی انسراگ کلاسیفائیڈ پہلی ٹیم بن چکی ہے جو کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق قومی اور بین الاقوامی سطح پر کسی بھی بڑے سانحے و قدرتی آفت کی صورت میں رسپانڈ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،جو کہ پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔
قبل ازیں پاس آؤٹ ہونے والے ریسکیو کیڈٹس نے ایمر جنسی مینجمنٹ میں اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں کا مظاہرہ کیا جن میں گہرائی، محدود جگہ اوربلندی سے ریسکیوکرنا، واٹرریسکیو،فائرفائٹنگ،اربن سرچ اینڈ ریسکیووغیرہ شامل ہیں۔آخر میں کورس کے ہر شعبہ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کیڈٹس کو شیلڈز پیش کی گئیں جبکہ سیکرٹری ایمر جنسی سروسز نے چیئرمین نیشنل ڈزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی پاکستان کو یادگاری شیلڈ پیش کی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button