’خوفناک کالز اور ٹویٹس،‘ ماہرہ ’رئیس‘ کی ریلیز سے قبل ڈپریشن میں کیوں چلی گئیں تھیں
فریحہ الطاف کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں ماہرہ خان کا فلم ’رئیس‘ اور اُڑی حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’میں نے رئیس فلم ختم ہی کی تھی اور سب ٹھیک ہی چل رہا تھا کہ اچانک (اُڑی) حملہ ہوگیا۔‘
پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ ان کی شاہ رخ خان کے ساتھ فلم ’رئیس‘ کے ریلیز ہونے سے قبل انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اُڑی میں ہونے والے حملے کے بعد انہیں ملنے والی دھمکیوں، ٹوئٹس اور کالز کے سبب وہ ڈپریشن کا شکار ہوگئیں تھیں۔
فریحہ الطاف کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں ماہرہ خان کا فلم ’رئیس‘ اور اُڑی حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’میں نے رئیس فلم ختم ہی کی تھی اور سب ٹھیک ہی چل رہا تھا کہ اچانک (اُڑی) حملہ ہوگیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیاسی معاملات خراب ہوگئے۔
ماہرہ خان نے مزید بتایا کہ ’میں ڈری ہوئی نہیں تھی لیکن غیر محفوظ محسوس کر رہی تھی۔ تواتر سے آنے والی ٹویٹس، مجھے کالز آتیں تھیں اور وہ بھی بہت خوفناک۔‘
خیال رہے 2016 میں ہونے والے اُڑی حملے کے بعد انڈیا میں پاکستانی اداکاروں کے کام کرنے پر ایک غیر اعلانیہ پابندی عائد کردی گئی تھی اور ماہرہ خان اور شاہ رخ خان کی فلم ’رئیس‘ 2017 میں ریلیز ہوئی تھی۔
فلم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہرہ خان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں صرف ایک چیز چاہتی تھی کہ چلو ٹھیک ہے میں رئیس کی پروموشن کےلیے انڈیا نہیں جا سکتی لیکن کاش یہ فلم میرے ملک (پاکستان) میں ریلیز ہوجائے کیونکہ مجھے پتا تھا کہ لوگ اسے دیکھنے بھاگیں گے کیونکہ شاہ رخ خان سے یہاں بہت محبت کی جاتی ہے۔‘
پاکستانی اداکارہ کے مطابق ’اُس منفی ردعمل کے سبب میرے اندر چھپی پریشانی اور ڈپریشن باہر آگیا تھا۔ وہ میرے لیے بہت مشکل وقت تھا۔ آپ کے پاس پریشان کُن ٹویٹس آ رہی ہیں، انڈین چینلز کے تبصرے آ رہے ہیں۔‘
ماہرہ خان نے مزید بتایا کہ ان واقعات نے انہیں اتنی بُری طرح متاثر کیا کہ انہیں ماہر نفسیات سے بھی رجوع کرنا پڑا۔
’وہ سال میرے لیے مشکل تھا، میں سو نہیں پاتی تھی اور میرے ہاتھ بھی کانپتے تھے۔‘