یورپتازہ ترین

جرمن حکومت نے کارکنوں کی کم از کم اجرت میں ریکارڈ اضافہ کر دیا، نئے قانون کی منظوری

یہ اضافی اجرت مرحلہ وار نافذ کی جائے گی، تاکہ آجرین بھی اپنے اخراجات کو مناسب طور پر تقسیم کر سکیں۔

برلن: وفاقی جرمن حکومت نے ملک میں کم از کم فی گھنٹہ اجرت کو ریکارڈ سطح تک بڑھا کر 14.60 یورو کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام گزشتہ دہائی میں کم از کم اجرت کے قانون کے متعارف ہونے کے بعد سے اجرت میں ہونے والا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

جرمنی کی وزیر محنت، بیربل باس، نے اس اہم فیصلے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی کابینہ نے ملکی کارکنوں کی کم از کم اجرت میں یہ تاریخی اضافہ منظور کر لیا ہے، جو گزشتہ برسوں کے دوران کبھی نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اضافی اجرت مرحلہ وار نافذ کی جائے گی، تاکہ آجرین بھی اپنے اخراجات کو مناسب طور پر تقسیم کر سکیں۔

نیا اجرت کا نظام: دو مراحل میں اضافے کا فیصلہ

وزیر محنت بیربل باس نے بتایا کہ نئے قانون کے تحت کم از کم فی گھنٹہ اجرت کی یہ رقم دو مراحل میں بڑھائی جائے گی۔

  • پہلے مرحلے میں، یکم جنوری 2026ء سے کم از کم اجرت 12.82 یورو سے بڑھا کر 13.90 یورو کر دی جائے گی۔

  • دوسرے مرحلے میں، یکم جنوری 2027ء سے مزید اضافہ کرتے ہوئے یہ اجرت 14.60 یورو کر دی جائے گی۔

اس اضافے سے ملک میں تقریباﹰ چھ ملین کارکنوں کو مالی فائدہ پہنچے گا، جنہیں اب اپنی محنت کا زیادہ مناسب معاوضہ ملے گا۔

جرمن آجرین کے لیے بھی فائدہ

جرمنی کی وفاقی حکومت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس اضافے کے عمل کو دو مرحلوں میں نافذ کرنے کا مقصد آجرین کو اپنے اخراجات کے انتظام میں مدد دینا ہے۔ اس دو سالہ وقفے کے دوران، آجرین کو اپنے اضافی اخراجات کو متوازن کرنے کا موقع ملے گا، تاکہ وہ اس اضافے کے اثرات کو اپنے کاروبار پر کم سے کم محسوس کریں۔

کم از کم اجرت کے قانون کا پس منظر

جرمنی میں کم از کم اجرت کا قانون 2015ء میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کا مقصد ملک بھر میں کارکنوں کو ان کی محنت کے مناسب بدلے کی ضمانت فراہم کرنا تھا۔ اس قانون کی بنیاد ایک آزاد کمیشن نے رکھی تھی، جو ملک میں کم از کم اجرتوں کے منصفانہ ہونے کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

یاد رہے کہ کم از کم اجرت کا یہ نیا اضافہ ایک غیر جانبدار کمیشن کی تجویز پر کیا گیا ہے، جو ماہرین اقتصادیات، ٹریڈ یونین کے رہنماؤں، اور آجرین و کارکنوں کی تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ اس کمیشن کی تازہ ترین سفارشات جون 2025ء میں پیش کی گئی تھیں، جنہیں وفاقی کابینہ نے منظور کر لیا ہے۔

موجودہ حکومت کا موقف

جرمنی کی موجودہ وفاقی حکومت، جو چانسلر فریڈرش میرس کی قیادت میں ایک مخلوط حکومت ہے، نے اس اضافے کو ایک اہم قدم قرار دیا ہے جو ملک کی معیشت کو مزید مستحکم کرنے اور کارکنوں کے معاشی تحفظ کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

چانسلر فریڈرش میرس نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اضافہ نہ صرف کارکنوں کے لیے اہم ہے بلکہ جرمنی کی معیشت کے لیے بھی سودمند ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کی مجموعی معاشی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے، جس میں کارکنوں کی خوش حالی کو مقدم رکھا گیا ہے۔

یورپ بھر میں کم از کم اجرت کی صورتحال

یورپی سطح پر کم از کم اجرت کے قوانین میں مختلف ممالک کے حالات کے مطابق فرق پایا جاتا ہے، تاہم جرمنی کا مقصد یورپی سطح پر اس معاملے میں ایک رہنمائی کا کردار ادا کرنا ہے۔ جرمنی نے ہمیشہ کم از کم اجرت کے قانون کو ایک اہم سماجی فلاحی پروگرام کے طور پر دیکھا ہے، اور اس میں مسلسل اضافہ ملک کے مختلف اقتصادی حالات اور کارکنوں کی ضروریات کے مطابق کیا جا رہا ہے۔

مالی فائدہ اور سماجی انصاف

جرمنی کی وزیر محنت نے اس فیصلے کو سماجی انصاف کی طرف ایک قدم اور محنت کش طبقے کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ بیربل باس کا کہنا تھا کہ، "کم از کم اجرت میں یہ اضافہ نہ صرف مالی طور پر کارکنوں کو فائدہ پہنچائے گا بلکہ یہ ان کی محنت کا بھی صحیح اعتراف ہے۔ ہر دن لاکھوں کارکن اپنی محنت سے ہماری معیشت کو کامیاب بناتے ہیں اور یہ اضافہ ان کی محنت کی قدر کا مظہر ہے۔”

اقتصادی اور سماجی چیلنجز

یہ اضافہ دراصل جرمنی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ضروریات زندگی کے اخراجات میں اضافے کے پس منظر میں کیا گیا ہے، جس سے بہت سے کارکنوں کی تنخواہیں ان کی روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہو رہی تھیں۔ وزارت روزگار کے اعداد و شمار کے مطابق، جرمنی میں تنخواہوں سے اپنی بنیادی ضروریات زندگی پوری نہ کر پانے والوں کی تعداد میں حالیہ برسوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جسے حکومت کی ترجیحی پالیسیوں میں شامل کیا گیا ہے۔

نتیجہ: ایک نئی امید کی کرن

جرمن حکومت کا یہ قدم ملک کے کارکنوں کے لیے ایک نئی امید کی کرن ثابت ہو گا۔ اس اضافے کی منظوری سے نہ صرف کارکنوں کو ان کی محنت کا بہتر معاوضہ ملے گا بلکہ یہ فیصلہ سماجی انصاف کی طرف ایک اہم پیش رفت بھی ہے، جو معیشت کی مضبوطی اور فلاحی ریاست کی بنیادوں کو مزید مستحکم کرے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button