اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

مراکش زلزلہ: 820 اموات، پاکستان سمیت عالمی رہنماؤں کا اظہار افسوس

بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے مراکش کے حکام کے خوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی شب کوہ اطلس کے علاقے میں آنے والے شدید زلزلے سے اموات کی تعداد بڑھ کر 820 ہوگئی ہے جبکہ 672 افراد زخمی ہوئے ہیں اور متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

مراکش کی وزارت داخلہ کے مطابق جمعے کی رات آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 820 افراد جان سے چلے گئے اور 672 زخمی ہوئے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے مراکش کے حکام کے خوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کی شب کوہ اطلس کے علاقے میں آنے والے شدید زلزلے سے اموات کی تعداد بڑھ کر 820 ہوگئی ہے جبکہ 672 افراد زخمی ہوئے ہیں اور متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی حکام کے حوالے سے خبر دی ہے کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہیں جہاں پہنچانا دشوار ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب واقع شہر مراکیش کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ شہر کے قدیم علاقے میں عمارتیں منہدم ہوگئی ہیں۔ سرکاری ٹی وی پر دکھایے جانے والے مناظر میں قدیم مسجد کے مینار منہدم دیکھے جا سکے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں 205 افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔
اے ایف پی کے مطابق زلزلے کا مرکز سیاحتی مقام مراکیش سے 72 کلومیٹر دور کا علاقہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مراکش کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا: ’زلزلے سے الحوز، ماراکیش، اوارزازیٹ، عزیلال، چیچاؤ اور تارودنٹ کے صوبوں اور میونسپلٹیوں میں اموات ہوئیں۔‘
مراکش کے جیو فزیکل سینٹر کے مطابق کوہ اطلس کے پہاڑی سلسلے میں صوبے الحوز کے علاقے اغیل میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.2 تھی جبکہ امریکی جیولوجیکل سروے کا کہنا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی رات 11 بج کر 11 منٹ پر آنے والے زلزلے کی شدت 6.8 اور اس کا مرکز مراکش سے 71 کلومیٹر جنوب مغرب میں 18.5 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
مقامی حکام کے مطابق زلزلے سے زیادہ نقصان پہاڑی علاقے میں ہوا، جہاں تک رسائی مشکل ہے۔
زلزلے کے مرکز کے قریب ترین بڑے شہر ماراکیش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں منہدم ہو گئیں، جو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ مقامی ٹیلی ویژن چینل کی فوٹیج اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ دیکھا جاسکتا ہے۔
پاکستان سمیت عالمی رہنماؤں کا زلزلے میں جانی نقصان پر اظہار افسوس
پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مراکش میں شدید زلزلے سے نقصانات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مراکش کی حکومت اور عوام سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مراکش کے بہادر عوام اور حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گا
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی اور جرمن چانسلراولاف شولز نے بھی مراکش زلزلے میں جانی نقصان پر متاثرین سے ہمدری اور افسوس کا اظہار کیا۔
’زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی‘
تاروڈنٹ کے قریب حامد افکار نامی ایک ٹیچر نے بتایا کہ زلزلے کے بعد وہ اپنے گھر سے باہر نکل گئے تھے اور ابتدائی زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے۔ بقول حامد: ’زمین تقریباً 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی۔ جب میں دوسری منزل سے نیچے اترا تو دروازے خود سے کھلے اور بند ہو گئے۔‘
ماراکیش سے تعلق رکھنے والے 33 سالہ عبدالحق الامرانی نے اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا: ’ہم نے بہت شدید جھٹکے محسوس کیے اور مجھے احساس ہوا کہ یہ زلزلہ ہے۔‘
انہوں نے بتایا: ’میں نے عمارتوں کو لرزتے ہوئے دیکھا۔ ضروری نہیں کہ ہمارے پاس اس قسم کی صورت حال پر ردعمل موجود ہو۔ پھر میں باہر گیا اور وہاں بہت سارے لوگ موجود تھے۔ تمام لوگ پریشانی اور گھبراہٹ سے دوچار تھے۔ بچے رو رہے تھے اور والدین پریشان تھے۔
بجلی 10 منٹ کے لیے بند ہو گئی اور (ٹیلی فون) نیٹ ورک بھی، لیکن پھر یہ سب دوبارہ آن ہو گیا۔ سبھی نے گھروں سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا۔‘
ماراکیش کے ایک اور رہائشی فیصل بدور نے بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو وہ گاڑی چلا رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا: ’میں رک گیا اور مجھے احساس ہوا کہ یہ تباہ کن ہے۔ یہ بہت خوفناک تھا جیسے پانی دریا کے کناروں سے باہر نکل آیا ہو۔ لوگوں کا چیخنا اور رونا ناقابل برداشت تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق زلزلے کے مرکز الحوز قصبے میں ایک گھر منہدم ہونے سے ایک خاندان ملبے تلے دب گیا اور ماراکیش کے ہسپتالوں میں زخمیوں کی بڑی تعداد دیکھی گئی ہے۔
زلزلے کے جھٹکے ساحلی شہروں رباط، کاسابلانکا اور ایساویرا میں بھی محسوس کیے گئے۔
ماراکیش سے 200 کلومیٹر مغرب میں واقع ایسوئیرا کے رہائشی نے بتایا: ’بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ زیادہ گھبراہٹ ہے۔ زلزلے کے وقت ہم نے چیخوں کی آوازیں سنیں۔ لوگ چوراہوں اور کیفے میں پہنچ گئے۔ وہ گھر سے باہر سونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ گھروں کی سامنے والے حصے کے ٹکڑے زمین پر گرے۔‘
الحمد للہ اب تک کی خبروں کے مطابق موروکو میں بسنے والے تمام پاکستانی محفوظ ھیں

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button