
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ
وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ریاض کے شاہی محل "قصر الیمامہ” میں اہم ملاقات کی، جو دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کے نئے دور کا آغاز قرار دی جا رہی ہے۔ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی، دفاعی تعاون اور باہمی مفادات پر مبنی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جبکہ ایک اہم سنگِ میل کے طور پر "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ” (SMDA) پر دستخط بھی کیے گئے۔
شاہی پروٹوکول کے ساتھ استقبال، گارڈ آف آنر پیش کیا گیا
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف جب سعودی دارالحکومت ریاض کے شاہی دیوان، قصر الیمامہ پہنچے تو ان کا استقبال انتہائی شان و شوکت اور روایتی سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ کیا گیا۔ گھڑ سواروں نے وزیرِ اعظم کو شاہی محل تک پہنچایا، جبکہ سعودی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ قصرِ یمامہ میں سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم پاکستان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وفود کی سطح پر مذاکرات، اعلیٰ سطحی وفد شریک
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اور سعودی ولی عہد کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں پاکستان کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی شریک تھا، جس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب، وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک اور وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ، برادرانہ اور سٹریٹجک تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، اور انہیں مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط — ایک نیا دفاعی باب
ریاض میں ہونے والے اس اجلاس کا سب سے نمایاں پہلو دونوں ممالک کے درمیان "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” (Strategic Mutual Defense Agreement) پر دستخط تھا۔ معاہدے کے تحت، پاکستان اور سعودی عرب کسی بھی بیرونی جارحیت یا خطرے کی صورت میں ایک دوسرے کی دفاعی مدد کریں گے۔ معاہدے میں واضح کیا گیا کہ:
"اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی جاتی ہے، تو اسے دونوں ممالک کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔”
یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کو نئی جہت دیتا ہے بلکہ پورے خطے میں امن، استحکام اور دفاعی توازن قائم رکھنے کے لیے ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔
تاریخی، معاشی، دفاعی اور اسلامی رشتے — باہمی عزم کا اعادہ
ملاقات میں اس امر پر زور دیا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات صرف سفارتی یا معاشی نوعیت کے نہیں، بلکہ یہ تاریخی، مذہبی اور عوامی جذبات سے جڑے گہرے رشتے ہیں۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے سعودی عرب کے عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
اسی طرح ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت اور پاکستان کے عوام کے استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
معاشی تعاون، توانائی، سرمایہ کاری، اور ماحولیاتی تبدیلی پر بھی بات چیت
ملاقات میں صرف دفاعی امور تک محدود نہیں رہا گیا بلکہ:
معاشی ترقی
توانائی کے شعبے میں اشتراک
سعودی سرمایہ کاری کے نئے مواقع
پاکستان میں "سعودی پاکستان اسٹریٹجک انویسٹمنٹ فنڈ” کی پیش رفت
ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی
جیسے اہم موضوعات بھی زیرِ بحث آئے۔ وزیرِ اعظم نے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی، خاص طور پر انفراسٹرکچر، زراعت، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبے میں۔
وزیرِ اعظم کا شکریہ اور خیر سگالی کا پیغام
اجلاس کے اختتام پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد کی جانب سے پرتپاک استقبال، مہمان نوازی اور برادرانہ برتاؤ پر دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے تعلقات آنے والے وقت میں مزید مضبوط اور مؤثر ہوں گے۔
نتیجہ: خطے میں ایک نیا اسٹریٹجک توازن
یہ تاریخی ملاقات اور دفاعی معاہدہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں جیوپولیٹیکل صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ قدم نہ صرف باہمی اعتماد اور بھائی چارے کی علامت ہے بلکہ خطے میں قیامِ امن، استحکام اور ترقی کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔