مشرق وسطیٰ

حکومت سٹرس کی پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ایس ایم تنویر

زرعی ماہرین، اکیڈمیہ، انڈسٹری اور پالیسی سازوں کو فوڈ سیکورٹی کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہونگی۔ صوبائی وزیر زراعت

لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): صوبائی وزیر زراعت،صنعت و تجارت ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ حکومت سٹرس کی پیداوار بڑھانے اور کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے جس کے تحت سٹرس کو درپیش چیلنجز بشمول نرسری، بیماریوں کی روک تھام اور تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔
صوبائی وزیر زراعت نے ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ سٹرس کی بحالی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقراراحمد خاں کی سربراہی میں سٹرس کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اس کی پیداوار میں اضافے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معیارات کو بھی یقینی بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی ترقی کا انحصار زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔ زرعی ماہرین، اکیڈمیہ، انڈسٹری اور پالیسی سازوں کو فوڈ سیکورٹی کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہونگی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی ادارے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کاوشیں کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ پائیدار زرعی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ دنیا بھر میں کم بیجوں والے سٹرس کو پسند کیا جاتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی نے کیلوفورنیا یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں کینو کو متعارف کروایا تھا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ سٹرس کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ہماری سٹرس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سٹرس کی بحالی کیلئے تصدیق شدہ بیج کی نرسریوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ زرعی یونیورسٹی سی پیک کے تحت چائنہ کے تعاون سے ہارٹیکلچر پارک کے قیام کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس سے زرعی ترقی کے نئے ابواب کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے یونیورسٹی آف کیلوفورنیا کے تعاون سے سٹرس سلائیڈز پر پراجیکٹ مکمل کیا ہے جس میں ڈاکٹر مارکوڈل اور چیئرمین شعبہ انٹومالوجی پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف و دیگر نے کاوشیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے او کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سٹرس کی پیداوار 1970 میں 10.2 ٹن فی ہیکٹر تھی جو کہ اب 11.6 ٹن فی ہیکٹر ہو گئی ہے جبکہ چین میں 1970 میں سٹرس کی پیداوار 2.29 ٹن فی ہیکٹر تھی۔ انہوں نے ملک میں کم بیجوں والے سٹرس کی اقسام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جس کی بین الاقوامی سطح پر مانگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈسٹری پبلک پارٹنرشپ کے ساتھ جدید نرسری میکنزم تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ سٹرس باغات کی بحالی وقت کی ضرورت ہے۔ ہمارے زیادہ تر باغات غذائی اجزاء کی کمی کا شکار ہیں۔ باغات میں باقاعدگی سے مٹی، پانی اور پتوں کا تجزیہ نہیں کیا جاتا۔ ڈی جی ایکسٹینشن پنجاب اشتیاق حسن، چیف سائنٹسٹ ایوب ریسرچ ڈاکٹر محمد اختر، پرو وائس چانسلر/ڈین زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں، سابق ڈی جی ایکسٹینشن ڈاکٹر انجم علی، ڈاکٹر محمد نواز میکن، ماہرین زراعت اور دیگر نے شرکت کی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button