
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مختلف مقدمات میں اسلام آباد کی عدالت میں پیشی
پیمرا نے عمران خان کی پیشی کے موقع پر تمام ٹی وی چینلز پر براہ راست کوریج پر پابندی عائد کر دی
اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل، خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کرنے کا حکم
چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے، دو ججز کا فیصلہ
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا پنجاب میں الیکشن کی تاریخ دینے کے کیس میں تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے تفصیلی تحریری فیصلے میں دونوں ججز نے لکھا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے عدالتی فیصلے تین کے مقابلے میں چار ججز کا ہے اور سوموٹو مقدمے کو خارج کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ کے چار ججز نے کیس کو خارج کیا۔
ملکی تاریخ میں الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے کی مثالیں موجود ہیں: چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے صوبہ پنجاب میں الیکشن کی تاریخ تبدیل کرنے کے کیس میں تحریک انصاف اور حکومت کو پُرامن رہنے کی یقین دہانی کرانے کی ہدایت کی ہے۔
پیر کو تحریک انصاف کی درخواست پر ابتدائی دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور پنجاب و خیبر پختونخوا حکومت کو نوٹس جاری کیے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایک سوچ ہے کہ ملک میں الیکشن اُس وقت ہوں جب امن وامان ہو۔ انتخابات آزادانہ، شفاف اور بے خوف و خطر ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے وکیل سے کہا کہ پی ٹی آئی کو پیغام دے دیں کہ پُرامن رہیں حالات کو خراب نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام کے حقوق پامال نہیں ہونے دیں گے۔ اٹارنی جنرل سے بھی کہتا ہوں کہ دونوں طرف سے حالات کو سازگار کیا جائے۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک چھوٹا سا آئینی ادارہ ہے جس کو ہم نے تحفظ دینا ہے۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ اکتوبر میں سکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوگی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ملکی تاریخ میں الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے کی مثالیں موجود ہیں۔ بے بظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھی الیکشن تاخیر سے ہوئے۔‘
انہوں نے کہا کہ اُس وقت الیکشن کی تاریخ آگے بڑھانے کو قومی سطح پر قبول کیا گیا۔
عدالت نے بعد ازاں مقدمے کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
دیکھنا ہوگا کہ الیکشن کمیشن کے پاس صدر کی دی گئی تاریخ کو بدلنے کا اختیار ہے یا نہیں، چیف جسٹس
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پہلی مرتبہ الیکشن کمیشن نے صدر کی دی گئی تاریخ کو بدلا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کو بدل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود نہیں جن میں اس طرح الیکشن کی تاریخ تبدیل کی گئی ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ الیکشن کمیشن کے پاس صدر کی دی گئی تاریخ کو بدلنے کا اختیار ہے یا نہیں۔
تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ اسمبلی کی تحلیل کے 90 روز کے بہت بعد انتخابات کی تاریخ دے کر توہین عدالت کی گئی۔
وکیل علی ظفر کے مطابق سپریم کورٹ نے 90 دن کے قریب ترین مدت میں انتخابات کی تاریخ دینے کا حکم دیا تھا۔
بیریسٹر علی ظفر نے سپریم کورٹ سے آئین اور اپنے حکم پر عملدرآمد کرانے کی درخواست کی، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کروانا ہائی کورٹ کا کام ہے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔
بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل ہیں۔