
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ نیب کی دفعہ چار اور پانچ میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت چیئر مین نیب کسی بھی تفتیش کو ازخود نہیں روک سکتے بلکہ اپنی رائے احتساب عدالت میں دائر کریں گے۔
جمعے کو اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں نیب ترامیم پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین نیب تفتیش روکنے سے متعلق اپنی رائے احتساب عدالت میں دائر کریں گے اور عدالت کے مطمئن ہونے پر ہی تفتیش روکی جائے گی ورنہ متعلقہ محکمے کو بھیج دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی انکوائری نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں تو چیئرمین اسے متعلقہ ادارے کو بھیج سکتے ہیں۔
وزیر قانون کے مطابق احتساب عدالت کو بھی اختیار دیا گیا ہے کہ اگر کوئی مقدمہ التوا کا شکار ہے اور ترامیم کے بعد نیب عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں رہا تو داخل دفتر کرنے کے بجائے نیب کی مدد سے اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ ان مقدمات کو کس فورم پر بھجوایا جا سکتا ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں بشمول نواز شریف اور مریم نواز کے بری ہونے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے ترامیم کا فائدہ نہیں اٹھایا بلکہ ان کی بریت نیب کے پرانے قانون کے تحت ہوئی ہے اور باقی مقدمات بھی اسی کے تحت چلائے جائیں گے۔